aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "कैफ़ियत-ए-जज़्ब-ए-दिल"
حدیث دل پبلی کیشنز، دہلی
ناشر
ادارۂ دین و دانش، کراچی
انصار دین الہی مچھلی شہری
مصنف
شری ڈبلو۔ اے۔ شہانی فار دی اسکول اینڈ کالج بک اسٹال، بمبئی
یہ عذر امتحان جذب دل کیسا نکل آیامیں الزام اس کو دیتا تھا قصور اپنا نکل آیا
ہم قوت جذب دل دکھائیںاور پھر وہ ہمارے گھر نہ آئیں
دو نام ایک کیفیت جذب دل کے ہیںبس فرق اس قدر ہے فراق و وصال میں
جذب دل کارگر نہیں ہوتااس کے دل پر اثر نہیں ہوتا
کیا جذب دل نے اثر جاتے جاتےوہ واپس چلے آئے گھر جاتے جاتے
عشق کی کہانی میں شکوہ شکایتوں کی اپنی ایک جگہ اور اپنا ایک لطف ہے ۔ اس موقع پر عاشق کاکمال یہ ہوتا ہے کہ وہ معشوق کے ظلم وجفا اور اس کی بے اعتنائی کا شکوہ اس طور پر کرتا ہے کہ معشوق مدعا بھی پا جائے اور عاشق بدنام بھی نہ ہو ۔ عشق کی کہانی کا یہ دلچسپ حصہ ہمارے اس انتخاب میں پڑھئے ۔
ہجر محبّت کے سفر میں وہ مرحلہ ہے , جہاں درد ایک سمندر سا محسوس ہوتا ہے .. ایک شاعر اس درد کو اور زیادہ محسوس کرتا ہے اور درد جب حد سے گزر جاتا ہے تو وہ کسی تخلیق کو انجام دیتا ہے . یہاں پر دی ہوئی پانچ نظمیں اسی درد کا سایہ ہے
شام کا تخلیقی استعمال بہت متنوع ہے ۔ اس کا صحیح اندازہ آپ ہمارے اس انتخاب سے لگا سکیں گے کہ جس شام کو ہم اپنی عام زندگی میں صرف دن کے ایک آخری حصے کے طور دیکھتے ہیں وہ کس طور پر معنی اور تصورات کی کثرت کو جنم دیتی ہے ۔ یہ دن کے عروج کے بعد زوال کا استعارہ بھی ہے اور اس کے برعکس سکون ،عافیت اور سلامتی کی علامت بھی ۔ اور بھی کئی دلچسپ پہلو اس سے وابستہ ہیں ۔ یہ اشعار پڑھئے ۔
غم دل وحشت دل
محمد حسن
سوانحی
کتاب دل و دنیا
افتخار عارف
کلیات
جذبہ دل
سلمیٰ کنول
رومانی
عرفان صدیقی نمبر: شمارہ نمبر۔ 013
سید محمود نقوی
حدیث دل
آئینہ دل
عادل رشید
ناول
سفینہ دل
سکندر لکھنوی
نعت
تجلیات جذب
حکیم محمد اختر
اسلامیات
زخم دل
ابوالفضل صدیقی
حرف دل رس
شان الحق حقی
مجموعہ
سوز دل
غزل
آئینۂ دل
رئیس اختر
خون دل کی کشید
مرزا ظفر الحسن
مضامین
شمارانمبر۔006,007
Mar, Apr 2001حدیث دل
کائنات دل
منور لکھنوی
مثنوی
حکایات دلپسند
مولوی محمد مہدی واصف
اخلاقیات
اے جذب دل وہ دن تو میسر خدا کرےمیرے لیے وہ ہاتھ اٹھا کر دعا کرے
جذب دل جب بروئے کار آیاہر نفس سے پیام یار آیا
بہ جذب دل بہ ناز آگہانہجبیں ہے بے نیاز آستانہ
جب اس بے مہر کو اے جذب دل کچھ جوش آتا ہےمہ نو کی طرح کھولے ہوئے آغوش آتا ہے
دیکھ یہ جذب محبت کا کرشمہ تو نہیںکل جو تیرے دل میں تھا وہ آج میرے دل میں ہے
میں کر لوں سجدہ یہ جذب اثر ملے نہ ملےاثر ملے تو ترا سنگ در ملے نہ ملے
اے دل ناداں یہ جذب عشق ہےدیکھ بیتابانہ وہ کون آ گیا
ادھر جذب دل کامراں ہو گیاادھر ان کے وعدے وفا ہو گئے
سرپھرے کرنے لگے ہیں جذب سوز دل کی باتاب خدا رکھے تو رکھے آپ کی محفل کی بات
یہ مرے جذب محبت کی پذیرائی ہےوہ بھی کہنے لگے دیوانہ ہے سودائی ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books