aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "پگھلنا"
اب تری گرمئی آغوش ہی تدبیر کرےموم ہو کر بھی پگھلنا نہیں آتا ہے مجھے
سورج نے چھپتے چھپتے اجاگر کیا تو تھالیکن تمام رات پگھلنا پڑا مجھے
وکٹوریا آئی اور میں اس میں بیٹھ گیا۔ میں نے کوچوان سے کہا کہ آہستہ آہستہ چلے اس لیے کہ فلمستان میں کہانی پر بحث کرتے کرتے میری طبیعت مکدر ہوگئی تھی۔ موسم خوشگوار تھا۔ وکٹوریا والا آہستہ آہستہ پل پر سے اترنے لگا۔جب ہم سیدھی سڑک پر پہنچے تو...
پل پل اندھیری رات میں جلنا پڑا بھی ہےمحفل میں بن کے شمع پگھلنا پڑا بھی ہے
وہ سوز و گداز اس محفل میں باقی نہ رہا اندھیر ہواپروانوں نے جلنا چھوڑ دیا شمعوں نے پگھلنا چھوڑ دیا
ایسی کتابوں کا انتخاب جو اردو ادب میں عام طور پر زیادہ مقبول ہیں، جن کو زیادہ سے زیادہ لوگ پڑھنا پسند کرتے ہیں۔
اردو کے اہم رومانی ناولوں کا انتخاب، آپ کو ضرور پڑھنا چاہئیے۔
شاعری میں گریبان تبھی گریبان ہے جب وہ چاک ہو ۔ گریبان کا چاک ہونا ، پیروں میں آبلے آجانا ، دامن کا تارتار ہوجانا ہی عاشق کے جنون ودیوانگی کا کمال ہے ۔ ہم صحیح سلامت گریبان والوں کو چاک گریبانی کا یہ قصہ بھی پڑھنا چاہیے اور جنون کی تصویر دیکھنی چاہیئے۔
पिघलनाپِگَھلْنا
پگھلنا
जी पिघलनाجی پِگَھلنا
have compassion, be deeply moved
दिल पिघलनाدِل پِگَھلْنا
رحم آنا، ترس آنا
हाथ फलनाہاتھ پَھلنا
ہاتھ میں آبلے پڑنا ، ہاتھ میں چھالے پڑنا ۔
پگھلا نیلم
سجاد ظہیر
نظم
شمع پگھلتی رہی
احمد حسن دانش
افسانہ
جب لوہا پگھلتا ہے
ہربنس دوست
ڈرامہ
مکالمہ
قرآن پڑھنا آسان ہے
راشد بیگ
اسلامیات
اگلا پچھلا پیار
تاریخی
انگارے سے پگھلا نیلم تک
سید مظہر جمیل
تحقیق
سجاد ظہیر کی شعری جہات اور پگھلا نیلم
تسلیم عارف
تنقید
سورج پگھلے لفظوں میں
مسعود عابد
مجموعہ
پگھلتے پتھر
سردار کرتار سنگھ گیانی گویا
شاعری
پگھلتے خواب
حامدی کاشمیری
ناول
صبح تک جلنا پگھلنا ہے ہماری قسمترنگ شب یوں جو نکھرتا ہے تو ہنس دیتے ہیں
اوئے بیہودہ لڑکے کیا مطلب ہے تمہارا کہ اگر میں گندی کتابیں پڑھنا چاہتی ہوں تو بے شک پڑھوں۔ میرا رنگ ’گندی‘ کا لفظ پڑھ کر سرخ ہو گیا (ہاں سچ مچ) مجھے بالکل شوق نہیں گندی کتابیں پڑھنے کا اور اگر ’’انجلیک‘‘ پڑھتے ہوئے ایک دو مقامات ایسے آ...
دن بھر غموں کی دھوپ میں چلنا پڑا مجھےراتوں کو شمع بن کے پگھلنا پڑا مجھے
چاہتے تو کسی پتھر کی طرح جی لیتےہم نے خود موم کی مانند پگھلنا چاہا
زندگی اک آگ ہے وہ آگ جلنا چاہئےبے حسی اک برف ہے اس کو پگھلنا چاہئے
یہ جانتے ہوئے کہ پگھلنا ہے رات بھریہ شمع کا جگر ہے کہ جلتی ضرور ہے
پربتوں پر صبح کی سی دھوپ ہوں میں ان دنوںجانتا ہوں اب ڈھلانوں پر پھسلنا ہے مجھے
دھیمی دھیمی آگ میں جلنا کیا ہوتا ہےآپ ہی اپنی لو میں پگھلنا کیا ہوتا ہے
صبح تک اب تمہیں پگھلنا ہےآگ کہنے لگی لپٹ کے مجھے
جھلستے سورجوں کی بھٹیوں میںہر اک ساعت پگھلنا چاہتی ہے
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books