aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "इज़्ज़त-अफ़ज़ाई"
سجدہ ریزی کو کیسے ترک کروںہے یہی وجہ عزت افزائی
پھول سے لہجے زخم جہاں دیتے ہیں غزلڈرتی ہوں ایسی عزت افزائی سے
اس کو ترجیح سب کے اوپر دیلطف حق نے کی عزت افزائی
کیا کہیں راہیؔ کہ اپنوں سے ہمیں کیا کیا ملاوہ نوازش وہ کرم وہ عزت افزائی کہ بس
عزت افزائی ہے بے شک بات مقدر کی انعامؔورنہ قدرت نے رکھے ہیں پھولوں سے بھی خار بلند
इज़्ज़त-अफ़ज़ाईعزت افزائی
gain more in respect
یہ ان کی مہربانی ہے یہ ان کی عزت افزائیکہ میرے زخم کو وہ لائق مرہم سمجھتے ہیں
تفتہ دلی میں آپ کا شاندار مزار تعمیر کیا گیا ہے۔ ایک فلم آپ کی زندگی پر بنائی گئی ہے اور آپ کا دیوان دیو ناگری رسم الخط میں شائع کیا گیا ہے۔غالب جزا ک اللہ اور یہ اس غالب کی عزت افزائی کی گئی ہے جسے ساری عمر یہ شکایت رہی؛
اس کے بعد پھر کبھی میری ہمت نہیں پڑی کہ اس بند تابوت کو کھولوں۔ بانی ایک سچے اور مخلص دوست ہیں وہ اپنے ہر دوست اور اپنے ہر شناسا کی دل سے عزت کرتے ہیں۔ حد ہوگئی کہ تادم تحریر وہ میرے بھی مداح ہیں۔ آگے کا حال خدا جانے۔ دوستوں کی عزت افزائی اور قدردانی کے معاملہ میں وہ کچھ کچھ سوشلزم کے قائل ہیں۔ شاعر چھوٹا ہو یا بڑا اگر اپنا شعر بانی کو سناتا ہے تو بانی اس پر ہمیشہ یکساں داد دیں گے۔
اور پھر کسی نک چڑھی نے اسے بہن کے بچے کے منہ میں ایک دن چھاتی دیتے دیکھ لیا۔ بھانڈا پھوٹ گیا اور پتہ چلا کہ بچوں میں آدھے بالکل ’’خالہ‘‘ کی صورت پہ ہیں۔ گھر میں رحمان کی دلہن چاہے بہن کی درگت بناتی ہوں پرکبھی پنچوں میں اقرار نہ کیا۔ یہی کہا کرتی تھیں۔ ’’جو کنواری کو کہے گا، اس کے دیدے گھٹنوں کے آگے آئے گا۔‘‘ ہاں بر کی تلاش میں ہردم سوکھا کرتی تھیں،...
’’طرفہ کو حاضر کیا جائے،‘‘ وہ دہاڑتے۔ مگر جب اینڈتی بل کھاتی طرفہ ان کی آغوش میں انڈیلی گئی تو وہ بے حساب دولتیاں جھاڑنے لگے۔ طرفہ اور اس کے لواحقین کی خوب جوتے کاری ہوئی۔ اور پھر وہ چھمی کے لیے ایڑیاں رگڑنے لگے۔جب سب کی جان سولی پر ٹنگ گئی تو انجام کار اس کے سوا اور کوئی چارہ نہ رہا کہ اصل صورتِ حال سے نواب بہادر کو آگاہ کیا جائے۔ جب حضور والا کو معلوم ہوا کہ وہ فتنہ روزگارِ علیا حضرت نواب بیگم کی نہایت چہیتی منہ بولی بیٹی ہے اور شاہی خاندان سے ہے تو وہ تھوڑی دیر کے لیے لچک کر رہ گئے۔ نواب بیگم کے مائیکے سے وہ کنی کاٹتے تھے۔ ان کے دونوں سالے انتہائی خوں خوار قسم کے تھے۔ مگر پھر خودداری امڈنےلگی۔ اچھا تو نواب بیگم سے ٹکر ہے۔ دماغ پر بہت زور ڈالا بیگم کی کوئی واضح صورت یاد نہ آئی۔۔۔ برسوں کی بات تھی بیگم، نہ جانے کتنے سال سے ان پر بھرپور نظر ڈالنا ہی چھوڑ دی تھی۔ جشن جلوس کے موقع پر وہ پتھر بنی ان کے پہلو میں بیٹھی رہتیں، اور نواب بہادر کی نظریں بادہ پیمائی میں مصروف رہتیں۔
میرا تو بس اتنی ہی پڑھی لکھی تھی کہ شوہر کے منہ کو نہ آسکے لیکن ساتھ ہی فراٹے سے انگریزی بول کر اس کی عزت افزائی کا سبب بھی بنے۔ وہ بے حد سگھڑ گرہستن تھی گرچہ اس نے کبھی گھر پر کام نہیں کیا تھا اور انیس برس کی عمر میں کھاتے پیتے گھر کی کون سی لڑکی کام کرتی ہوئی جاتی ہے۔ لیکن جب وہ بہو اور بیوی بنی تو اسے سال بھر بھی نہ لگا گھر سنبھالنے میں۔ اس نے ن...
