aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "पर्दा-ए-हया"
پنہاں ہیں صد سوال پس پردۂ حیادل دے دیا جواب تھا لیکن رہے خموش
از بس وہ سیہ کار حیا ہوں میں تہ خاکگاہے مرے مرقد میں اجالا نہیں ہوتا
گھر میں جاتی نہیں پہچانی تری شکل حیاؔاس پہ حسرت کہ در یار پہ بستر نہ ہوا
صدمۂ غم سے جاں نہ جاتی حیاؔرشک اغیار نے ہمیں مارا
لکھا جو یار کو مضمون وصل کا کاغذہوائے شوق میں پھر کر ہوا ہوا کاغذ
पर्दा-ए-हयाپردۂ حیا
veil of coyness/shyness
رو سیہ ہی صفت نقش نگیں رکھتا ہےخوب روشن ہے حیاؔ بخت سیہ کار اپنا
ہوا ہے سینہ میں شاید جگر دو پارہ حیاؔبجائے اشک جو آنکھوں سے خون ناب آیا
ہوا ہے حال حیاؔ کا یہ ہجر میں تیرےکہ اب تو سانس بھی دودو پہر نہیں آتا
رشک جہان ہوتی مرے زخم کی نمودملتا حیاؔ جو موسم گل معتدل مجھے
فکر و احساس پہ پردہ ہے حیاؔ کا ورنہہم غلط بات نہ سنتے نہ کہا کرتے ہیں
چلمن ہو یا نقاب ہو یا پردۂ حیاصورت تری کسی سے چھپائی نہ جائے گی
.My God! What a lovely home is this home!sweet homeصغراں بی بی کا رنگ ہلدی کی طرح ہے اور ہلدی ٹی بی کے مرض میں بےحد مفید ہے۔ اس کے ہاتھوں میں کانچ کی چوڑیاں ہیں۔ مہینے کے آخر میں جب اس کا خاوند اسے پیٹتا ہے تو ان میں سے اکثر ٹوٹ جاتی ہیں۔ چنانچہ اب وہ اس ہر ماہ کے خرچ سے بچنے کے لیے سونے کے موٹے کنگن بنوا رہی ہے۔ کم از کم وہ ٹوٹ تو نہیں سکیں گے۔ صغراں بی بی کے چاروں بچوں کا رنگ بھی زرد ہے اور ہڈیا ں نکلی ہوئی ہیں۔ ڈاکٹر نے کہا ہے انہیں کیلشیم کے ٹیکے لگاؤ۔ ہر روز صبح مکھن، پھل، انڈے، گوشت اور سبزیاں دو۔ شام کو اگر یخنی کا ایک ایک پیالہ مل جائے تو بہت اچھا ہے اور ہاں انہیں جس قدر ممکن ہو گندے کمروں، بد بو دار محلوں اور اندھیری کوٹھریوں سے دور رکھو۔
اور میں چق اٹھا کر تیزی سے اس کے پاس پہنچ گیا۔ عظمی کے ساتھ ایک اور لڑکی بیٹھی تھی جسے میں نے بالکل نہ دیکھا اور جس نے مجھے دیکھ کر منہ جلدی سے دوسری طرف پھیر لیا۔ میں ذرا ٹھٹک گیا۔ اتنے میں بھانجی بھی آ گئی اور اس لڑکی کو مجھ سے پردا کرتے دیکھ کر بول اٹھی، ’’حد ہوگئی۔ بھلا ماموں سے کیا پردا؟‘‘’’ہاں بھئی، بھلا یہ بھی کوئی پردے کا موقع ہے۔‘‘ عظمی نے اس لڑکی کو اپنی طرف کھینچتے ہوئے کہا۔ اس دوران میں وہ لڑکی شرم سے سکڑی جا رہی تھی اور اس کے کانوں کی لویں سرخ ہو رہی تھیں۔ میں عظمی اور بھانجی سے باتیں کر رہا تھا۔ باتیں کرتے ہوئے میں نے دو تین بار نظریں بچا کر اس لڑکی کو دیکھا۔ باریک ہونٹ، ستواں ناک، جھالریں اور پلکیں اور ہلکا گلابی رنگ۔ چپ چاپ بے زبان جیسے موم بتی۔۔۔ یہ تھی راجدہ۔
یہ مانا پردہ داری بھی بہت پر لطف ہوتی ہےبرا کیا ہے محبت کا اگر اظہار ہو جائے
حالت قلب سر بزم بتاؤں کیوں کرپردۂ دل میں ہے اک پردہ نشیں کا لالچ
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books