aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "وزارت"
وزارت اطلاعات و نشریات، اسلام آباد
ناشر
وزارت اطلاعات، سعودی عربیہ
وزارت حسین
مصنف
وزارت ثقافت و فنون برائے اشاعت کا عمومی شعبہ
وزارت اسلامی امور و اوقاف، ریاض
جمہوری اسلامی ایران، وزارت آموزش و پرورش
مدیر
وزارت شکوہ، کشمیری
وزارت فرہنگ و ہنر
وزارت قانون، حکومت پاکستان
مترجم
وزارت ترقیٔ خواتین، حکومت پاکستان
سید وزارت علی
وزارت مذہبی امور، اسلام آباد
وزارت ارشاد اسلامی
میر وزارت علی پاشا
وزارت انصاری
ہے اتنا واقعہ اس سے نہ ملنے کی قسم کھا لیتأسف اس قدر گویا وزارت چھوڑ دی ہم نے
آپ سے مجھے ایک اور بھی گلہ ہے۔ آپ ہمارے دریاؤں کا پانی بندکر رہے ہیں۔ اور آپکی دیکھا دیکھی آپکی راج دھانی کے پبلیشر میری اجازت کے بغیر میری کتابیں دھڑا دھڑ چھاپ رہے ہیں،یہ بھی کوئی شرافت ہے۔۔۔ میں تو یہ سمجھاتھا کہ آپکی وزارت میں ایسی کوئی بیہودہ حرکت ہو ہی نہیں سکتی۔ مگر آپ کو فوراً معلوم ہو سکتا ہے کہ دلی، لکھنؤ اور جالندھرمیں کتنے ناشروں نے میری...
کسی شعبے یا شعبے کے کسی کمرے میں کتنے ڈسک اور کرسیاں ہیں، کیسی حالت میں ہیں، کتنی ٹوٹ پھوٹ میں آ گئیں، ان کے بدلے میں کتنی اور آئیں اور اس کی خبر جتنی کندن کو تھی، خود شعبے کے چپراسی کو نہ تھی۔ امتحان کا کاروبار پہلے کی نسبت بہت بڑھ گیا ہے۔ فرنیچر کی کمی، وقت کی تنگی، کمروں کی کمی ان سب سے نپٹنے کے لیے کندن کی ’’ایک شخصی وزارت‘‘ کا مشورہ اور مدد ...
میری باری پہ حکومت ہی بدل جاتی ہےاب وزارت کو غبارے کی ہوا کہتے ہیں
اب یہ پوچھو کہ یہ میاں اعزاز کے پلّے باندھنا نصیبے کا کھلنا سمجھا جارہا تھا۔ لیکن کشوری نے بھی طے کر لیا تھا کہ عین بیاہ کے موقع پر وہ انکار کردے گی۔ برات میں ایک ہڑبونگ مچ جائے گی۔ وہ جیسا کہ سوشل فلموں میں ہوتا ہے کہ عین وقت پر جب پھیرے پڑنے والے ہوں تو اصل ہیرو ہسپتال یا جیل سے چھٹ کر پہنچ جاتا ہے اور گرج کر کہتا ہے کہ ٹھہر جاؤ یہ شادی نہیں ہو...
گریہ وزاری عاشق کا ایک مستقل مشغلہ ہے ، وہ ہجر میں روتا ہی رہتا ہے ۔ رونے کے اس عمل میں آنسوختم ہوجاتے ہیں اور خون چھلکنے لگتا ہے ۔یہاں جو شاعری آپ پڑھیں گے وہ ایک دکھے ہوئے اور غم زدہ دل کی کتھا ہے ۔
वज़ारतوزارت
ministry
मंत्री का पद, मंत्रित्व, मंत्री का काम।।
صوبہ بہار کے پہلے وزیر اعظم بیرسٹر محمد یونس کے دور وزارت کا ایک عکس
اصغر امام سلفی
2006
ارمغان وزارت
مہاراج سرکشن پرشاد شاد
1906
اللہ والوں کی زندگی
اسلامیات
وزارت در عہد سلاطین بزرگ سلجوقی
عباس اقبال
1959
جدید علم و سائنس
1983
وزارت فرہنگ تاریخ ایران
1905
ہماری سائنس
1961سائنس
تہذیب اسلامی
1943اسلامیات
شیخ عبداللہ کی وزارت کے زوال کے اسباب
غلام محمد
1954
تذکرہ مولانا وزارت رسول قادری
سید وجاہت رسول قادری
2001
سائنس کی دنیا
سائنس
وزارت قانون اور اسلامی نظریاتی کونسل کے اردو تراجم
1984
ناکامیاب افسانے
وزارت فرہنگ
محمد علی
1917
سالانہ رپورٹ طور بیت المال آندھرا پردیش
1972
بلائے ناگہانی ہے ہوائے زوجہ ثانیجو بیوی جیت کر اٹھے وزارت ہار بیٹھے ہیں
جب یہ مقدمہ مہاراجہ پرتاب سنگھ تک پہنچا تو انہوں نے عبد اللہ صاحب کو بلا کر پوچھ گچھ کی۔ عبد اللہ صاحب بھی حیران تھے کہ بیٹھے بٹھائے یہ کیا افتاد آپڑی لیکن جب معاملے کی تہہ تک پہنچے تو دونوں خوب ہنسے۔ آدمی دونوں ہی وضعدار تھے۔ چنانچہ مہاراجہ نے حکم نکالا کہ آئندہ سے گلگت کی گورنری کو وزارت اور گورنر کو وزیر وزارت کے نام سے پکاراجائے۔ 1947ء کی جنگ آ...
