aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "मकान"
ﻋﻠﯽ ﻣﺎﻥ ﺍﺫﻓﺮ
born.1996
شاعر
مکین احسن کلیم
1923 - 1976
کاشی باسی مکھن لالٍ
مدیر
ٹامس مان
1875 - 1955
مصنف
نیاز مندان کراچی
ناشر
رام کرشن مدان
منشی مکہن لال
مان سنگھ مان
born.1931
ابرم پبلیشرز، مکران
مکھن لال کول
ہے نسیم بہار گرد آلودخاک اڑتی ہے اس مکان میں کیا
نہ جانے کب ترے دل پر نئی سی دستک ہومکان خالی ہوا ہے تو کوئی آئے گا
گلی سے کوئی بھی گزرے تو چونک اٹھتا ہوںنئے مکان میں کھڑکی نہیں بناؤں گا
’’اور میں۔۔۔ اور میں۔۔۔ بھینی یا چھ آدمیوں کو قتل کرچکا ہوں۔۔۔ اسی کرپان سے۔۔۔‘‘ کلونت کور کے دماغ میں صرف دوسری عورت تھی۔’’میں پوچھتی ہوں، کون ہے وہ حرام زادی؟‘‘...
میں جب مکان کے باہر قدم نکالتا ہوںعجب نگاہ سے مجھ کو مکان دیکھتا ہے
فراق گورکھپوری کی پیدائش 1896 میں گورکھپور میں ہوئی ۔ ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں فراق کا نام اہمیت کا حامل ہے ۔ اپنی شاعری میں ہندوستانی تہذیبی حوالوں اور لفظیات اور تنقیدی تبصروں کے لئے معروف ۔ انھیں گیان پیٹھ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
بیسویں صدی کا ابتدائی زمانہ دنیا کے لئے اور بالخصوص بر صغیر کے لئے خاصہ ہنگامہ خیز تھا۔ نئی صدی کی دستک نے نئے افکار و خیالات کے لئے ایک زرخیز زمین تیّار کی اور مغرب کے توسیع پسندانہ عزائم پر قدغن لگانے کا کام کیا۔ اس پس منظر نے اردو شاعری کے موضوعات اور اظہار کےمحاورے یکسر بدل کر رکھ دئے اور اس تبدیلی کی بہترین مثال علامہ اقبالؔ کی شاعری ہے۔ اقبالؔ کی شاعری نے اس زمانے میں نئے افکار اور روشن خیالات کا ایک ایسا حسین مرقع تیار کیا جس میں شاعری کے جملہ لوازمات نے اسلامی کرداروں اور تلمیحات کے ساتھ مل کر ایک جادو کا سا اثر پیدا کیا۔ لوگوں کو بیدار کرنے اور ان کے اندر ولولہ پیدا کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ اقبالؔ کی شاعری نے عالمی ادب کے جیّدوں سے خراج حاصل کیا اور ساتھ ہی ساتھ تنازعات کا محور بھی بنی رہی۔ اقبال بلا شبہ اپنے عہد کے ایسے شاعر تھے جنہیں تکریم و تعظیم حاصل ہوئی اور ان کے بارے میں آج بھی مستقل لکھا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ انھوں نے بچوں کے لئے جو شاعری کی ہے وہ بھی بے مثال ہے۔ان کی کئی نظموں کے مصرعے اپنی سادگی اور شکوہ کے سبب آج بھی زبان زد عام ہیں۔ مثلاً سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا یا لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری کا آج بھی کوئی بدل نہیں۔ یہاں ہم اقبالؔ کے مقبول ترین اشعار میں سے صرف ۲۰ اشعار آپ کی نذر کر رہے ہیں۔ آپ اپنی ترجیحات سے ہمیں آگاہ کر سکتے ہیں تاکہ اس انتخاب کو مزید جامع شکل دی جا سکے۔ ہمیں آپ کے بیش قیمت تاثرات کا انتظار رہے گا۔