پورا پنڈال بن بیاہوں سےبھرا ہواہے۔ شوروغل لمحہ بہ لمحہ بڑھتا ہی جاتا ہے۔ کہیں سے سیٹی بجنے کی آواز آرہی ہے تو کہیں سے الم غلم بکنے کی۔ اس عرصہ میں ایک صاحب زادے مائک کے سامنے آکر گہر افشانی کرتے ہیں۔۔۔ ’’دوستو! اب کانفرنس کی کاروائی شروع کی جارہی ہے۔ میری درخواست ہے کہ خاموش بیٹھ کر بن بیاہوں کی اس کانفرنس کو کامیاب بنانے کی کوشش کریں۔‘‘دوستو ابھی ہمارے سامنے مرحلہ ہے صدر کے انتخاب کا۔ اس کانفرنس کی صدارت کے لیے ’حضرت لنگوٹ بند‘ رونق افروز ہوکرہماری عزت افزائی فرمانے والے تھے۔ لیکن نہایت ہی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہےکہ کل سے صاحبِ موصوف پر کچھ ایسی وجدانی کیفیت طاری ہے کہ ان کا تشریف لانا ناممکن ہے۔ پھر بھی ہماری خوش بختی ہے کہ اس پنڈال کے اندر ایک ایسی معزز ہستی موجود ہے جس کی ذاتِ گرامی پر جتنا بھی فخر کریں کم ہے۔۔۔ آپ کےاسم ِمبارک سے کون واقف نہیں بھلا۔ آپ ’تلک بڑھاؤ کمیٹی‘ کے سرگرم رکن ہیں۔ آپ کا مقابلہ بیسوں مرتبہ ’تلک توڑ جماعت‘ سے ہو چکا ہے۔ مگر اپنی گونا گوں خوبیوں کے باعث ہمیشہ ’تلک توڑ‘ والوں پرغالب رہے ہیں۔۔۔ تو میں ’حضرت بیڈھب‘ یعنی تلک بڑھاؤ کے صدر کا اسم گرامی بن بیاہوں کی اس کانفرنس کی صدارت کے لئے پیش کر رہا ہوں۔ امید ہے کہ حضرت سلامت ہمیں مایوس نہ فرمائیں گے۔‘‘
بعد کے واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ بھتیجے صاحب میرے ہر خط کو بے حد ادب واحترام کے ساتھ کھولتے، بلکہ بعض بعض باتوں سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ اس افتتاحی تقریب سے پیشتر وہ باقاعدہ وضو بھی کرلیتے۔ خط کو خود پڑھتے پھر دوستوں کو سناتے، پھر اخباروں کے ایجنٹ کی دکان پر مقامی لال بجھکڑوں کے حلقے میں اس کو خوب بڑھا چڑھا کر دہراتے۔ پھر مقامی اخبار کے بے حد مقامی ا...
اشک سے کپور کی کبھی نہیں بنی۔ اشک فقرہ چست کرنے کی کوشش ضرور کرتےتھے مگر نہ جانے کیا بات تھی کہ بات بنتی نہیں تھی۔ وہ اپنی طرف سے فقرہ چست کردیتے تھے لیکن اس کا ردِعمل برداشت نہیں کرتے تھے۔ شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ ان کے اندر وہ ذہنی کشادگی نہیں تھی جو ایک مرنجاں مرنج شخص میں ہونی چاہیے۔ اشک کا ایک افسانہ ’ادب لطیف‘ میں چھپا تو میں نے اداریے میں اپ...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books