aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "پنڈی"
چکبست برج نرائن
1882 - 1926
شاعر
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
1811 - 1845
عرش ملسیانی
1908 - 1979
ہری چند اختر
1900 - 1958
جوشؔ ملسیانی
1884 - 1976
پنڈت جواہر ناتھ ساقی
1864 - 1916
میلہ رام وفاؔ
1895 - 1980
رام پرشاد بسمل
1897 - 1927
ساحر دہلوی
1863 - 1962
پنڈت ودیا رتن عاصی
1938 - 2019
پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
born.1863
ولاس پنڈت مسافر
خار دہلوی
1916 - 2002
جواہر لعل نہرو
1889 - 1964
مصنف
ایمن امرتسری
آج کتنی آس بھری نگاہیں کبریٰ کی ماں کے متفکر چہرے کو تک رہی تھیں چھوٹے عرض کی ٹول کے دو پاٹ تو جوڑ لئے گئے تھے مگر ابھی سفید گزی کا نشان بیونتے کی کسی کو ہمت نہ پڑی تھی۔ کاٹ چھانٹ کے معاملہ میں کبریٰ کی ماں کا مرتبہ بہت اونچا تھا۔ ان کے سوکھے سوکھے ہاتھوں نے نہ جانے کتنے جہیز سنوارے تھے کتنے چھٹی چھوچھک تیار کئے تھے اور کتنے ہی کفن بیونتے تھے۔ جہاں...
سجاد کے لیے اب کوئی چارہ نہ تھا۔ اس نے حالات کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔ نکاح کے سارے انتظامات خود کیے، وکیل گواہ کی جگہ دستخط کیے اور اپنے ہاتھوں تاجی کو فواد کی تحویل میں دے دیا۔ اتنے تھوڑے وقفے میں اتنے سارے حادثات نے ریل پیل کر اسے نیم جان کر دیا تھا۔ تاجی کے نکاح سے دوسرے دن فواد پنڈی چلا گیا لیکن سجاد میں ہمت پیدا نہ ہوئی کہ وہ مکان نمبر ۳۱۳ تک ...
پر آج جب چھبا لڑ کر آئے تو ان کی ایسی آؤ بھگت ہوئی جیسے مردغازی میدان مار کر آیا ہے۔ سب نے ہی اس کی بہادری کی تفصیل پوچھی اور بہت سی زبانوں کے آگے صرف اماں کی زبان گنگ رہی۔ آج سے نہیں وہ پندرہ اگست سے جب ڈاکٹر صاحب کے گھر پر ترنگا جھنڈا اور اپنے گھر پر لیگ کا جھنڈا لگا تھا۔ اسی دن سے ان کی زبان کو چپ لگ گئی تھی۔ ان دو جھنڈوں کے درمیان میلوں لمبی چو...
بعض امیدوار ایسے بھی آتے ہیں کہ آتے کے ساتھ ہی ہمیں سے سوالات پوچھنے لگتے ہیں۔ ایک سوال بار بار دہراتے ہیں، کہ آپ کے اخبار کی پالیسی کیا ہے؟ جیسے کوئی پوچھے کہ آپ کی ذات کیا ہے۔ ہماری پالیسی میں چند باتیں تو مستقل طور پر شامل ہیں، مثلاً ہم عربوں کے حامی ہیں اور امریکہ سے ہرگز نہیں ڈرتے، چنانچہ ایک دن تو ہم نے پریذیڈنٹ ٹرومین کے نام اپنے اخبار میں ا...
