aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "अहल-ए-ग़म"
کسے خبر کہ اہل غم سکون کی تلاش میںشراب کی طرف گئے شراب کے لیے نہیں
ہم اہل غم کو حقارت سے دیکھنے والوتمہاری ناؤ انہیں آنسوؤں سے چلتی ہے
اہل غم تم کو مبارک ہو فنا آمادگیلیکن ایثار محبت جان دے دینا نہیں
کتنے ہی غم شناس ملے اہل غم ملےلیکن جو باوفا تھے وہی لوگ کم ملے
ہم اہل غم بھی رکھتے ہیں جادو بیانیاںیہ اور بات ہے کہ سنیں لن ترانیاں
آئینے کو موضوع بنانے والی یہ شاعری پہلے ہی مرحلے میں آپ کو حیران کر دے گی ۔ آپ دیکھیں گے کہ صرف چہرہ دیکھنے کے لئے استعمال کیا جانے والا آئینہ شاعری میں آکر معنی کتنی وسیع اور رنگا رنگ دنیا تک پہنچنے کا ذریعہ بن گیا اور محبوب سے جڑے ہوئے موضوعات کے بیان میں اس کی علامتی حیثیت کتنی اہم ہوگئی ہے ۔یقیناً آپ آج آئینہ کے سامنے نہیں بلکہ اس شاعری کے سامنے حیران ہوں گے جو آئینہ کو موضوع بناتی ہے ۔
آئینے کو موضوع بنانے والی یہ شاعری پہلے ہی مرحلے میں آپ کو حیران کر دے گی ۔ آپ دیکھیں گے کہ صرف چہرہ دیکھنے کے لئے استعمال کیا جانے والا آئینہ شاعری میں آکر معنی کتنی وسیع اور رنگا رنگ دنیا تک پہنچنے کا ذریعہ بن گیا اور محبوب سے جڑے ہوئے موضوعات کے بیان میں اس کی علامتی حیثیت کتنی اہم ہوگئی ہے ۔یقیناً آپ آج آئینہ کے سامنے نہیں بلکہ ا س شاعری کے سامنے حیران ہوں گے جو آئینہ کو موضوع بناتی ہے ۔
طنز اور مزاح در اصل سماج کی ناہمواریوں سے پھوٹتا ہے۔ اگر کسی معاشرے کو صحیح طور پر جاننا ہو تو اس معاشرے میں لکھا گیا طنزیہ، مزاحیہ ادب پڑھنا چاہیے۔ اردو میں بھی طنزیہ مزاحیہ ادب کی شاندار روایت رہی ہے۔ مشتاق احمد یوسفی، پطرس بخاری، رشید احمد صدیقی اور بے شمار ادیبوں نے بہترین مزاحیہ، طنزیہ تحریریں لکھیں۔ ریختہ پر یہ گوشہ اردو میں لکھی گئیں خوبصورت اور مشہور طنزیہ مزاحیہ تحریروں سے آباد ہے۔ پڑھیے اور زندگی کو خوشگوار بنائیے۔
अहल-ए-ग़मاہل غم
people of grief
اہل غم آؤ ذرا سیر گلستاں کر لیںگر خزاں ہے تو چلو شغل بہاراں کر لیں
اہل غم سے عشرت عالم کا ساماں ہو گیاجب زمیں کی داغ ابھر آئے گلستاں ہو گیا
لٹ گئے اہل غم جل گئے آشیاں برق کا تلملانا غضب ہو گیاجن کے آنے کی مانگی تھی برسوں دعا ان بہاروں کا آنا غضب ہو گیا
چراغ ہستیٔ غم جل رہا ہےابھی تک روشنی مدھم نہیں ہے
کسی کے بھول جانے سے محبت کم نہیں ہوتیمحبت غم تو دیتی ہے شریک غم نہیں ہوتی
جس خاک پا کی کھوج میں تو تھک گیا ہے غمؔملنا ہے ایک دن اسی گرد و غبار میں
مقدر کو ترے منظور کچھ غمؔ ہے تو یہ ہی ہےکہ تجھ سا اس زمانے میں کوئی بیدل نہیں ملتا
ارے غمؔ لغزش سوز جگر کا کیف کیا کہئےزباں مجبور ہو جاتی ہے جب دل میں اترتی ہے
فرض کرو ہم اہل وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوںفرض کرو یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں
سوز غم اہل محبت کو خدا بخشے ہےیہ وہ مرہم ہے جو زخموں کو شفا بخشے ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books