aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آہٹ پر اشعار

ہجرووصال کے سیاق میں

آہٹ کے لفظ نے بہت سے دلچسپ اشعارکا اضافہ کیا ہے ۔ ہجر کی آگ میں جلتے ہوئے عاشق کو ہرلمحہ محبوب کے آنے کی آہٹ ہی سنائی دیتی ہے لیکن نہ وہ آتا ہے اورنہ ہی اس کے آنے کا کوئی امکان نظرآتا ہے ۔ یہ آہٹیں ہجرمیں بھوگ رہے اس کے اس دکھ میں اور اضافہ کرتی ہیں ۔ اب نہ وہ عشق رہا اورنہ ہجر کی وہ صورتیں لیکن ان آہٹوں کوتوآج بھی سنا جاسکتا ہے ۔

بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں

تجھے اے زندگی ہم دور سے پہچان لیتے ہیں

فراق گورکھپوری

کون آئے گا یہاں کوئی نہ آیا ہوگا

میرا دروازہ ہواؤں نے ہلایا ہوگا

کیف بھوپالی

دل پر دستک دینے کون آ نکلا ہے

کس کی آہٹ سنتا ہوں ویرانے میں

گلزار

جسے نہ آنے کی قسمیں میں دے کے آیا ہوں

اسی کے قدموں کی آہٹ کا انتظار بھی ہے

جاوید نسیمی

آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو

سایہ کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

جاں نثار اختر

آہٹیں سن رہا ہوں یادوں کی

آج بھی اپنے انتظار میں گم

رسا چغتائی

میں نے دن رات خدا سے یہ دعا مانگی تھی

کوئی آہٹ نہ ہو در پر مرے جب تو آئے

بشیر بدر

اخترؔ گزرتے لمحوں کی آہٹ پہ یوں نہ چونک

اس ماتمی جلوس میں اک زندگی بھی ہے

اختر ہوشیارپوری

آج بھی نقش ہیں دل پر تری آہٹ کے نشاں

ہم نے اس راہ سے اوروں کو گزرنے نہ دیا

اشہد بلال ابن چمن

خاموشی میں چاہے جتنا بیگانہ پن ہو

لیکن اک آہٹ جانی پہچانی ہوتی ہے

بھارت بھوشن پنت

نیند آئے تو اچانک تری آہٹ سن لوں

جاگ اٹھوں تو بدن سے تری خوشبو آئے

شہزاد احمد

کوئی آواز نہ آہٹ نہ کوئی ہلچل ہے

ایسی خاموشی سے گزرے تو گزر جائیں گے

علینا عترت

کوئی ہلچل ہے نہ آہٹ نہ صدا ہے کوئی

دل کی دہلیز پہ چپ چاپ کھڑا ہے کوئی

خورشید احمد جامی

پہلے تو اس کی یاد نے سونے نہیں دیا

پھر اس کی آہٹوں نے کہا جاگتے رہو

منصور عثمانی

شام ڈھلے آہٹ کی کرنیں پھوٹی تھیں

سورج ڈوب کے میرے گھر میں نکلا تھا

زہرا نگاہ

اس اندھیرے میں نہ اک گام بھی رکنا یارو

اب تو اک دوسرے کی آہٹیں کام آئیں گی

راجیندر منچندا بانی

جب ذرا رات ہوئی اور مہ و انجم آئے

بارہا دل نے یہ محسوس کیا تم آئے

اسد بھوپالی

اپنی آہٹ پہ چونکتا ہوں میں

کس کی دنیا میں آ گیا ہوں میں

نعمان شوق

یہ زلف بردوش کون آیا یہ کس کی آہٹ سے گل کھلے ہیں

مہک رہی ہے فضائے ہستی تمام عالم بہار سا ہے

ساغر صدیقی

یہ بھی رہا ہے کوچۂ جاناں میں اپنا رنگ

آہٹ ہوئی تو چاند دریچے میں آ گیا

اظہر عنایتی

کسی آہٹ میں آہٹ کے سوا کچھ بھی نہیں اب

کسی صورت میں صورت کے سوا کیا رہ گیا ہے

عرفان ستار

آہٹ بھی اگر کی تو تہہ ذات نہیں کی

لفظوں نے کئی دن سے کوئی بات نہیں کی

جاوید ناصر

کوئی دستک کوئی آہٹ نہ صدا ہے کوئی

دور تک روح میں پھیلا ہوا سناٹا ہے

وسیم ملک

پلٹ نہ جائیں ہمیشہ کو تیرے آنگن سے

گداز لمحوں کی بے خواب آہٹوں سے نہ روٹھ

عرفان صدیقی

ہر لحظہ اس کے پاؤں کی آہٹ پہ کان رکھ

دروازے تک جو آیا ہے اندر بھی آئے گا

سلیم شاہد

دل کے سونے صحن میں گونجی آہٹ کس کے پاؤں کی

دھوپ بھرے سناٹے میں آواز سنی ہے چھاؤں کی

حماد نیازی

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے