کھلوا نہ ٹھوکریں موئے دل در بدر مجھے
کھلوا نہ ٹھوکریں موئے دل در بدر مجھے
رسوا نہ کر ذلیل نہ کر در بدر مجھے
بچھڑا وہ جب سے پھر نہیں آیا نظر مجھے
میری خبر نہ اس کو نہ اس کی خبر مجھے
صدمہ تری جدائی کا ہے اس قدر مجھے
بے دانہ پانی کٹتے ہیں آٹھوں پہر مجھے
کاہے کو غم کے ہاتھوں سے سولی پہ چڑھتی میں
منصور کوئی تجھ سا جو ملتا بشر مجھے
وہ تو سڑک تھی ہاتھ پکڑ لیتی بے دھڑک
میرا تو ڈر نہ تھا پہ تمہارا تھا ڈر مجھے
تم پانی پانی شرم سے ہوتے اجی فقط
میں ڈوب مرتی اتنی تھی غیرت مگر مجھے
اک شمع والے پہ میں ہوں پروانہ آج کل
جلتی ہوں نیند آتی نہیں رات بھر مجھے
جب اوکھلی میں سر دیا موسل کا کیا ہے ڈر
سب کو خدا دے جیسا دیا ہے جگر مجھے
مرزا پہ جان جاتی ہے حاکم سے بھی کہوں
پھانسی دے یا چڑھائے کوئی دار پر مجھے
آ آ کے ہر گھڑی جو یہاں گھورتا ہے تو
اے جانؔ تیرے دیدے سے لگتا ہے ڈر مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.