مرزاغالبؔ بلاشبہ اردو کے ایسے عظیم شاعرہیں جنھیں عالمی ادب کے چنندہ شاعروں کی فہرست میں فخر کے ساتھ شامل کیا جا سکتا ہے۔ غالبؔ کی شاعری کی ایک خاص خوبی یہ بھی ہے کہ ان کے کلام میں بڑی تعداد میں موقع کی مناسبت سے استعمال کئے جانے والے اشعار موجود ہیں۔ ہم نے کوشش کی ہے کہ غالبؔ کے ۲۰ بہترین اشعار جو ضرب ا لمثل کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں آپ حضرات کے لئے یکجا کئے جائیں۔ غالبؔ کے کلام سے صرف ۲۰ اشعار کا انتخاب کرنا کتنا مشکل ہے اس کا اندازہ آپ بخوبی لگا سکتے ہیں۔ ہمیں اعتراف ہے کہ غالب ؔ کے کئی بہترین اشعار ہماری فہرست میں شامل ہونے سے رہ گئے ہیں۔ از راہ کرم ہمیں اپنی پسند کے ایسے اشعار کی بلا تکلف نشاندہی فرمائیں جو اس فہرست میں شامل ہونے سے رہ گئے ہوں۔ ہمارا ادارتی عملہ آپ کے تجویز کردہ اشعار کو ٹاپ ۲۰ فہرست میں شامل کرنے پر غور کرے گا۔ امید ہے آپ اس انتخاب سے محظوظ ہونگے اور اس فہرست کو مزید بہتر بنانے میں ریختہ کے ساتھ تعاون کریں گے اور اپنے قیمتی مشوروں سے نوازتے رہیں گے۔
मकानمکان
house, dwelling
गृह, गेह, आवास, निकेतन, भवन, सदन, सद्म, घर, वेश्म, स्थान, जगह।।
خالی مکان
محمد علوی
مجموعہ
ہلتا ہوا مکان
توراکینہ قاضی
افسانہ
لا مکان
غلام مرتضی راہی
مکان کھلتے ہیں
حسن جمیل
خیر المقال
امام محمد غزالی
اسلامیات
تاویل المنام
مولانا محمد ابن سرین
مطبوعات منشی نول کشور
یہ جنگ
تاریخ
آل انڈیا ویدک اینڈ یونانی طبی کانفرنس کے پہلے سالانہ جلسہ کی رپورٹ
طب یونانی
مکان نمبر 44
فلمی نغمے
زمان و مکاں اور بھی ہیں
حمزہ فاروقی
سفر نامہ
مجروح سلطان پوری
ڈاکٹر محمد فیروز
انتخاب
عظیم شاعر مرزا غالب
تحقیق
کاشف دقائق مذہب ہند
سوغات
ترجمہ سریمد بھاگوت
رزمیہ
اب ہمارا مکان کس کا ہےہم تو اپنے مکاں کے تھے ہی نہیں
چپ چپ مکان راستے گم سم نڈھال وقتاس شہر کے لیے کوئی دیوانا چاہئے
مرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دےمیں جس مکان میں رہتا ہوں اس کو گھر کر دے
سلطانہ کا دل دھڑک رہا تھا۔ اس نے کہا، ’’یہ موا پاخانہ ہے یا کیا ہے۔ بیچ میں یہ ریل گاڑیوں کی طرح زنجیر کیا لٹکا رکھی ہے۔ میری کمرمیں درد تھا۔ میں نے کہا چلو اس کا سہارا لے لوں گی، پر اس موئی زنجیر کو چھیڑنا تھا کہ...
ہمارے گھر کو تو اجڑے ہوئے زمانہ ہوامگر سنا ہے ابھی وہ مکان باقی ہے
ویراں گلی کے موڑ پہ تنہا سا اک شجرتنہا شجر کے سائے میں چھوٹا سا اک مکان
کچے مکان جتنے تھے بارش میں بہہ گئےورنہ جو میرا دکھ تھا وہ دکھ عمر بھر کا تھا
دور کے مکان سےپالکی لیے ہوئے کہار دیکھتے رہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books