aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "کنواری"
مینا کماری ناز
1933 - 1972
شاعر
عازم کوہلی
روحی کنجاہی
born.1936
عازم گروندر سنگھ کوہلی
born.1952
مصنف
راج کماری سورج کلا سرور
born.1917
زہیر کنجاہی
born.1933
شریف کنجاہی
آرتی کماری
born.1977
زمان کنجاہی
دلو رام کوثری
پارسا کوثری
امین کنجاہی
born.1961
اکرم کنجاہی
born.1965
روپ کنواری
کشور کولاری
چرواہیاں رستہ بھول گئیں پنہاریاں پنگھٹ چھوڑ گئیںکتنی ہی کنواری ابلائیں ماں باپ کی چوکھٹ چھوڑ گئیں
چاند نے یہ سب کچھ اس کی حیران پتلیوں سے جھانک کے دیکھا پھر یکایک کہیں کسی پیڑ پر ایک بلبل نغمہ سرا ہو اٹھی اور کشتیوں میں چراغ جھلملانے لگے اور تنگوں سے پرے بستی میں گیتوں کی مدھم صدا بلند ہوئی۔ گیت اور بچوں کے قہقہے اور مردوں...
’’اے ہے بی، گھاس تو نہیں کھا گئی ہو، کنیز فاطمہ کی ساس نے سن لیا تو ناک چوٹی کاٹ کر ہتھیلی پر رکھ دیں گی۔ جوان بیٹے کی میت اٹھتے ہی وہ بہو کے گرد کنڈل ڈال کر بیٹھ گئیں۔ وہ دن اور آج کا دن دہلیز سے قدم...
محبت۔۔۔! میں بوکھلا گیا۔۔۔ جاوید کی عمر بمشکل اٹھارہ برس کی ہوگی۔۔۔ وہ خود ایک خوبرو لڑکی کی مانندتھا۔ اس کو کس لڑکی سے محبت ہوسکتی ہے، یا ہوگئی ہے ۔وہ تو کنواری لڑکیوں سے کہیں زیادہ شرمیلا اور لچکیلا تھا۔ وہ مجھ سے باتیں کرتا تو مجھے یوں محسوس...
باپ بوجھ ڈھوتا تھا کیا جہیز دے پاتااس لئے وہ شہزادی آج تک کنواری ہے
تخلیقی زبان ترسیل اور بیان کی سیدھی منطق کے برعکس ہوتی ہے ۔ اس میں کچھ علامتیں ہیں کچھ استعارے ہیں جن کے پیچھے واقعات ، تصورات اور معانی کا ایک پورا سلسلہ ہوتا ہے ۔ صیاد ، نشیمن ، قفس جیسی لفظیات اسی قبیل کی ہیں ۔ شاعری میں صیاد چمن میں گھات لگا کر بیٹھنے والا ایک شخص ہی نہیں رہ جاتا بلکہ اس کی کرداری صفت اس کے جیسے تمام لوگوں کو اس میں شریک کرلیتی ہے ۔ اس طور پر ایسی لفظیات کا رشتہ زندگی کی وسعت سے جڑ جاتا ہے ۔ یہاں صیاد پر ایک چھوٹا سا انتخاب پڑھئے ۔
آسمان میں کوندنے والی بجلی کواس کی اپنی شدت، کرختگی اورتیزچمک کی صفات کی بنا پرکئی صورتوں میں استعاراتی سطح پراستعمال کیا گیا ہے ۔ بجلی کا کوندنا محبوب کا مسکرانا بھی ہے کہ اس میں بھی وہی چمک اورجلا دینےکی وہی شدت ہوتی ہے اوراس کی مشابہت ہجربھوگ رہےعاشق کے نالوں سے بھی ہے۔ شاعری میں بجلی کا مضمون کئی اورتلازمات کے ساتھ آیا ہے، اس میں آشیاں اورخرمن بنیادی تلازمے ہیں۔ بجلی کی کرداری صفت خرمن اورآشیانوں کوجلانا ہے۔ ان لفظیات سےقائم ہونے والا مضمون کسی ایک سطح پرٹھہرانہیں رہتا بلکہ اس کی تعبیراورتفہیم کی بے شمارسطحیں ہیں ۔
ہم تعلق کی ان ہی صورتوں اورکیفیتوں سے واقف ہوتے ہیں جن سے ہم گزرتےہیں ۔ جب کہ ہرانسان کے تعلقات اوراس کی صورتیں مختلف ہوتی ہیں ، ہم ان کی کہانیاں سن سکتے ہیں لیکن ان کے تجربے میں شریک نہیں ہوسکتے ۔ شاعری اظہارکا وہ ذریعہ ہے جس کی بنا پرہم دوسروں کےتجربات کوبھی ذاتی تجربےکی سطح پرمحسوس کرسکتےہیں ۔ ہم نے تعلق اوررشتوں کی ان کہانیوں کواسی لئے اکھٹا کیا ہے تا کہ آپ تعلق اوراس کی مختلف صورتوں کی اس کثرت میں شامل ہو سکیں ۔
कुँवारीکنواری
virgin
تنہا چاند
مجموعہ
کنواری خوشبو
آشا رانی لکھوٹیا
ناول
جذبات عقیدت
خواتین کی تحریریں
لغات کشوری
تصدق حسین
لغات و فرہنگ
کوئری آف دی روڈ
بیدار بخت
ترجمہ
دوسرا کنارا
وزیر آغا
مضامین
خشک چشمے کے کنارے
ناصر کاظمی
کنواری تحریریں
کشش صدیقی
آغاز
غزل
سڑک کے کنارے
سعادت حسن منٹو
افسانہ
دوسرا کنارہ
مادام کیوری
ای کیوری
علامہ کنتوری اور طب
حکیم سید محمد کمال الدین حسین ہمدانی
ترلوچن کے جی میں آئی کہ اس سے کہے کہ وہ ایک بڑی شریف، با عصمت اور پاک طینت کنواری لڑکی سے محبت کررہا ہے اور اسی سے شادی کرے گا۔۔۔ موذیل اس کے مقابلے میں فاحشہ ہے ، بدصورت ہے ، بے وفا ہے ، بے مروت ہے مگر...
