aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "شب_زاد"
چشم شب زاد سے کیسے یہ حوالے نکلےکن اندھیروں کے تعاقب میں اجالے نکلے
سلب بینائی کے احکام ملے ہیں جو کبھیروشنی چھونے کی خواہش کوئی شب زاد کرے
دل تھا شب زاد اسے کس کی رفاقت ملتیخواب تعبیر سے چھپتا رہا پہلے پہلے
ہم وہ شب زاد کہ سورج کی عنایات میں بھیاپنے بچوں کو فقط کور نگاہی دیں گے
مشکل نہیں ہواؤں میں جلنے لگیں چراغشب زاد راستوں میں ترا ساتھ بھی تو ہو
بیسویں صدی کا ابتدائی زمانہ دنیا کے لئے اور بالخصوص بر صغیر کے لئے خاصہ ہنگامہ خیز تھا۔ نئی صدی کی دستک نے نئے افکار و خیالات کے لئے ایک زرخیز زمین تیّار کی اور مغرب کے توسیع پسندانہ عزائم پر قدغن لگانے کا کام کیا۔ اس پس منظر نے اردو شاعری کے موضوعات اور اظہار کےمحاورے یکسر بدل کر رکھ دئے اور اس تبدیلی کی بہترین مثال علامہ اقبالؔ کی شاعری ہے۔ اقبالؔ کی شاعری نے اس زمانے میں نئے افکار اور روشن خیالات کا ایک ایسا حسین مرقع تیار کیا جس میں شاعری کے جملہ لوازمات نے اسلامی کرداروں اور تلمیحات کے ساتھ مل کر ایک جادو کا سا اثر پیدا کیا۔ لوگوں کو بیدار کرنے اور ان کے اندر ولولہ پیدا کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ اقبالؔ کی شاعری نے عالمی ادب کے جیّدوں سے خراج حاصل کیا اور ساتھ ہی ساتھ تنازعات کا محور بھی بنی رہی۔ اقبال بلا شبہ اپنے عہد کے ایسے شاعر تھے جنہیں تکریم و تعظیم حاصل ہوئی اور ان کے بارے میں آج بھی مستقل لکھا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ انھوں نے بچوں کے لئے جو شاعری کی ہے وہ بھی بے مثال ہے۔ان کی کئی نظموں کے مصرعے اپنی سادگی اور شکوہ کے سبب آج بھی زبان زد عام ہیں۔ مثلاً سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا یا لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری کا آج بھی کوئی بدل نہیں۔ یہاں ہم اقبالؔ کے مقبول ترین اشعار میں سے صرف ۲۰ اشعار آپ کی نذر کر رہے ہیں۔ آپ اپنی ترجیحات سے ہمیں آگاہ کر سکتے ہیں تاکہ اس انتخاب کو مزید جامع شکل دی جا سکے۔ ہمیں آپ کے بیش قیمت تاثرات کا انتظار رہے گا۔
शब-ज़ादشب زاد
insomniac, someone who keeps awake at night
شب زاد
شبنم شکیل
شاعری
سکوت شب
زاہد ٹانڈوی
مجموعہ
رات کی کوکھ سے سورج بھی ہوا پیدا مگرجگنوؤں تم کو ہی شب زاد کہے گی دنیا
سورج کے ساتھ ڈوب کے غم ناک ہو گئےشب زاد لمحے دن سے بھی سفاک ہو گئے
چاند کو شب زاد کہہ دینے سے کب پوری ہوئیبات پوری ہو جو ان صبحوں کو شب زادی کہیں
جب کبھی شب زاد لمحے گھیرنے آئے ہمیںہم نے شمع جاں جلائی اور سویرا کر دیا
ناامیدی کے یہ شب زاد ڈراتے ہیں مجھےتیرے آنے سے منور مرا گھر ہو کہ نہ ہو
ہجر بے مہر سے آزاد ہوا چاہتے ہیںدن نکلتا ہے تو شب زاد ہوا چاہتے ہیں
جب سے اک چاند کی چاہت میں ستارا ہوا ہوںشہر شب زاد کی آنکھوں کا سہارا ہوا ہوں
جس کی لو عمر گئے اک دل شب زاد کو مہتاب بنا آئی تھی!اسی مہتاب کی اک نرم کرن
جب سے اک چاند کی چاہت میں ستارا ہوا ہوںشہر شب زاد کی آنکھوں کو سہارا ہوا ہوں
بحر شب زاد میں جو سفینے اتارے بھنور بن گئےخواب میں خواب کے پھول کھلنے لگے کھڑکیاں کھول دو
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books