aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "اسپ_عمر"
اس۔آر۔کے
مصنف
دیوندر اسر
1928 - 2012
ابھی تو راہ میں باقی ہیں لاکھ نظارےاے اسپ عمر ذرا ہو نہ تیز گام ابھی
اڑتا ہے شوق راحت منزل سے اسپ عمرمہمیز کہتے ہیں گے کسے تازیانہ کیا
میں چاہتا ہوں اسے اور چاہنے کے سوامرے لیے تو کوئی اور راستا بھی نہیں
اس ابر سے بھی قباحت زیادہ ہوتی ہےجسے برسنے کی عادت زیادہ ہوتی ہے
موسم اچھا ہے اسے اور اچھا کر یاربولے چہرہ دیکھ کر ابھی نہیں آثار
گریہ وزاری عاشق کا ایک مستقل مشغلہ ہے ، وہ ہجر میں روتا ہی رہتا ہے ۔ رونے کے اس عمل میں آنسوختم ہوجاتے ہیں اور خون چھلکنے لگتا ہے ۔یہاں جو شاعری آپ پڑھیں گے وہ ایک دکھے ہوئے اور غم زدہ دل کی کتھا ہے ۔
دنیا کو ہم سب نے اپنی اپنی آنکھ سے دیکھا اور برتا ہے اس عمل میں بہت کچھ ہمارا اپنا ہے جو کسی اور کا نہیں اور بہت کچھ ہم سے چھوٹ گیا ہے ۔ دنیا کو موضوع بنانے والے اس خوبصورت شعری انتخاب کو پڑھ کر آپ دنیا سے وابستہ ایسے اسرار سے واقف ہوں گے جن تک رسائی صرف تخلیقی اذہان ہی کا مقدر ہے ۔ ان اشعار کو پڑھ کر آپ دنیا کو ایک بڑے سیاق میں دیکھنے کے اہل ہوں گے
دنیا کو ہم سب نے اپنی اپنی آنکھ سے دیکھا اور برتا ہے اس عمل میں بہت کچھ ہمارا اپنا ہے جو کسی اور کا نہیں اور بہت کچھ ہم سے چھوٹ گیا ہے ۔ دنیا کو موضوع بنانے والے اس خوبصورت شعری انتخاب کو پڑھ کر آپ دنیا سے وابستہ ایسے اسرار سے واقف ہوں گے جن تک رسائی صرف تخلیقی اذہان ہی کا مقدر ہے ۔ ان اشعار کو پڑھ کر آپ دنیا کو ایک بڑے سیاق میں دیکھنے کے اہل ہوں گے ۔
اسم ہنر
شوکت ہاشمی
غزل
نیرنگ
آپ اور بچہ
شیر محمد اختر
آپ اور آپ کی غذا
کے۔ ٹی اچیا
ادب کی آبرو
دیویندر اسر
نند کشور وکرم
ادب اور نفسیات
تنقید
عوامی ذرائع ابلاغ، ترسیل اور تعمیر و ترقی
صحافت
خوشبوبن کے لوٹیں گے
گیت اور انگارے
پرندے اب کیوں نہیں اڑتے
ادب اور جدید ذہن
کینوس کا صحرا
افسانہ
فکر اور ادب
تحقیق
مانند عکس دیکھا اسے اور نہ مل سکےکس رو سے پھر کہیں گے کہ روز وصال تھا
میں ہار جاؤں اسے اور مجھے ملال نہ ہومحبتوں میں کوئی اتنا خستہ حال نہ ہو
یہی ٹھہرا کہ اب اس اور جانا بھی نہیں ہےیہ دوجی بات وہ کوچہ بھلانا بھی نہیں ہے
اول اہل قبیلہ نے پرچم بنایا اسے اور پھرپیش دشمن بھی تاوان میں صرف میری ردا لے گئے
نکل پاؤں میں کیسے اس اثر سےمہکتے پھول جھڑتے ہیں نظر سے
اسی عمل کی ذرا سی شراب دیتا چلشرر کے ہاتھ میں کوئی گلاب دیتا چل
خواب اچھے نہیں اس عمر میں گھر کے لوگویہی دن رات تو ہوتے ہیں سفر کے لوگو
چاہتا ہوں میں منیرؔ اس عمر کے انجام پرایک ایسی زندگی جو اس طرح مشکل نہ ہو
اب بند جو اس ابر گہربار کو لگ جائےکچھ دھوپ ہمارے در و دیوار کو لگ جائے
سانسوں کے اس ہنر کو نہ آساں خیال کرزندہ ہوں ساعتوں کو میں صدیوں میں ڈھال کر
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books