aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "طفل"
طفل دارا
شاعر
نجیب احمد
born.1948
طفیل ہوشیارپوری
1914 - 1993
طفیل چترویدی
born.1961
محمد طفیل
1923 - 1986
مصنف
احمد طفیل
طفیل احمد مدنی
طفیل دارا
محمد طفیل احمد مصباحی
طفیل عامر
ابن طفیل
طفیل بسمل
جاوید طفیل
مدیر
انا طول فرانس
ڈاکٹر امجد طفیل
رہ گئیں اک طفل مکتب کے حضورحکمتیں آگاہیاں دانائیاں
شہ زور اپنے زور میں گرتا ہے مثل برقوہ طفل کیا گرے گا جو گھٹنوں کے بل چلے
طفل میں بو آئے کیا ماں باپ کے اطوار کیدودھ تو ڈبے کا ہے تعلیم ہے سرکار کی
تھی نظر حیراں کہ یہ دریا ہے یا تصوير آبجیسے گہوارے میں سو جاتا ہے طفل شیر خوار
تمہارا غم بھی کسی طفل شیرخار سا ہےکہ اونگھ جاتا ہوں میں خود اسے سلاتے ہوئے
معشوق کا فراق اور اس سے جدائی عاشق کیلئے تقریبا ایک مستقل کیفیت ہے ۔ وہ عشق میں ایک ایسے ہجر کو گزار رہا ہوتا ہے جس کا کوئی انجام نہیں ہوتا ۔ یہ تصور اردو کی کلاسیکی شاعری کا بہت بنیادی تصور ہے ۔ شاعروں نے ہجر وفراق کی اس کہانی کو بہت طول دیا ہے اور نئے نئے مضامین پیدا کئے ہیں ۔ جدائی کے لمحات ہم سب کے اپنے گزارے ہوئے اور جئے ہوئے لمحات ہیں اس لئے ان شعروں میں ہم خود اپنی تلاش کرسکتے ہیں ۔
عیادت پر کی جانے والی شاعری بہت دلچسپ اور مزے دار پہلو رکھتی ہے ۔ عاشق بیمار ہوتا ہے اور چاہتا ہے کہ معشوق اس کی عیادت کیلئے آئے ۔ اس لئے وہ اپنی بیماری کے طول پکڑنے کی دعا بھی مانگتا ہے لیکن معشوق ایسا جفا پیشہ ہے کہ عیادت کیلئے بھی نہیں آتا ۔ یہ رنگ ایک عاشق کا ہی ہو سکتا ہے کہ وہ سو بار بیمار پڑنے کا فریب کرتا ہے لیکن اس کا مسیح ایک بار بھی عیادت کو نہیں آتا ۔ یہ صرف ایک پہلو ہے اس کے علاوہ بھی عیادت کے تحت بہت دلچسپ مضامین باندھے گئے ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
طفل اشک
ناول
طفلی ترانے
سید شکیل دسنوی
نظم
روح روشن مستقبل
سید طفیل احمد منگلوری
مقالات/مضامین
مسلمانوں کا روشن مستقبل
اسلامیات
صاحب
خاکے/ قلمی چہرے
جیتا جاگتا
تاریخ
آپ
محبی
معاصرین کے مکاتیب بنام محمد طفیل
سہیل احمد خان
تحقیق نامہ
حکومت خود اختیاری اور ہندو مسلم مسئلہ کا حل
فرقہ وارانہ ہم آہنگی
بہار طفلی
تلوک چند محروم
محترم
معظم
قدیم شہنشاہیاں
عالمی تاریخ
ایسی ہستی عدم میں داخل ہےنے جواں ہم نہ طفل شیر ہوئے
رفتہ و حاضر کو گویا پا بہ پا اس نے کیاعہد طفلی سے مجھے پھر آشنا اس نے کیا
دودھ جو پینے کا ہے وہ شیر ہےطفل لڑکا اور بوڑھا پیر ہے
کانٹوں میں اک طرف تھے ریاضِ نبی کے پھولخوشبو سے جن کی خلد تھا جنگل کا عرض و طول
کچرے سے اٹھائی جو کسی طفل نے روٹیپھر حلق سے میرے کوئی لقمہ نہیں اترا
اے طفل حسیں لے چل!اے عشق کہیں لے چل!
پھر طفل دل ہے دولت دنیا پہ گریہ باراور میرے پاس کوئی کھلونا نہیں ہے آج
مٹائے دیدہ و دل دونوں میرے اشک خونیں نےعجب یہ طفل ابتر تھا نہ گھر رکھا نہ در رکھا
طفل باراں تاجدار خاک امیر بوستاںماہر آئین قدرت ناظم بزم جہاں
اک نئی دھوپ میں پھر اپنا سفر جاری ہےوہ گھنا سایہ فقط طفل تسلی نکلا
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books