aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "नवा-ए-वक़्त"
پتنگ اڑانے سے پہلےاپنی پتنگ کے جسم ناتواں کو
نوائے وقت کا اترا ابھی خمار نہیںابھی تلک تو مجھے خود پہ اختیار نہیں
اب اشک تو کہاں ہے جو چاہوں ٹپک پڑےآنکھوں سے وقت گریہ مگر خوں ٹپک پڑے
لکھے ہیں حصے میں میرے رئیسؔ سناٹےنوائے وقت کی تسخیر کرتا رہتا ہوں
مرے شعور میں ماحول کی ہے بے چینینوائے وقت ہوں اک درد کی صدا ہوں میں
نشہ پر شاعری موضوعاتی طور پر بہت متنوع ہے ۔ اس میں نشہ کی حالت کے تجربات اور کیفیتوں کا بیان بھی ہے اور نشہ کو لے کر زاہد وناصح سے روایتی چھیڑ چھاڑ بھی ۔ اس شاعری میں مے کشوں کے لئے بھی کئی دلچسپ پہلو ہیں ۔ ہمارے اس انتخاب کو پڑھئے اور لطف اٹھائیے ۔
طنزومزاح کی شاعری بیک وقت کئی ڈائمنشن رکھتی ہے ، اس میں ہنسنے ہنسانے اور زندگی کی تلخیوں کو قہقہے میں اڑانے کی سکت بھی ہوتی ہے اور مزاح کے پہلو میں زندگی کی ناہمواریوں اورانسانوں کے غلط رویوں پر طنز کرنے کا موقع بھی ۔ طنز اور مزاح کے پیرائے میں ایک تخلیق کار وہ سب کہہ جاتا ہے جس کے اظہار کی عام زندگی میں توقع بھی نہیں کی جاسکتی۔ یہ شاعری پڑھئے اور زندگی کے ان دلچسپ علاقوں کی سیر کیجئے۔
नवा-ए-वक़्तنوائے وقت
voice of time
وقائع کیپ
برج بہوگن لال
سفر نامہ
دوسری ملاقات پر گوتما نے ہم دونوں کو اپنے بوڑھے باپ سے ملایا اور پھر ایک روز اس نے ہمیں اپنے گھر چائے پر آنے کی دعوت دے دی۔ اس روز پال کے سوٹ کا رنگ ہلکا فاختئی تھا اور چاکولیٹ رنگ کی چھوٹے چھوٹے بسنتی پھولوں والی ٹائی اسے...
کمر میں مستقل درد رہتا ہے، چہرہ زرد ہو کر پیلا پڑ گیا ہے۔ آنکھیں پھٹی پھٹی سی، ویران ویران سی رہتی ہیں۔ ان آنکھوں نے کیا دیکھ لیا ہے؟ اس کی عمر پچیس سال سے زیادہ نہیں۔ مگر اس کا جسم ڈھل گیا ہے۔ اندر ہی اندر گھل گیا...
اس سے پہلے میں نے راجدہ کو کہیں اور نہیں دیکھا تھا۔ بھانجی نے بتایا وہ عظمی کے سسرال سے ہے اور میں نے سوچا اگر وہ عظمی کے سسرال سے نہ ہوتی تو مجھے کہاں ملتی؟ ویسے راجدہ کا مجھ سے ملنا ناگزیر تھا۔ یہ میں اب سوچتا ہوں۔...
دعویٔ خوں بہا نہ تظلم نہ احتجاجکس بے نوائے وقت کا عبرتؔ یہ قتل ہے
شوق سفر تو ہے دل پر اشتیاق کوہو جائے مضمحل نہ یہ وقت سفر کہیں
ہے دار و مدار رنج و سکوں اس دل کا ان کی مرضی پرجس وقت ذرا ہنس ہنس کے ملے ہم حال سنانا بھول گئے
علمبردار امن و آشتی ہوشیار ہو جائےتقاضا وقت کا یہ ہے کہ دنیا دار ہو جائے
زندگی نغمۂ بے ساز و نوا تھی پہلےآج تک خیر سے اے درد نہاں گزری ہے
نوائے شوق میں شورش بھی ہے قرار بھی ہےخرد کا پاس بھی خوابوں کا کاروبار بھی ہے
کچھ کہنے کا وقت نہیں یہ کچھ نہ کہو خاموش رہواے لوگو خاموش رہو ہاں اے لوگو خاموش رہو
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books