اک اداس
آج پھر شام سے پہلے ہی اتر آئے گا
میرے چہرے پہ اک افسردہ اداسی کا سکوت
رات بھر درد کی چادر میں لپیٹے خود کو
صبح روشن ہے میں یہ کہہ کے دلاسے دوں گی
چاند جب تھک کے ستاروں سے لپٹ جائے گا
رات چپکے سے مری آنکھ میں ڈھل جائے گی
پھر کہیں دور سے آتی ہوئی گمنام صدا
بند کھڑکی کے کسی شیشے سے ٹکرائے گی
رات کے بے کراں سناٹے سے وحشت کھا کر
چند بکھرے ہوئے خوابوں کو میں یکجا کر کے
اپنی آنکھوں سے کہیں دور چھپا آؤں گی
میرے سینے پہ اذیت کا نشاں دے کر کے
رات چپ چاپ دبے پاؤں گزر جاتی ہے
اپنے بستر پہ پڑی ہولے سے کروٹ لے کر
بھیگتے تکیے پہ سر رکھ کے میں آہستہ سے
سوچتی ہوں کہ محبت کی حقیقت کیا ہے
جن کے چہروں سے جھلکتی ہے تھکن راتوں کی
کوری آنکھوں میں گزر جاتی ہیں راتیں جن کی
اپنی آنکھوں میں وہ گمنام اداسی لے کر
کیا فقط اشک بہانے کے لئے آتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.