اصغر عباس ان کا اکلوتا لڑکا تھا اور اب پاکستانی فوج میں میجر تھا۔ نہ وہ ان کو خط لکھ سکتا تھا اور اگر مرجائیں تو مرتے وقت وہ اس کو دیکھ بھی نہ سکتے تھے۔ وہ تو کشوری کے لیے مصر تھا کہ وہ اس کے پاس راول پنڈی چلی آئے۔ لیکن ڈپٹی صاحب ہی نہ راضی ہوئے کہ انت سمے بٹیا کو بھی نظروں سے اوجھل کردیں۔ وہی کشوری تھی۔ جس کی ایسے بسم اللہ کے گنبد میں پرورش ہوئی تھی اور اب وقت نے ایسا پلٹا کھایا تھا کہ وہ جون پور کے گھرکی چار دیواری سے باہر مدتوں سے لکھنؤ کے کیلاش ہوسٹل میں رہ رہی تھی۔ ایم۔ اے۔ میں پڑھتی تھی اوراس فکر میں تھی کہ بس ایم۔ اے کرتے ہی پاکستان پہنچ جائے گی۔ اور ملازمت کرے گی اور ارے صاحب آزاد قوم کی لڑکیوں کے لیے ہزاروں باعزت راہیں کھلی ہیں۔ کالج میں پڑھائیے، نیشنل گارڈ میں بھرتی ہوجائے۔ اخباروں میں مضمون لکھئے، ریڈیو پر بولیئے، کوئی ایک چیز ہے، جی ہاں۔ وہ دن گن رہی تھی کہ کب دو سال ختم ہوں اور کب وہ پاکستان اڑنچھو ہو، لیکن پھر بابا کی محبت آڑے آجاتی۔ دکھیا اتنے بوڑھے ہوگئے ہیں۔ آنکھوں سے سجھائی بھی نہیں دیتا۔ کہتے ہیں بیٹا کچھ دن اور باپ کا ساتھ دے دو۔ جب میں مرجاؤں تو جہاں چاہنا جانا، چاہے پاکستان چاہے انگلینڈ اور امریکہ۔ میں اب تمہیں کسی بات سے روکتا تھوڑا ہی ہوں۔ بیٹا تم بھی چلی گئیں تو میں کیا کروں گا۔ محرم میں میرے لیے، سوز خوانی کون کرے گا۔ میرے لیے لو کی کا حلوہ کون بنائے گا۔ پوت پہلے ہی مجھے چھوڑ کر چل دیا۔ پھر ان کی آنکھیں بھر آتیں اور وہ اپنی سفید ڈاڑھی کوجلدی جلدی پونچھتے ہوئے یا علی کہہ کر دیوار کی طرف کروٹ کر لیتے۔
पिंडीپنڈی
Pindi
سلطان عبد الحمید خاں ثانی
صوفی پنڈی بہاؤ الدین
سوانح حیات
خفیہ کوک شاستر
کوکا پنڈت
جنسیات
دلے دی بار
اسد سلیم شیخ
ہندوستانی تاریخ
گلزار نسیم
مثنوی
مثنوی گلزار نسیم
کبیر صاحب
پنڈت منوہر لال زتشی
آسان علم معاشیات
پنڈت دیا شنکر دوبے
معاشیات
ہند و پاک کی جڑی بوٹیاں
پنڈت کرشن کنور دت
آیوروید
خوشبودار تیل و عطر بنانا
پنڈت وید پرکاش شرما
مکمل راج ترنگنی
پنڈت کلہن
تاریخ
مضامین و مجربات کرشن
طب یونانی
چاند کی چوری
پرکاش پنڈت
ناول
جڑی بوٹیاں اور ان کے عجیب و غریب فوائد
ایک بیرے کو کھانے کے متعلق کہتے ہوئے وہ ایک لاؤنج کی طرف چلا گیا۔ جو اکثر سنسان پڑی رہتی تھی۔ اس نے صوفے پر لیٹ کر آنکھوں پر ہاتھ رکھ لیے۔ اس نے آنکھیں بند کرلیں۔ اسے لگ رہا تھا جیسے وہ سوچنے سمجھنے، محسوس کرنے، یاد کرنے کی ساری عادتیں بھول چکا ہے۔ اب کچھ باقی نہیں، کچھ باقی نہیں۔ اس نے ہاتھوں سے اپنی آنکھوں کو خوب ملا۔ اور پھر غور سے ہتھیلیوں ک...
جمیل نے سلمیٰ سے شادی کرلی۔ دونوں بہت خوش تھے۔ گرمیوں میں مری گئے تو وہاں انھوں نے جمیلہ کو دیکھا جس کا حسن ماند پڑ گیا تھا اور نہایت واہیات قسم کا میک اپ کیے تھے، پنڈی پوائنٹ پر یوں چل پھر رہی تھی جیسے اسے کوئی سودا بیچنا ہے۔
ہم نے ان کا وقت اور پنی رہی سہی عزت بچانے کی خاطر ان کی اس ’تھیوری‘ سے جھٹ اتفاق کر لیا کہ زنانہ آوارگی کی روک تھام کے لئے عقد اور آلو سے بہتر کوئی آلہ نہیں کہ دونوں سے بد صورتی اور بد صورتی سے نیک چلنی زور پکڑتی ہے۔ ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے ہم نے کہا، ’’لیکن اگر آلو سے واقعی مٹاپا پیدا ہوتا ہے تو تمہارے حق میں تو الٹا مفید ہوگا کیونکہ اگر...
