مرے ہم راز
میں بہت دیر سے دالان میں چپکی بیٹھی
سرد دیوار سے سر اپنا ٹکا کر تجھ کو
سوچتی ہوں کہ تو اس وقت کہاں پر ہوگا
کسی جلتے ہوئے چولھے کی طرف ہاتھ بڑھائے
یا کسی نرم سے کمبل میں ہی پیروں کو چھپائے
کسی کونے میں کہیں پر تو اکیلا بیٹھا
اپنی آنکھوں کے دریچوں کو مقفل کر کے
مجھے لگتا ہے مجھے سوچ رہا ہوگا تو
کہ وہ اس وقت کسی نظم میں کھوئی شاید
مری تصویر سے موضوع سخن وا کرتی
کسی پیچیدہ ضخامت سے بھرے ناول کے
چند جملوں کی سماعت سے ہراساں ہو کر
خود سے لڑتے ہوئے اوراق الٹتی ہوگی
میں بھٹک کر کہیں اس اور نکل آؤں گا
وہ یہی سوچ کے اب چھت پہ ٹہلتی ہوگی
مرے ہونٹوں کے تبسم پہ فدا اک لڑکی
مری آنکھوں کے اشاروں سے بہلنے والی
جانے اب روٹھ کے وہ کیسے بہلتی ہوگی
مرے ہمراز مری سوچ میں رہنے والے
مرے رخسار پہ بہتے ہوئے پانی کی قسم
آ مجھے دیکھ ترے ہجر میں کیا حال ہوا
وہ جو نظموں سے سخن کرتی بہل جاتی تھی
جو کبھی گرتی تو خود گر کے سنبھل جاتی تھی
جس کو ہنستے ہوئے چہروں سے محبت تھی کبھی
جس کی رنگین طبیعت کا تھا شیدائی تو
اس نے سورج کی شعاعوں سے عداوت کر لی
اپنی رنگین مزاجی سے بغاوت کر لی
سرد راتوں میں وہ بے خوف جگا کرتی ہے
اب اجالوں میں اندھیروں کی دعا کرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.