aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "आहट"
آہ سنبھلی
مصنف
اخلاق احمد آہن
born.1974
شاعر
صفدر آہ سیتاپوری
1903 - 1980
جموں اینڈ کشمیر اکیڈمی آف آرٹ، کلچر اینڈ لیگویجز
ناشر
اخلاق آہن
قریشی آرٹ پریس، لاہور
لبرٹی آرٹ پریس، نئی دہلی
سنرائز آرٹ پرنٹرس، لاہور
چشتی آرٹ سنٹر، پشاور
دی فائن آرٹ پرنٹنگ، الہ آباد
نصرت آرٹ پریس، ربوہ
حضرت آہنگ
شمی فائن آرٹ، ناگپور
درگا آرٹ پریس، لاہور
سمیع آرٹ پبلی کیشنز، کراچی
بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیںتجھے اے زندگی ہم دور سے پہچان لیتے ہیں
اتنے خائف کیوں رہتے ہوہر آہٹ سے ڈر جاتے ہو
آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہوسایہ کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
رات بھر پچھلی سی آہٹ کان میں آتی رہیجھانک کر دیکھا گلی میں کوئی بھی آیا نہ تھا
سنا ہے اس کی سیہ چشمگی قیامت ہےسو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں
ہجرووصال کے سیاق میں آہٹ کے لفظ نے بہت سے دلچسپ اشعارکا اضافہ کیا ہے ۔ ہجر کی آگ میں جلتے ہوئے عاشق کو ہرلمحہ محبوب کے آنے کی آہٹ ہی سنائی دیتی ہے لیکن نہ وہ آتا ہے اورنہ ہی اس کے آنے کا کوئی امکان نظرآتا ہے ۔ یہ آہٹیں ہجرمیں بھوگ رہے اس کے اس دکھ میں اور اضافہ کرتی ہیں ۔ اب نہ وہ عشق رہا اورنہ ہجر کی وہ صورتیں لیکن ان آہٹوں کوتوآج بھی سنا جاسکتا ہے ۔
تغافل کلاسیکی شاعری کے معشوق کی ایک صفت ہے ۔ وہ عاشق کے ہجرکی بے قراری سے بھی واقف ہوتا ہے اوراس کی آہوں اورنالوں کوبھی سنتا ہے ، اسے دیکھتا بھی ہے لیکن ان سب باتوں سے اپنی بے خبری کا اظہار بھی کرتا ہے ۔ معشوق کا یہ رویہ عاشق کے دکھ اورتکلیف کی شدت میں اوراضافہ کرتا ہے ۔ عاشق اپنے معشوق سے اس تغافل کا گلہ کرتا لیکن معشوق اس گلے سے بھی تغافل برتتا ہے ۔عشق کے اس دلچسپ حصے کی کہانی یہاں پڑھئے ۔
بت کلاسیکی شاعری کی بنیادی لفظیات میں سےایک ہے ۔ اس لفظ کو محبوب کے استعارے کے طورپرکثرت سے استعمال کیا گیا ہے ۔ جس طرح بت نہ کچھ سنتا ہے نہ اس پرکسی بات کو کوئی اثرہوتا ہے محبوب بھی اسی طرح ہے ۔ عاشق کی فریاد ، آہ وفغاں اوراس کے نالے سب بے اثر ہی جاتے ہیں ۔اس میں ایک پہلو بت اورمحبوب کے حسن کے اشتراک کا بھی ہے ۔ بت کوجس دھیان اور توجہ کے ساتھ تراشا جاتا ہے اسی طرح خدا نے محبوب کو تراشا ہے ۔
आहटآہٹ
inkling, soft sound of foot steps
آہٹ
اوشا شفق
غزل
عروض آہنگ اور بیان
شمس الرحمن فاروقی
علم عروض / عروض
آہنگ غالب
پریم چند لاہوری
شاعری تنقید
جب آنکھیں آہن پوش ہوئیں
عزیز احمد
ناول
آہنگ شعر
ابو ظفر عبدالواحد
میر اور میریات
ہندوستانی ڈراما
ڈرامہ تنقید
بھیگے موسموں کی مہک
آہنگ غزل
عبدالمنان طرزی
اشعار
امیر خسرو بحیثیت ہندی شاعر
آہنگ حجاز
عرش ملسیانی
نعت
ایہہ کیو کی سچی کہانی
لہسو
پنج آہنگ
محمد باقر شمس
مرتبہ
ہندوستان میں فارسی صحافت کی تاریخ
تجدید جنون
رابرٹ کنکوئسٹ
نظم
اس نے بے ساختہ پھر مجھ کو پکارا ہوگاچلتے چلتے کوئی مانوس سی آہٹ پا کر
کوئی آہٹ کوئی آواز کوئی چاپ نہیںدل کی گلیاں بڑی سنسان ہیں آئے کوئی
دل پر دستک دینے کون آ نکلا ہےکس کی آہٹ سنتا ہوں ویرانے میں
اگر ممکن ہو لے لے اپنی آہٹخبر دو حسن کو میں آ رہا ہوں
کوئی آہٹ نہیں بدن میں کہیںکوئی سایہ نہیں ہے آنکھوں میں
جسے نہ آنے کی قسمیں میں دے کے آیا ہوںاسی کے قدموں کی آہٹ کا انتظار بھی ہے
نظر جھکائے ہوئے اور بدن چرائے ہوئےخود اپنے قدموں کی آہٹ سے جھینپتی ڈرتی
میں نے دن رات خدا سے یہ دعا مانگی تھیکوئی آہٹ نہ ہو در پر مرے جب تو آئے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books