aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "जुनून"
مولوی محمد عمر جنون
مصنف
فاروق جنوں
منشی چندریکا پرساد جنون
نہ عاشقی جنون کیکہ زندگی عذاب ہو
نہ رہا جنون رخ وفا یہ رسن یہ دار کرو گے کیاجنہیں جرم عشق پہ ناز تھا وہ گناہ گار چلے گئے
جنون ہے ثواب کاخیال ہے عذاب کا
جنون شوق اب بھی کم نہیں ہےمگر وہ آج بھی برہم نہیں ہے
گر کیا ناصح نے ہم کو قید اچھا یوں سہییہ جنون عشق کے انداز چھٹ جاویں گے کیا
شاعری میں گریبان تبھی گریبان ہے جب وہ چاک ہو ۔ گریبان کا چاک ہونا ، پیروں میں آبلے آجانا ، دامن کا تارتار ہوجانا ہی عاشق کے جنون ودیوانگی کا کمال ہے ۔ ہم صحیح سلامت گریبان والوں کو چاک گریبانی کا یہ قصہ بھی پڑھنا چاہیے اور جنون کی تصویر دیکھنی چاہیئے۔
شعروادب کی سماجی جڑیں بہت گہری ہیں ۔ شاعری کتنی بھی تجریدی اورتخیلاتی ہوجائے اس کاسماجی سروکار برقرار رہتا ہے ، ساتھ ہی شاعری کا ایک رخ سماج اوراس کے معاملات سے براہ راست مخاطبے کا بھی ہوتا ہے اوریہیں سے شاعری انقلاب کے راستے کی ایک توانا آواز بن کرابھرتی ہے ۔ سماجی تاریخ کے تمام بڑے انقلابوں اورتبدیلیوں میں تخلیق کاروں نے بنیادی رول ادا کیا ہے ۔ ان کے تخلیق کئے ہوئے فن پاروں نے ظلم اور ناانصافی کے خلاف ایک داخلی بیداری کو پیدا کیا ۔ ہمارا یہ انتخاب انقلاب کو موضوع بنانے والی شاعری کا ایک چھوٹاسا نمونہ ہے ، اسے پڑھئے اورایک نئے جوش ، جذبے اور ولولے کو محسوس کیجئے ۔
وحشت پر یہ شاعری آپ کے لئے عاشق کی شخصیت کے ایک دلچسپ پہلو کا حیران کن بیان ثابت ہوگی ۔ آپ دیکھیں گے کہ عاشق جنون اور دیوانگی کی آخری حد پر پہنچ کر کیا کرتا ہے ۔ اور کس طرح وہ وحشت کرنے کے لئے صحراؤں میں نکل پڑتا ہے ۔
जुनूनجنون
madness, frenzy, lunacy
تجدید جنون
رابرٹ کنکوئسٹ
نظم
جنوب مغربی ایشیا میں ہمارا تہذیبی ورثہ
تنویر احمد علوی
تحقیق و تنقید
دیوان خیال جانان
دیوان
جنون شوق
خالد محبوب
مجموعہ
جنوں خواب
فراغ روہوی
رباعی
حرف حرف جنوں
سید عاشور کاظمی
Junoon Se Sukoon Tak
عاشق بنگالی
شاعری
جنوں کنارا
اسعد بدایونی
نازش جنوں
نعیمہ جعفری پاشا
ناول
عقل و جنوں
کاظم علی برق موسوی
شمارہ نمبر۔011,012
علیم صبا نویدی
Jan, Feb, Mar, Oct, Nov, Dec 2005نور جنوب
شمارہ نمبر-011،012
Jan, Mar, Oct, Dec 2005نور جنوب
سلک مسلسل
اخلاقیات
نشاط جنوں
نشاط ہندی
رسم جنوں
محمود دیوان
شوق کی ایک عمر میں کیسے بدل سکے گا دلنبض جنون ہی تو تھی شہر میں ڈوبتی گئی
عجب جنون مسافت میں گھر سے نکلا تھاخبر نہیں ہے کہ سورج کدھر سے نکلا تھا
اثر یہ بھی ہے اک میرے جنون فتنہ ساماں کامرا آئینۂ دل ہے قضا کے راز دانوں میں
میری حیات عشق کو دے کر جنون شوقمجھ کو تمام ہوش بنا کر چلے گئے
صاف الگ ہم کو جنون عاشقی نے کر دیاخود کو تیرے درد کا پردا سمجھ بیٹھے تھے ہم
سنگ اور ہاتھ وہی وہ ہی سر و داغ جنونوہ ہی ہم ہوں گے وہی دشت و بیاباں ہوں گے
مرے جنون پرستش سے تنگ آ گئے لوگسنا ہے بند کیے جا رہے ہیں بت خانے
لیکن کہوں کس سے میں کہ کیا ہے سگ رہ بری بلا ہے...
مرے جنون کو صحرا ہی جھیل سکتا ہےکہیں جو شہر میں نکلوں تو قتل عام کروں
جنون شوق یقیں ضابطے سے آئی ہےاڑان مجھ میں مرے حوصلے سے آئی ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books