’’بوبولو اور سنو۔ تو کیا نگوڑ ماری ٹول کی چولیں پڑیں گی؟‘‘ اور پھر سب کے چہرے فکرمند ہو جاتے۔ کبریٰ کی ماں خاموش کیمیاگر کی طرح آنکھوں کے فیتے سے طول و عرض ناپتی اور بیویاں آپس میں چھوٹے کپڑے کے متعلق کھسر پھسر کر کے قہقہہ لگاتیں۔ ایسے...
بھولو پہلے سے بھی زیادہ پریشان ہوگیا۔ ہر وقت اس کو یہی بات ستاتی رہتی کہ ٹاٹ کا پردہ بھی کوئی پردہ ہے، پھر چاروں طرف لوگ بکھرے پڑے ہیں۔ رات کی خاموشی میں ہلکی سی سرگوشی بھی دوسرے کانوں تک پہنچ جاتی ہے۔۔۔ لوگ کیسے یہ ننگی زندگی بسر...
اس نازک مرحلے پرخشخشی داڑھی والے بزرگ نے پلاؤسے سیر ہو کراپنے شکم پرہاتھ پھیرااور’مینو‘کی تائید وتوصیف میں ایک مسلسل ڈکارداغی، جس کے اختتام پراس معصوم حسرت کا اظہار فرمایا کہ کاش آج مرحوم زندہ ہوتے تویہ انتاگمات دیکھ کر کتنے خوش ہوتے! اب پڑوسی نے تیغ زبان کو بے...
عبدالرحیم سینڈو کے باتیں کرنے کا اندازہ بالکل نرالا تھا۔ کنٹی نیوٹلی۔ دھڑن تختہ اور اینٹی کی پینٹی پو ایسے الفاظ اس کی اپنی اختراع تھے جن کو وہ گفتگو میں بے تکلف استعمال کرتا تھا۔ میرا تعارف کرانے کے بعد وہ بابو گوپی ناتھ کی طرف متوجہ ہوا جو...
میں نے کہا، ’’آپ بتاتی کیوں نہیں کہ آپ کو تکلیف کیا ہے؟‘‘ اس نے کنواری لڑکیوں کی طرح جھنجھلا کر اپنا ایک پاؤں فرش پر مارا۔ ’’ہائے اللہ! میں کیسے بتاؤں آپ کو‘‘ یہ کہہ کر وہ مسکرائی۔ مسکراتے ہوئے تیکھے ہونٹوں کی محراب میں سے مجھے اس کے...
راحتاں کو اس کے باپ کے ذریعے پتہ چلا تھا کہ آج سے کوئی آدھی صدی ادھر کی بات ہے، گاؤں کا ایک نوجوان پٹواری مائی تاجو کو یہاں لے آیا تھا۔ کہتے ہیں مائی تاجو ان دنوں اتنی خوبصورت تھی کہ اگر وہ بادشاہوں کا زمانہ ہوتا تو مائی...
جب میں یہ دیکھتا ہوں کہ میرے خیالات منتشر ہونے کے بعد پھر جمع ہو رہے ہیں تو جہاں کہیں میری قوتِ گویائی کام دیتی ہے میں شہر کے رؤسا سے مخاطب ہو کر یہ کہنے لگ جاتا ہوں،مرمریں محلات کے مکینو! تم اس وسیع کائنات میں صرف سورج کی...
پچھلے سال لڑکی کی شادی تھی۔ آپ کو یہ ضد تھی کہ جہیز کے نام کوڑی بھی نہ دیں گے، چاہے لڑکی ساری عمر کنواری بیٹھی رہے۔ آپ اہلِ دنیا کی خبیث النفسی آئے دن دیکھتے رہتے ہیں۔ پھر بھی چشمِ بصیرت نہیں کُھلتی۔ جب تک سماج کا یہ نظام...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books