aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "جان_محسنؔ"
ہماری جان پہ دہرا عذاب ہے محسنؔکہ دیکھنا ہی نہیں ہم کو سوچنا بھی ہے
جان محسنؔ مری تقدیر میں کب لکھا ہےڈوبتا چاند ترا قرب گجر سناٹا
راستہ گر نہیں تو پھر محسنؔمجھ کو بے راستہ ہی جانے دے
کیوں نہ رنجیدہ ہو محسنؔ دو مہینے سے بواخط نہیں لاہور سے آیا الٰہی جان کا
کشمکش میں ہے مری جان بڑی مشکل ہےدل میں ارمانوں کا طوفان بڑی مشکل ہے
وزیر علی صبا لکھنؤی تقریباً ۱۸۵۰ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آتش کے شاگرد تھے۔ دو سو روپیہ واجد علی شاہ کی سرکار سے اور تیس روپیہ ماہوار نواب محسن الدولہ کے یہاں سے ملتا تھا۔ افیون کے بہت شوقین تھے۔ جو شخص ان سے ملنے جاتا اس کی تواضع منجملہ دیگر تکلفات افیون سے بھی ضرور کرتے۔ ۱۳؍جون ۱۸۵۵ء کو لکھنؤ میں گھوڑے سے گرکر انتقال ہوا۔ ایک ضخیم دیوان’’غنچۂ آرزو‘‘ ان کی یادگار ہے۔
خیمہ جاں
محسن نقوی
مجموعہ
مشعل جاں
محسن برلاس
یوں ہی تو شاخ سے پتے گرا نہیں کرتےبچھڑ کے لوگ زیادہ جیا نہیں کرتے
دوریوں میں قرابتوں کا مزالیجے لیجے محبتوں کا مزا
کوئی دیوار نہ در جانتے ہیںہم اسی دشت کو گھر جانتے ہیں
میں چپ رہا کہ زہر یہی مجھ کو راس تھاوہ سنگ لفظ پھینک کے کتنا اداس تھا
پھر باجی جان بھڑوے نے جھگڑا کیا شروعمیں چاہتی تھی ختم ہو الٹا ہوا شروع
جانے والے سب آ چکے محسنؔآنے والا ابھی نہیں آیا
میرے جانے سے بہتر ہے محسنؔ کبھیبزم شعر و سخن میں نہ جانا مرا
جن کو گہنہ دیا افکار کی پرچھائیں نےمحسنؔ ان چہروں کو آئینہ دکھاتے جاؤ
چھلک سکا نہ کبھی جام چشم تر محسنؔاگرچہ عمر ہوئی ہم کو گنگنائے ہوئے
سر اٹھایا عشق نے تو چوٹ اک بھاری پڑیجا کے اس کے پاؤں محسنؔ اپنی خودداری پڑی
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books