aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "چونک"
چونچ گیاوی
born.1967
شاعر
ایس۔رفیق احمد اینڈ سنز چوک متی، لاہور
ناشر
یونائٹیڈ چوک انارکلی، لاہور
گوہر پبلیکیشنز، چاندنی چوک، دہلی
یاور پبلی کیشنز لال چوک، سرینگر
کتاب پبلیشرز چوک، لکھنؤ
کنور چونی لعل
چوک اردو بازار، لاہور
احسن پرواز چوک، دہلی
بے وقت اگر جاؤں گا سب چونک پڑیں گےاک عمر ہوئی دن میں کبھی گھر نہیں دیکھا
کبھی تو چونک کے دیکھے کوئی ہماری طرفکسی کی آنکھ میں ہم کو بھی انتظار دکھے
گلی سے کوئی بھی گزرے تو چونک اٹھتا ہوںنئے مکان میں کھڑکی نہیں بناؤں گا
اپنے سائے سے چونک جاتے ہیںعمر گزری ہے اس قدر تنہا
رات کا استعارہ شاعری میں معنیاتی لحاظ سے بہت متنوع اور پھیلا ہوا ہے ۔ رات اپنی سیاہی اور تاریکی کے حوالے سے زندگی کی منفی صورتوں کی علامت کے طور پر بھی برتی گئی ہے ساتھ ہی روشنی کی چکا چوند اور اس کی اذیت کے مقابلے میں سکون اور تنہائی کے استعارے کے طور پر بھی ۔ رات کے اس متضاد اور دلچسپ شعری بیانیے کو پڑھئے ۔
’ریختہ‘ اردو زبان کے پرانے ناموں میں سے ایک نام ہے ۔ ریختہ کے لغوی معنی ملی جلی چیز کے ہوتے ہیں ۔ اردو زبان چونکہ مختلف بولیوں اور زبانوں سے مل کر بنی تھی اس لئے ایک زمانے میں اس زبان کو ریختہ کہا گیا ۔ یہاں آپ ایسے اشعار پڑھیں گے جن میں اردو کو اس کے اسی پرانے نام سے پکارا گیا ہے ۔
चौंकچونک
start up, boggle, surprised, astonished
قصہ بھول چوک
ولیم شیکسپیئر
ڈراما
چاندنی چوک کی اک شام
مشتاق سنگھ
مجموعہ
تصویر وقت
سونے کی چونچ
فریدہ حفیظ
افسانہ
چونی کی چوٹ
معین الدین
فلسفہ اتحاد
چونی لعل چیتن
شاعری
فلسفۂ اعتدال
فلسفۂ اتحاد
فلسفہ اعتدال
ايشور چندر جون چونڊ ڪھاڻيون
ذرا بچ کے
سنڌي نئين ڪويتا جي چونڊ تنقيد
بھول چوک
محمد عبد الغنی خلیل
ڈرامہ
چاندنی چوک
فلمی نغمے
بس بھائی جان تھیلا مر گیا۔ تھیلا دفنا دیا گیا اور۔۔۔ اور۔‘‘ یہ کہہ کر میرا ہم سفر پہلی مرتبہ کچھ کہتے کہتے رکا اور خاموش ہوگیا۔ ٹرین دندناتی ہوئی جارہی تھی۔ پٹریوں کی کھٹا کھٹ نے یہ کہنا شروع کردیا، ’’تھیلا مر گیا۔۔۔ تھیلا دفنا دیا گیا۔۔۔ تھیلا مر...
غفلت کا تو دل چونک پڑا خوف سے ہل کر فتنے نے کیا خواب گلے کفر سے مل کر
میرے غم کی آنچ سے ساتھیچونک اٹھے گا عزم تمہارا
افسانہ نگار کے لیے یہ چند اشارے مرزاغالب کی رومانی زندگی کا نقشہ تیار کرنے میں کافی مدد دے سکتے ہیں۔ رومان کی پرانی مثلث تو ’’ستم پیشہ ڈومنی‘‘ اور ’’کوتوال دشمن تھا‘‘ کے مختصر الفاظ نے ہی مکمل کردیے ہیں۔ ستم پیشہ ڈومنی سے مرزا غالب کی ملاقات کیسے...
آج تو مل کے بھی جیسے نہ ملے ہوں تجھ سےچونک اٹھتے تھے کبھی تیری ملاقات سے ہم
اب رہے میاں محمود کے سپاہی۔ وہ محترم اور ذی رعب ہستی ہے اپنے پیروں چلنے کی ذلت اسے گوارا نہیں۔ محمود نے اپنی بکری کا بچہ پکڑا اور اس پر سپاہی کو سوار کیا۔ محمود کی بہن ایک ہاتھ سے سپاہی کو پکڑے ہوئے تھی اور محمود بکری کے...
جب وہ بوہنی کرتی تھی تو دور سے گنیش جی کی اس مورتی سے روپے چھوا کر اور پھر اپنے ماتھے کے ساتھ لگا کر انھیں اپنی چولی میں رکھ لیا کرتی تھی۔ اس کی چھاتیاں چونکہ کافی ابھری ہوئی تھیں اس لیے وہ جتنے روپے بھی اپنی چولی میں...
کچھ دنوں سے مومن بہت بے قرار تھا۔ اس کو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اس کا وجود کچاپھوڑا سا بن گیا تھا۔ کام کرتے وقت، باتیں کرتے ہوئے حتیٰ کہ سوچنے پر بھی اسے ایک عجیب قسم کا درد محسوس ہوتا تھا۔ ایسا درد جس کو وہ بیان بھی...
تو کہ اک موجۂ نکہت سے بھی چونک اٹھتا ہےحشر آتا ہے تو بیدار نہیں ہو سکتا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books