میں
میں سرد رتوں کی تنہائی میں چاند ہوں پچھلی راتوں کا
میں ساحل دھوپ سمندر کا میں عشق نگر کا بنجارہ
میں بادل ساون کی رت کا جو بنجر جگہوں پر برسا
میں چشمہ میٹھے پانی کا جو بیچ سمندر کے پھوٹا
میں گرم دوپہروں کا سپنا جو پل دو پل میں ٹوٹ گیا
میں مور گھنیرے جنگل کا جو تنہا سارا دن ناچا
میں ساتواں در ہوں جس کو اب تک کوئی نہ آ کر کھول سکا
میں بھولا بھٹکا شعر جسے شاعر نے سوچا نہ لکھا
میں پیاس چمکتی ریتوں کی میں دکھ ہوں تپتے صحرا کا
میں پھول کنول کا صحرا میں کھلنے کا جس کو حکم ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.