Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اہل غم سے عشرت عالم کا ساماں ہو گیا

ثاقب لکھنوی

اہل غم سے عشرت عالم کا ساماں ہو گیا

ثاقب لکھنوی

MORE BYثاقب لکھنوی

    اہل غم سے عشرت عالم کا ساماں ہو گیا

    جب زمیں کی داغ ابھر آئے گلستاں ہو گیا

    اپنی حد سے بڑھ کے جاتا کس طرف کو دل مرا

    جان پڑتے ہی یہ مشت خاک بے جاں ہو گیا

    عشق کے بعد اب حوادث کی ضرورت کیا رہی

    آسماں دم لے مرے مرنے کا ساماں ہو گیا

    حشر میں پہچان کر قاتل کا منہ تکنے لگا

    جب ضرورت ہوش کی دیکھی تو حیراں ہو گیا

    خفتگان خاک کتنا بے محل سوئے کہ اب

    مجمع احباب اک خواب پریشاں ہو گیا

    انقلاب آ کر مدد دیتے ہیں استعداد کو

    کروٹیں بدلیں لہو نے اور انساں ہو گیا

    راستہ وحشت کو آخر مل گیا تنگی میں بھی

    یہ گریباں تھا جو دو ہاتھوں میں داماں ہو گیا

    وسعت صحن جہاں کچھ کم نہ تھی اے عشق دوست

    کیوں گھٹا اتنا کہ دل والوں کو زنداں ہو گیا

    باغباں کی رائے میں میں بے حقیقت تھا مگر

    بعد میرے آشیاں داغ گلستاں ہو گیا

    رک چلا ہے بیچ میں خنجر الٰہی خیر ہو

    دم نہ نکلے گا اگر قاتل پشیماں ہو گیا

    ایک قطرہ بحر عصیاں کا تھا جو یوں سر چڑھا

    پلتے پلتے دامن عالم میں طوفاں ہو گیا

    جب کوئی آنسو مژہ پر آ کے چمکا شام غم

    میں یہ سمجھا صبح کا تارا نمایاں ہو گیا

    شکر شانے کا کروں یا صبر کو ڈھونڈوں کہیں

    زلف تو سمٹی مگر ہاں دل پریشاں ہو گیا

    کم سے کم پر آج راضی ہیں شہیدوں کے مزار

    آپ ہنس دیں گے تو سمجھیں گے چراغاں ہو گیا

    جس میں لاکھوں پھول تھے ثاقبؔ وہ باغ دل کشا

    ایک ہی گردش میں گردوں کی بیاباں ہو گیا

    مأخذ:

    Deewan-e-Saqib (Pg. 165)

    • مصنف: Mirza Zakir Husain Qazlibaas Saqib Lucknowvi
      • اشاعت: 1998
      • ناشر: Urdu Acadami U.P.
      • سن اشاعت: 1998

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے