aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "افتادگی"
مہدی افادی
1870 - 1921
مصنف
مہدی حسن افادی
ہم اور رسم بندگی آشفتگی افتادگیاحسان ہے کیا کیا ترا اے حسن بے پروا ترا
سرشت عشق نے افتادگی نہیں پائیتو قد سرو نہ بینی و سایہ پیمائی
یہ اپنی چال ہے افتادگی سے ان دنوں پہروںنظر آیا جہاں پر سایۂ دیوار بیٹھے ہیں
ذرا سی پھر ربوبیت سے شان بے نیازی لیملک سے عاجزی افتادگی تقدیر شبنم سے
ملا جنہیں انہیں افتادگی سے اوج ملاانہیں نے کھائی ہے ٹھوکر جو سر اٹھا کے چلے
غالب کی عظمت کا اعتراف کس نے نہیں کیا ۔ نہ صرف ہندوستانی ادبیات بلکہ عالمی ادب میں غالب کی عظمت اور اس کے شعری مرتبے کو تسلیم کیا گیا ہے ۔ غالب کے ہم عصر اور ان کے بعد کے شاعروں نے بھی ان کو ان کی استادی کا خراج پیش کیا ہے ۔ ایسے بہت سے شعر ہیں جن میں غالب کے فنی و تخلیقی کمال کے تذکرے ملتے ہیں ۔ ہم ایک چھوٹا سا انتخاب پیش کر رہے ہیں ۔
اس عنوان کے تحت ہم نے ان شعروں کو جمع کیا ہے جو میر تقی میر جیسے عظیم شاعر کو موضوع بناتے ہیں ۔ میر کے بعد کے تقریبا تمام بڑے شعرا نے میر کی استادی اور ان کی تخلیقی مہارت کا اعتراف کیا ۔ آپ ان شعروں سے گزرتے ہوئے دیکھیں گے کہ کس طرح میر اپنے بعد کے شعرا کے ذہن پر چھائے رہے اور کن کن طریقوں سے اپنے ہم پیشہ لوگوں سے داد وصول کرتے رہے ۔
उफ़्तादगीافتادگی
accidental, distressed, difficult, helplessness, misery
संकट
गिरना, पड़ना, विपत्ति, आपत्ति, दुःख, विनय, आजिज़ी ।
آپ بیتی رشید احمد صدیقی
سید معین الرحمٰن
خود نوشت
انتخاب مہدی افادی
فیروز احمد
مقالات/مضامین
افادات مہدی
مضامین
تنقید
مکاتیب مہدی افادی
مرتب
سوانح حیات
افادی ادب
اختر انصاری
افتادگی کے بعد
ارمان نجمی
نظم
ہفتاد اولیاء
نامعلوم مصنف
تذکرہ
افسردگی کی لہر
قربان آتش
مجموعہ
صحیفہ محبت
محمود الٰہی
خطوط
بلندي آسمانوں ميں ، زمينوں ميں تري پستي رواني بحر ميں ، افتادگي تيري کنارے ميں
داداز دست جفائے صدمہ ضرب المثل گر ہمہ افتادگی جوں نقش پا ہوجائیے
ذرا سی پھر ربوبیت سے شانِ بے نیازی لی ملک سے عاجزی، افتادگی تقدیرِ شبنم سے...
ہو گئی گر خرس سے استادگی درمیاں آ جائےگی افتادگی...
رتبہ افتادگی کا دیکھو ہےعرش کے بھی پرے مقام مرا
مضمون آفرینی اور کنایاتی اندازِ بیان کی تمکنت نے فارسی کے شعر کو یادگار بنادیا ہے۔ فیض کے یہاں رعایت تضاد موجود ہے، لیکن مضمون کی پیش پا افتادگی نے فیض کے یہاں تمکنت کے بجائے SELFPITY پیدا کردی ہے جہاں مضمون آفرینی ہوتی ہے وہاں SELFPITY نہیں ہوتی۔ جہاں...
ارزاں ہے ظلم و جور کی افتادگی مگرجنس و وفا و مہر گراں دیکھتا ہوں میں
میری انا افتادگی میں بھی کیا ہے زیبؔکوئی ہاتھ بڑھائے تو تلوار لگے
سرنگوں افتادہ رہتا دیر دیرغم سے محبوبہ کے ہی ہوتا تھا سیر
کوئی سرگشتۂ راہ طریقت اس کو کیا جانےیہاں افتادگی کو حاصل منزل سمجھتے ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books