aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "जामा-ए-तार-तार"
مکتبۂ طور، پٹنہ
ناشر
مطبع شعلۂ طور، کانپور
کرشمۂ طور پریس، لاہور
شہ تاج پبلی کیشنز، حیدرآباد
خانقاہ تاج الوری اجمیر نگر، بنگال
ابن احمد تاب
1931 - 1973
مصنف
مطبع آفتاب عالم تاب، لکھنؤ
میرے لباس کہنہ سے ہٹتی نہیں ہے ان کی آنکھشاید الجھ گئی نظر جامۂ تار تار میں
مجھے تو رنج قبا ہائے تار تار کا ہےخزاں سے بڑھ کے گلوں پر ستم بہار کا ہے
دامن تار تار کے قصےچھڑ گئے ہیں بہار کے قصے
اے رفو گر جو ٹانک جامۂ تنتار تار اور پرزہ پرزہ جوڑ
جاں نثاراختر کو ایک شاعر کے طور پر ان کی نمایاں خدمات کے لیے پہچانا جاتا ہے۔ جنہوں نے رومانوی اور انقلابی دونوں موضوعات میں مہارت حاصل کی۔ہم یہاں ان کی کچھ نظموں کا انتخاب پیش کر رہے ہیں۔پڑھیے اور لطف اٹھایئے۔
نئے سال کی آمد کو لوگ ایک جشن کے طور پر مناتے ہیں ۔ یہ ایک سال کو الوداع کہہ کر دوسرے سال کو استقبال کرنے کا موقع ہوتا ہے ۔ یہ زندگی میں وہ واحد لمحات ہوتے ہیں جب انسان زندگی کے گزرنے اور فنا کی طرف بڑھنے کے احساس کو بھول کر ایک لمحاتی سرشاری میں محو ہوجاتا ہے۔ نئے سال کی آمد سے وابستہ اور بھی کئی فکری اور جذباتی رویے ہیں ، ہمارا یہ انتخاب ان سب پر مشتمل ہے ۔
شعر وادب کے سماجی سروکار بھی بہت واضح رہے ہیں اور شاعروں نے ابتدا ہی سے اپنے آس پاس کے مسائل کو شاعری کا حصہ بنایا ہے البتہ ایک دور ایسا آیا جب شاعری کو سماجی انقلاب کے ایک ذریعے کے طور پر اختیار کیا گیا اور سماج کے نچلے، گرے پڑے اور کسان طبقے کے مسائل کا اظہار شاعری کا بنیادی موضوع بن گیا ۔آپ ان شعروں میں دیکھیں گے کہ کسان طبقہ زندگی کرنے کے عمل میں کس کرب اور دکھ سے گزرتا ہے اور اس کی سماجی حثیت کیا ہے ۔ مزدوروں پر کی جانے والی شاعری کی اور بھی کئی جہتیں ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
जामा-ए-तार-तारجامۂ تار تار
torn apparell
آتش تر
خمار بارہ بنکوی
غزل
010
نا معلوم ایڈیٹر
Mar 1864شعلہ طور، کانپور
034
Aug 1864شعلہ طور، کانپور
شعلۂ طور
جگر مراد آبادی
مجموعہ
جلوۂ طور
حافظ سید محمد اسحاق
اسلامیات
شمارہ نمبر-016
شعلہ طور، کانپور
شمارہ نمبر-014
ترکی خاتون
منشی سید جعفر حسین وحشت
ڈرامہ
شمارہ نمبر: 002
شمارہ نمبر-029
شمارہ نمبر-033
شمارہ نمبر-038
شمارہ نمبر-018
شمارہ نمبر-020
شمارہ نمبر-002
یاس ہو کہ سرمستی چاک جامۂ ہستیتار تار کی حد تک تار تار کرنا تھا
چمن میں پھولوں کا دامان تار تار بھی دیکھبہار دیکھ چکا حاصل بہار بھی دیکھ
کیوں کر رفوگری ہو دل تار تار کیکوئی خبر سناؤ مرے غم گسار کی
پھر سی رہا ہوں پیرہن تار تار کوپھر داغ بیل ڈال رہا ہوں بہار کی
دامن تار تار کے دن ہیںپھر چمن میں بہار کے دن ہیں
کتاب زیست کے اوراق تار تار کے ناممیں انتساب ہوں خود اپنے انتشار کے نام
شکر اے موسم بہار جنوںجامۂ تار تار کیا کہنا
رفوئے دامن صد تار تار رہنے دےجو رہ گئی ہے وہی یادگار رہنے دے
روشن پہاڑیوں سے ادھر کوہ تار میںکب تک پڑا رہوں گا اداسی کے غار میں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books