aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "محشرؔ"
محشر آفریدی
born.1966
شاعر
محشر بدایونی
1922 - 1994
محشر عنایتی
1909 - 1976
محشر لکھنوی
1866 - 1935
محشر کاظم حسین لکھنوی
محشر عابدی
مصنف
ساجد اختر محشر انصاری
born.1969
محبوب محشر
born.1927
محشر، لکھنوی
محشر فیض آبادی
محشر نقوی
مدیر
معصوم علی محشر
ایم۔ ایم۔ آئی۔ محشر
آغا حشر محشری شیرازی
محمد ابراہیم محشر
ہیں شادؔ و صفیؔ شاعر یا شوقؔ و وفاؔ حسرتؔپھر ضامنؔ و محشرؔ ہیں اقبالؔ بھی وحشتؔ بھی
روشنی محشرؔ رہے گی روشنی اپنی جگہمیں گزر جاؤں گا میرا نقش پا رہ جائے گا
بڑی طویل ہے محشرؔ کسی کے ہجر کی باتکوئی غزل ہی سناؤ کہ نیند آ جائے
وہ شعر کہنے لگے ہو تم اب تو اے محشرؔنہ کوئی اور ہی سمجھے نہ آپ ہی سمجھو
محشر ایک مذہبی اصطلاح ہے یہ تصور اس دن کےلئے استعمال ہوتا ہے جب دنیا فنا ہوجائے گی اور انسانوں سے ان کے اعمال کا حساب لیا جائے گا ۔ مذہبی روایات کے مطابق یہ ایک سخت دن ہوگا ۔ ایک ہنگامہ برپا ہوگا ۔ لوگ ایک دوسرے سے بھاگ رہے ہوں گے سب کو اپنی اپنی پڑی ہوگی ۔ محشر کا شعری استعمال اس کے اس مذہبی سیاق میں بھی ہوا ہے اور ساتھ ہی معشوق کے جلوے سے بپا ہونے والے ہنگامے کیلئے بھی ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
عشق اور میں
غزل
حیات کیا ہے؟
سائنس
حیوانیات
پرندوں کی زندگی اور ان کی معاشی اہمیت
شہر نوا
شفیع محشر
قصیدہ
محشر خیال
سجاد انصاری
انتخاب
نسلیات اور جنسی انتخاب
دیگر
حیوانی زندگی کی دلچسپ باتیں
محشر قوالی
ایم۔ ایس۔ جوہر
قوالی
روپ متی اور باز بہادر
آفتاب محشر
شاعری
چمن لالہ زار
نور جہاں بیگم نورؔ
آثار محشر
مولوی محمد علی
مثنوی
اک محشر خیال
افتخار احمد عدنی
تنقید
میں نے کہا کہ یہ جو ہیں محشرؔ عنایتی؟کہنے لگے کہ رنگ ہے ان کا روایتی
وہ زمانہ اب آیا ہے محشرؔہے ہر اک بزم میں ہنسی دل کی
میں دیوانہ سہی لیکن وہ خوش قسمت ہوں اے محشرؔکہ دنیا کی زباں پر آ گیا ہے آج نام اپنا
بہ قول حضرت محشرؔ کلام شاعر کاپسند آئے تو سب کچھ نہیں تو کچھ بھی نہیں
خدا رکھے سے ظاہر ہے کہ اس وقت میر ومرزا زندہ تھے، اس لیے یہ شعر مصحفی نے ۱۱۹۵ء سے پہلے کہا ہوگا۔ خواجہ میر درد کی شاگردی کے مدعی محشر کا بھی ایک شعر لکھا ہے، گفتگو اردو زبان کی کوئی ہم سے سیکھ جائے...
سنتے تھے محشرؔ کبھی پتھر بھی ہو جاتا ہے مومآج وہ آئے تو پلکوں کو بھگونا پڑ گیا
رکھا مرہم ہی گھائل انگلیوں پرقلم کب ہم نے محشرؔ رکھ دیا ہے
سب ہی سنتے تمہاری اے محشرؔکوئی کہنے کی بات اگر کہتے
کسی نے انہیں یہ سجھا دی کہ محشرؔتمہیں شعر کہہ کہہ کے رسوا کرے ہے
کیا برا وقت پڑا شہر وفا پر محشرؔمجھ کو ہی ڈھونڈتی ہے میری وفا میرے بعد
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books