aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "زخم"
سراجؔ عالم زخمی
born.1984
شاعر
گلاب زخمی
born.1949
سید محمد زعم رفاعی القادری
مصنف
زخمی سیوہاروی
زوم پرنٹرز، حیدرآباد
ناشر
زخمی کھمریاوی
منشی راج بہادر
ضیا زخمی
born.1946
زخمی حصاری
1905 - 1985
تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیںکسی بہانے تمہیں یاد کرنے لگتے ہیں
کسے ہے خواہش مرہم گری مگر پھر بھیمیں اپنے زخم دکھا لوں اگر اجازت ہو
زخم بھر جائیں مگر داغ تو رہ جاتا ہےدوریوں سے کبھی یادیں تو نہیں مر سکتیں
ہم تو سمجھے تھے کہ اک زخم ہے بھر جائے گاکیا خبر تھی کہ رگ جاں میں اتر جائے گا
آنکھیں ہیں کہ خالی نہیں رہتی ہیں لہو سےاور زخم جدائی ہے کہ بھر بھی نہیں جاتا
زخم شاعری
وفا پر شاعری بھی زیادہ تر بے وفائی کی ہی صورتوں کو موضوع بناتی ہے ۔ وفادارعاشق کے علاوہ اور ہے کون ۔ اور یہ وفادار کردار ہر طرف سے بے وفائی کا نشانہ بنتا ہے ۔ یہ شاعری ہم کو وفاداری کی ترغیب بھی دیتی ہے اور بے وفائی کے دکھ جھیلنے والوں کے زخمی احساسات سے واقف بھی کراتی ہے ۔
گھر کے مضمون کی زیادہ تر صورتیں نئی زندگی کے عذاب کی پیدا کی ہوئی ہیں ۔ بہت سی مجبوریوں کے تحت ایک بڑی مخلوق کے حصے میں بے گھری آئی ۔ اس شاعری میں آپ دیکھیں گے کہ گھر ہوتے ہوئے بے گھری کا دکھ کس طرح اندر سے زخمی کئے جارہا ہے اور روح کا آزار بن گیا ہے ۔ ایک حساس شخص بھرے پرے گھر میں کیسے تنہائی کا شکار ہوتا ہے، یہ ہم سب کا اجتماعی دکھ ہے اس لئے اس شاعری میں جگہ جگہ خود اپنی ہی تصویریں نظر آتی ہیں ۔
ज़ख़्मزخم
wound, bruise
زخم امید
جون ایلیا
غزل
ایک زخم اور سہی
اشفاق احمد
افسانہ
زخم ہنر
شاعر لکھنوی
زخم دل
ابوالفضل صدیقی
ناول
زخم زخم اجالا
ظفر زیدی
شاعری
زخم صدا
اعزاز افضل
زخم گواہ ہیں
عباس خان
زخم کوئی ہو
ناشر نقوی
مجموعہ
زخم زخم زندگی
کریم رومانی
زخم آگہی
رشیدالظفر
زخم و مرہم
احسان دانش
نظم
زخم بہاراں
مجید کھام گانوی
کمان اور زخم
فضیل جعفری
زخم و احساس
یونس قنوجی
خالی اے چارہ گرو ہوں گے بہت مرہم داںپر مرے زخم نہیں ایسے کہ بھر جائیں گے
زخم سینے کا مہک اٹھا ہے آخر کیا کروںاے غم دل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں
عشرت پارۂ دل زخم تمنا کھانالذت ریش جگر غرق نمکداں ہونا
اب کے مایوس ہوا یاروں کو رخصت کر کےجا رہے تھے تو کوئی زخم لگاتے جاتے
ضبط کر کے ہنسی کو بھول گیامیں تو اس زخم ہی کو بھول گیا
مرہم ہجر تھا عجب اکسیراب تو ہر زخم بھر گیا ہوگا
دیکھو یہ میرے خواب تھے دیکھو یہ میرے زخم ہیںمیں نے تو سب حساب جاں بر سر عام رکھ دیا
شام فرقت کی لہلہا اٹھیوہ ہوا ہے کہ زخم بھرتے ہیں
وہ خار خار ہے شاخ گلاب کی مانندمیں زخم زخم ہوں پھر بھی گلے لگاؤں اسے
داغ دنیا نے دیے زخم زمانے سے ملےہم کو تحفے یہ تمہیں دوست بنانے سے ملے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books