‘’ان سے ملنا بہت ضروری ہے۔ رقوم کی تمام فائلیں ان کے دستخطوں ہی سے چلتی ہیں۔’’ ‘’لیکن ادھر آپ مجھ سے کہتے رہتے ہیں کہ میں اپنے سے ایک نمبر بھی نچلی گریڈ کے آفیسر کو خط تک نہ لکھوں۔ دفتر کے کسی دوسرے افسر سے لکھواؤں ورنہ میں وزارت کے پروٹوکول خراب کر رہی ہوں۔ اب آپ کہتے ہیں کہ ان سے ملوں۔’’
امیرالامرا سید حسین علی خان کی شکست اور موت اور اس کے بھائی قطب الملک سید عبداللہ خان (تاریخ ہند کے بدنام سید برادران، جو ’’بادشاہ گر‘‘ کہلاتے تھے۔ مرتب) کی معزولی کے بعدشاہ فلک بار گاہ محمد شاہ بہادر غازی، شہنشاہ دہلی نے قمر الدین خان کے باپ میر محمد امین خان کو اعتماد الدولہ کا خطاب دے کر وزیر مقرر کیا (۱۱۳۰ھ، مطابق ۱۷۲۰ء۔ مرتب) لیکن محمد امین خا...
چھوڑ دوں میں ابھی وزارت کیوںاک تجوری فقط بھری ہے ابھی
میں بھیجا گیا ہوں جناب وزارت پنہ کو بلانےاور اس پر
غرور لازمی عنصر تھا اس وزارت کاسو خود ہٹا ہوں ہٹایا نہیں گیا ہوں میں
”اس ڈکشنری کی جلدوں میں“ چار دن بعد وزارت سے آنے والے بندے سے میں نے کہا۔”ہندوستان کا ہزار سالہ تمدن اور تہذیب محفوظ ہے۔ اس کا ایک ایک لفظ۔۔۔!“
’’مدرسة النسواں‘‘ علی گڑھ (قیام، 1906ء) کا مجلّہ ’’خاتون‘‘ علی گڑھ، منشی محبوب عالم کا مُجلّہ ’’شریف بی بی‘‘ لاہور، بیگم شیخ محمد اکرام (مدیرہ) کا مُجلّہ ’’عصمت‘‘ دہلی (اجراء، 1908ء)، بیگم احتشام (قلمی نام، مسز خاموش) کا مُجلّہ ’’رسالہ پردہ نشین‘‘ آگرہ (اجراء، 1912ء)، راشد الخیری کا ہفتہ وار مُجلّہ ’’سہیلی‘‘ دہلی اور ’’بنات‘‘ دہلی (اجراء1915ء) اور...
’’آپ ایسے باکمال کا نام بھی ایسا ہی ہونا چاہیے تھا‘‘۔ ہندوستانیوں اور وہ بھی ہندوؤں سے میل جول کے بارے میں مجھے اپنی وزارت کی ہدایتیں یاد آئیں اور میں نے اس کے کان میں پڑے ہوئے در کو دیکھا۔وہ نگاہیں پہچانتا تھا، کہنے لگا ’’میرے کان میں آپ یہ جو مندری دیکھ رہے ہیں اس میں پڑا ہوا یہ موتی منت کا ہے۔ اس کی بھی ایک کہانی ہے۔ ماتا جی کی شادی کو کئی برس ہو گئے تھے پر اولاد نہیں ہوتی تھی۔ جب وہ ہر سادھو سنت، پیر فقیر سے مایوس ہو گئیں تو ننگے پاؤں، ننگے سر حضرت سلیم چشتی کی درگاہ پہنچیں۔ صاحب ادھر انہوں نے منت مانگی، ادھر دس مہینے بعد ہم وارد ہو گئے۔ ماتاجی نے ترنت ہمارا نام سلیم سنگھ رکھ دیا اور صرف اسی پر بس نہیں کیا۔ سمجھیں کہ واقعی ان کے گھر میں شہزادہ سلیم پیدا ہو گیا ہے لیجئے صاحب وہ ہمیں شیخو پکارنے لگیں۔ سو آج تک ہم گھر میں اور دوستوں میں شیخو ہیں۔ اس دائرے سے باہر نکلیں تو سلیم ہیں۔ لیکن کوئی انارکلی ہم سے محبت کی سزامیں دیوار میں چنوائی نہیں گئی اور مہر النساء کی بات رہنے دیں کہ اسے حاصل کرنے کے لیے شیرافگن کا قتل ضروری ہے‘‘۔
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books