aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "मोज़े"
موج فتح گڑھی
born.1922
شاعر
محمد علی موج رام پوری
ٹامس مور
مصنف
پنڈت دینا ناتھ مدن معجز دہلوی
مدیر
ڈی۔ ایس۔ مولے
موج دریا پبلشر
ناشر
مکتبۂ موء قلم رستم جی لین، کوئٹہ
موجی خاں
گیانیشور مولے
یہ کہہ کے اوڑھ لی سر پر نور پر رداموزے پہن کے گود میں شبیر کو لیا
کوئی چیزخواہ کسی قسم کی ہو کہیں گم ہوئی ہو ہندوستانی اس کی تلاش کی ابتدأ چارپائی سے کرتا ہے اس میں ہاتھی سوئی بیوی بچے موزے، مرغی چور کسی کی تخصیص نہیں۔ رات میں کھٹکا ہوا اس نے چارپائی کے نیچے نظر ڈالی۔ خطرہ بڑھا تو چار پائی کےنیچےپناہ...
ترے موزے یہیں پر رہ گئے ہیںمیں ان سے اپنے دستانے بنا لوں
لالہ جی کچھ برداشتہ خاطر ہو کر منشی جی سے بولے، ’’واہ جی تم بھی ہمیں کہاں لے آئے ہمیں تو ایسے وکیل کے پاس لے چلو جو مقدمہ چلا دے۔‘‘ میری نظر منشی جی پر پڑی اور ان کی میرے اوپر۔ وہ آگ بگولہ ہو رہے تھے مگر ضبط...
خدا نخواستہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم حسن میں ہارس پاور کے متلاشی ہیں اور اکھاڑے کی رونق کو چھپر کھٹ کی زینت بنانے کی سفارش کر رہے ہیں۔ ہمارے ذہن میں حسن بے پروا کا یہ سراپا نہیں کہ ہر خط بدن ایک دائرہ بنا رہاہے۔ پیٹ...
کشتی ،ساحل ، سمندر ، ناخدا ، تند موجیں اور اس طرح کی دوسری لفظیات کو شاعری میں زندگی کی وسیع تر صورتوں کے استعارے کے طور پر برتا گیا ہے ۔ کشتی دریا کی طغیانی اور موجوں کی شدید مار سے بچ نکلنے اور ساحل پر پہنچنے کا ایک ذریعہ ہے ۔ کشتی کی اس صفت کو بنیاد بنا کر بہت سے مضامین پیدا کئے گئے ہیں ۔ کشتی کے حوالے سے اور بھی کئی دلچسپ جہتیں ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
عیادت پر کی جانے والی شاعری بہت دلچسپ اور مزے دار پہلو رکھتی ہے ۔ عاشق بیمار ہوتا ہے اور چاہتا ہے کہ معشوق اس کی عیادت کیلئے آئے ۔ اس لئے وہ اپنی بیماری کے طول پکڑنے کی دعا بھی مانگتا ہے لیکن معشوق ایسا جفا پیشہ ہے کہ عیادت کیلئے بھی نہیں آتا ۔ یہ رنگ ایک عاشق کا ہی ہو سکتا ہے کہ وہ سو بار بیمار پڑنے کا فریب کرتا ہے لیکن اس کا مسیح ایک بار بھی عیادت کو نہیں آتا ۔ یہ صرف ایک پہلو ہے اس کے علاوہ بھی عیادت کے تحت بہت دلچسپ مضامین باندھے گئے ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
سمندر کو موضوع بنانے والی شاعری سمندر کی طرح ہی پھیلی ہوئی ہے اور الگ الگ ڈائمینشن رکھتی ہے ۔ سمندر ، اس کی تیزوتند موجیں خوف کی علامت بھی ہیں اور اس کی صاف وشفاف فضا ، ساحل کا سکون اوربیکرانی، خوشی کا استعارہ بھی ۔ آپ اس شاعری میں دیکھیں گے کہ کس طرح عام سا نظر آنے والا سمندر معنی کے کس بڑے سلسلے سے جڑ گیا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور لطف لیجئے ۔
मोज़ेموزے
socks
موج سلطانی
زبیر الدین گورکانی
تاریخ
لالہ رخ
مثنوی
ترجمہ
موج ہوا پیچاں
ساجدہ زیدی
رومانی
موج خیال
باصر سلطان کاظمی
مجموعہ
موج سراب
رہبر جونپوری
موج نیل
قاضی زین العابدین سجاد میرٹھی
افسانہ / کہانی
شکنتلا
تہذیب النسواں
مثنوی مناقب خواجہ
موج شفق
کوثر صدیقی
موجیں
موج عارض
صابر دت
موج شفق موج غبار
نور پرکار
نظم
موزیل
سعادت حسن منٹو
افسانہ
مدن کئی بار سندر کو لے کر میرے ہاں آئی۔ سندر اپنے نام کی طرح حسین اور نو عمرتھا، مدن سے کسی طرح بڑا نہ معلوم ہوتاتھا۔ نیانیا کالج سے آیا تو بھوکے بنگالی کی طرح چومکھے عشق لڑانے شروع کردیے۔اسی چھین جھپٹ میں مدن اسے اڑالائی۔ اچھے گھرانے کاقہقہہ...