اس کی دہشت دل میں ایسی بیٹھی ہے کہ گزشتہ سال ہم منگورہ سے پنڈی رات کے ایک بجے پہنچے اور دسمبر کی پوری رات ہوٹل انٹرکانٹی نینٹل کے لاؤنج میں بیٹھ کر گزاردی اس لیے کہ منحوس ۵۱۲ نمبر کے کمرے میں ٹھیرنے کی ہمت نہیں پڑتی تھی۔ اور کوئی دوسرا کمرہ صبح سات بجے سے پہلے خالی ہونے کا امکان نہ تھا۔ ہم یہ منظر دیکھنے کے لیے ہرگز تیار نہ تھے کہ صبح ہم اس کمرے می...
راولپنڈی اور مغربی پنجاب کے مسلمانوں پر یہ بھی الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے ہندو اور سکھ لڑکیوں کو بھگایا تھا، حالانکہ واقعہ صرف اتنا ہے کہ مسلمانوں کی جواں مردی کی دھاک بیٹھی ہے اور اگر نوجوان مسلمانوں پر ہندو اور سکھ لڑکیاں خود ہی لٹو ہو جائیں تو ان کا کیا قصور ہے کہ وہ تبلیغ اسلام کے سلسلے میں ان لڑکیوں کو اپنی پناہ میں لے لیں۔ ہاں تو سکھوں ک...
لوگ جب اخبار میں لاہور اور پنڈی کی سردی کی شدید خبریں پڑھتے ہیں تو ان سے بچاؤ کے لیے بالو کی بھنی مونگ پھلی اور گزک کے پھنکے مارتے ہیں۔ ان کے بچے بھی انہیں پر پڑے ہیں۔ باد شمال اور گوشمالی سے بچنے کے لئے اونی کنٹوپ پہن کر آئس کریم کھاتے اور بڑوں کے سامنے بتیسی بجاتے ہیں۔ کراچی میں پنڈی سے تین لحاف کم سردی پڑتی ہے۔ نووارد حیران ہوتا ہے کہ اگر یہ جاڑ...
پنڈی گھیب میں کہیں ان کا گاؤں تھا، نہیں، پوٹھوہار نہیں۔۔۔یہ مرکزی خاص الخاص پنجاب ہے۔ اس نے بتایا تھا۔ کوئی گاؤں، جس میں وہ درخت ہوں گے جن کا نام وہ لے رہا تھا اور جہاں گبھرو جوان رہتے ہیں۔ جیسا وہ خود کبھی رہا ہوگا۔ اس نے وزارت کی راہداریوں اور دم گھونٹ دینے والے ایئرکنڈیشنڈ کمروں کو یاد کیا، جن کو اس نے کبھی دیکھا تھا۔ یہ ایسے کیوں ہو گئے ہیں؟ کی...
میرا ایک دوست تھا ہری سنگھ،اللہ بخشے خوب آدمی تھا۔ پانچ مکان بیچ کر دو مرتبہ سارے یورپ کی سیر کر چکا تھا۔ اور ان دنوں چھٹے اور آخری مکان کو آہستہ آہستہ بڑے سلیقے کے ساتھ کھارہا تھا۔ فرانس میں صرف چھ مہینے رہا تھا لیکن فرانسیسی زبان بڑی بے تکلفی سے بول لیتا تھا۔ بہت ہی دبلا پتلا، مریل سا انسان تھامگر بلا کا پھرتیلا، چرب زبان اور دھانسو، یعنی برمے کی...
’’کہاں ہوتی ہے وہ آج کل؟‘‘’’پہلے تو پنڈی میں اس کا کلینک تھا اب پتہ نہیں دو سال سے نہیں ملی وہ۔‘‘
حد اخلاق سے باہر بھی نکل جاتی ہےموسم پنڈی کی مانند بدل جاتی ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books