aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "تلخیاں"
عصام تلمیہ
مصنف
انہی حسین فسانوں میں محو ہو رہتاپکارتیں مجھے جب تلخیاں زمانے کی
سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیںسنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہیں
تلخیاں کیسے نہ ہوں اشعار میںہم پہ جو گزری ہمیں ہے یاد سب
تلخیاں بھی لازمی ہیں زندگی کے واسطےاتنا میٹھا بن کے مت رہیے شکر ہو جائے گی
تلخیاں اس میں بہت کچھ ہیں مزا کچھ بھی نہیںزندگی درد محبت کے سوا کچھ بھی نہیں
یاد شاعری کا بنیادی موضوع رہا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ناسٹلجیائی کیفیت تخلیقی اذہان کو زیادہ بھاتی ہے ۔ یہ یاد محبوب کی بھی ہے اس کے وعدوں کی بھی اور اس کے ساتھ گزارے ہوئے لمحموں کی بھی۔ اس میں ایک کسک بھی ہے اور وہ لطف بھی جو حال کی تلخی کو قابل برداشت بنا دیتا ہے ۔ یاد کے موضوع کو شاعروں نے کن کن صورتوں میں برتا ہے اور یاد کی کن کن نامعلوم کیفیتوں کو زبان دی ہے اس کا اندازہ ان شعروں سے ہوتا ہے ۔
مزاحیہ شاعری بیک وقت کئی ڈائمنشن رکھتی ہے ، اس میں ہنسنے ہنسانے اور زندگی کی تلخیوں کو قہقہے میں اڑانے کی سکت بھی ہوتی ہے اور مزاح کے پہلو میں زندگی کی ناہمواریوں اورانسانوں کے غلط رویوں پر طنز کرنے کا موقع بھی ۔ طنز اور مزاح کے پیرائے میں ایک تخلیق کار وہ سب کہہ جاتا ہے جس کے اظہار کی عام زندگی میں توقع بھی نہیں کی جاسکتی۔ یہ شاعری پڑھئے اور زندگی کے ان دلچسپ علاقوں کی سیر کیجئے۔
'तल्ख़ियाँ'تلخیاں
bitterness-plural
तल्ख़ियाँتلخیاں
bitterness, acrimony, pungency, acidity
تلخیاں
ساحر لدھیانوی
مجموعہ
نظم
تلخیص بحرالفصاحت
نجم الغنی خان نجمی رامپوری
شاعری تنقید
فسانہ آزاد
رتن ناتھ سرشار
افسانوی ادب
تلخیص تفہیم القرآن
سید ابوالاعلیٰ مودودی
اسلامیات
تتلیاں ڈھونڈنے والی
زاہدہ حنا
کہانیاں/ افسانے
آب حیات
محمد حسین آزاد
تاریخ
حیات جاوید
الطاف حسین حالی
سوانح حیات
تذکرہ چمنستان شعرا
لکشمی نرائن شفیق
تذکرہ
ناول
اسلامی افسانوی ادب
مامون فریز جرار
دو دن کی زندگی کا غم این و آں نہ پوچھکیا کیا حیات ارض کی ہیں تلخیاں نہ پوچھ
تلخیاں بڑھ گئیں جب زیست کے پیمانے میںگھول کر درد کے ماروں نے پیا عید کا چاند
ہے فسانہ عشق کا ڈوبا ہے ساحل اشک میںمیرے مضموں کا یہ عنواں تلخیاں ہی ٹھیک ہیں
محسوس کر رہا ہوں میں جینے کی تلخیاںشاید مجھے کسی سے محبت نہیں رہی
نیلم بنارس کی ایک طوائف زادی تھی۔ وہیں کا لب و لہجہ جو کانوں کو بہت بھلا معلوم ہوتا تھا۔ میرا نام سعادت ہے مگر وہ مجھے ہمیشہ صادق ہی کہا کرتی تھی۔ ایک دن میں نے اس سے کہا، ’’نیلم! میں جانتا ہوں تم مجھے سعادت کہہ سکتی ہو،...
تمام تلخیاں ساغر میں رقص کرنے لگیںتمام گرد کتابوں میں آ کے بیٹھ گئی
وابستہ میری یاد سے کچھ تلخیاں بھی تھیںاچھا کیا کہ مجھ کو فراموش کر دیا
دھواں سگرٹ کا بوتل کا نشہ سب دشمن جاں ہیںکوئی کہتا ہے اپنے ہاتھ سے یہ تلخیاں رکھ دو
یہاں بھی دوست مل جاتے ہیں علویؔیہاں بھی دوستوں میں تلخیاں ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books