اماں نے رائے دی۔۔۔ ’’موئی کو میکے پھنکوا دے۔‘‘ ’’اے بیگم صاحب کہیں ایسا ہو سکے ہے؟‘‘ مہترانی نے بتایا کہ بہو مفت ہاتھ نہیں آئی ہے، ساری عمری کی کمائی پورے دو سو جھونکے ہیں، تب مسٹنڈی ہاتھ آئی ہے، اتنے پیسوں میں تو گائیں آ جاتیں، مزے سے...
فرمایا ’’یہ سب علامتیں’’مڈل ایج‘‘کی ہیں، جو تمہارے کیس میں ذراسویرے ہی آگئی ہے۔ ایک روسی انارکسٹ نے ایک دفعہ کیا اچھی تجویز پیش کی تھی کہ 25سال سے زائد عمروالوں کوپھانسی دے دی جائے۔ لیکن پھانسی سے زیادہ عبرت ناک سزا تم جیسوں کےلیے یہ ہوگی کہ تمہیں زندہ...
میں اتنا بڑا ادیب تو خیر نہیں ہوں کہ کبھی کسی بینک میں قدم ہی نہ رکھ پاؤں۔میں بینک ضرور جاتا ہوں۔ بینک میں میرا کھاتہ بھی موجود ہے۔ میری تنخواہ چونکہ چیک سے ملتی ہے۔اسی لئے بینک میں کھاتہ کھولنا ضروری تھا۔ یہ اور بات ہے کہ میرا کھاتہ،...
خدا وندا۔۔۔ بوبی ممتاز نے بہت زیادہ اکتا کر کھڑکی سے باہر نظر ڈالی۔ اندھیرے میں چنار کے درخت آہستہ آہستہ سرسرا رہے تھے۔ اس گرم اور روشن کمرے کے باہر دور دور تک مکمل سکوت طاری تھا۔ رات کا گہرا اور منجمد سکوت۔ وہ رات بالکل ایسی تھی اندھیری...
گنڈا سنگھ کی عمر زیادہ سے زیادہ پچیس برس ہے۔ داڑھی اور مونچھوں کے بھوسلے بال اس کے چہرے کے دو تہائی حصے پر موبل آئل میں بھیگے ہوئے چیتھڑے کی طرح پھیلے رہتے ہیں۔ پگڑی کے نیچے اس کے کیسوں کی بھی یہی حالت رہتی ہے۔ کبھی کبھی جب...
گھر میں اللہ کے فضل و کرم سے کھانے پینے کی کوئی کمی نہ تھی۔ وثیقہ بندھا ہوا تھا۔ اور باپ دادا بھی اتنا چھوڑ گئے تھے کہ چار کو کھلا کر کھاسکیں۔ لہٰذا فکر معاش کا تو کوئی ذکر ہی نہیں۔ لے دے کے بس فکر سخن ہی تھی،...
اور میں نے جیب سے دو ماریٹر کا ڈبہ نکال کر میز پر رکھ دیا اور وہ قہقہہ لگا کر ہنس پڑا اور مجھے راجدہ کا خیال آ گیا۔۔۔ راجدہ کہاں ہے؟ شاید اوپر سو رہی ہوگی۔ اس نے تو کہا تھا میں زہر کھالوں گی۔ کیا اسے میرے آنے...
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books