aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ना-समझ"
سمیع پبلی کیشنز پرائیوٹ لمیٹڈ، نئی دہلی
ناشر
محبت نا سمجھ ہوتی ہے سمجھانا ضروری ہےجو دل میں ہے اسے آنکھوں سے کہلانا ضروری ہے
دیر سے ایک ناسمجھ بچہاک کھلونے کے ٹوٹ جانے پر
کم سن سہی وہ شوخ سہی ناسمجھ سہیہے کچھ تو بات ہم سے جو پردا ابھی سے ہے
ہم سے کیوں الجھا کرے ہے آ سمجھ اے نا سمجھکج طبیعت جو مخالف ہیں انھوں سے جا سمجھ
ہمیں موسموں کا شعور ہے ہمیں نا سمجھ نہ خیال کرتو نوید فصل بہار دے نہ لہو فضا میں اچھال کر
یوں تو بظاہر اپنے آپ کو تکلیف پہنچانا اور اذیت میں مبتلا کرنا ایک نہ سمجھ میں آنے والا غیر فطری عمل ہے ، لیکن ایسا ہوتا ہے اور ایسے لمحے آتے ہیں جب خود اذیتی ہی سکون کا باعث بنتی ہے ۔ لیکن ایسا کیوں ؟ اس سوال کا جواب آپ کو شاعری میں ہی مل سکتا ہے ۔ خود اذیتی کو موضوع بنانے والے اشعار کا ایک انتخاب ہم پیش کر رہے ہیں ۔
بیسویں صدی کا ابتدائی زمانہ دنیا کے لئے اور بالخصوص بر صغیر کے لئے خاصہ ہنگامہ خیز تھا۔ نئی صدی کی دستک نے نئے افکار و خیالات کے لئے ایک زرخیز زمین تیّار کی اور مغرب کے توسیع پسندانہ عزائم پر قدغن لگانے کا کام کیا۔ اس پس منظر نے اردو شاعری کے موضوعات اور اظہار کےمحاورے یکسر بدل کر رکھ دئے اور اس تبدیلی کی بہترین مثال علامہ اقبالؔ کی شاعری ہے۔ اقبالؔ کی شاعری نے اس زمانے میں نئے افکار اور روشن خیالات کا ایک ایسا حسین مرقع تیار کیا جس میں شاعری کے جملہ لوازمات نے اسلامی کرداروں اور تلمیحات کے ساتھ مل کر ایک جادو کا سا اثر پیدا کیا۔ لوگوں کو بیدار کرنے اور ان کے اندر ولولہ پیدا کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ اقبالؔ کی شاعری نے عالمی ادب کے جیّدوں سے خراج حاصل کیا اور ساتھ ہی ساتھ تنازعات کا محور بھی بنی رہی۔ اقبال بلا شبہ اپنے عہد کے ایسے شاعر تھے جنہیں تکریم و تعظیم حاصل ہوئی اور ان کے بارے میں آج بھی مستقل لکھا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ انھوں نے بچوں کے لئے جو شاعری کی ہے وہ بھی بے مثال ہے۔ان کی کئی نظموں کے مصرعے اپنی سادگی اور شکوہ کے سبب آج بھی زبان زد عام ہیں۔ مثلاً سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا یا لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری کا آج بھی کوئی بدل نہیں۔ یہاں ہم اقبالؔ کے مقبول ترین اشعار میں سے صرف ۲۰ اشعار آپ کی نذر کر رہے ہیں۔ آپ اپنی ترجیحات سے ہمیں آگاہ کر سکتے ہیں تاکہ اس انتخاب کو مزید جامع شکل دی جا سکے۔ ہمیں آپ کے بیش قیمت تاثرات کا انتظار رہے گا۔
’’وقت وقت کی بات ہوتی ہے‘‘ یہ محاورہ آپ سب نے سنا ہوگا ۔ جی ہاں وقت کا سفاک بہاؤ ہی زندگی کو نت نئی صورتوں سے دوچار کرتا ہے۔ کبھی صورت خوشگوار ہوتی ہے اور کبھی تکلیف دہ۔ ہم سب وقت کے پنجے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ تو آئیے وقت کو ذرا کچھ اور گہرائی میں اتر کر دیکھیں اور سمجھیں ۔ شاعری کا یہ انتخاب وقت کی ایک گہری تخلیقی تفہیم کا درجہ رکھتا ہے
ना-समझنا سمجھ
foolish, dull
نئی سمت کی آواز
وہاب اشرفی
مضامین
شام کی نا سمجھ ہوا پوچھ رہی ہے اک پتاموج ہوائے کوئے یار کچھ تو مرا خیال بھی
واعظ نا سمجھ پئیں شربتہم کہاں خلد سے بہلتے ہیں
کیا تم کو یہ پتہ ہےاے ناسمجھ رفیقو
مر ہی جائے مبادا اجلنا سمجھ آئنے سے نکل
یہی ہے انجام زندگی کامگر سمجھ کے بھی نا سمجھ ہوں
بگڑ گیا ہے کسی طفل نا سمجھ کی طرحکسی دلیل کو منطق کو جانتا ہی نہیں
جنوں بھی فلسفہ ہے عاشقی کامجھے اک نا سمجھ سمجھا گیا ہے
بابا میں بہت روئی تھیمجھ سات برس کی نا سمجھ بچی کو
زمانے میں ہمیں اک نا سمجھ ہیںجسے دیکھو ہمیں سمجھا رہا ہے
محبت جلد بازی دیکھ لی ناسمجھ کر سوچ کر ٹھکراؤ مجھ کو
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books