aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "राज़-ए-दिल"
مرا راز دل آشکارا نہیںوہ دریا ہوں جس کا کنارا نہیں
راز دل دوست کو سنا بیٹھےمفت میں مدعی بنا بیٹھے
راز دل کیا زبان سے نکلاگھر کا بھیدی مکان سے نکلا
حیا اخفا راز دل کی اک تدبیر ہوتی ہےنظر جھکتی ہے وہ جس میں کوئی تحریر ہوتی ہے
آج ان پر راز دل افشا کریںحسن کو مغرور و خود آرا کریں
احمد فراز پچھلی صدی کے ممتاز شعرا میں شمار کیے جاتے ہیں۔اپنے معاصرین میں بے حد سادہ اور منفرد اسلوب کی وجہ سے ان کی شاعری خاص اہمیت کی حامل ہے۔ ریختہ فراز کے 20 ایسے معروف و مقبول اور مؤقراشعار کا مجموعہ پیش کر رہاہے جس نے عوام الناس پر سحر ہی طاری نہیں کیا بلکہ ان کے دلوں کو مسخر بھی کیا۔ ان اشعار کا انتخاب بہت آسان نہیں تھا ۔ ہم جانتے ہیں کہ اب بھی فراز کے بہت سے مقبول اشعار اس فہرست میں نہیں ہیں۔اس سلسلے میں آپ کی آرا کا خیر مقدم ہے ۔اگر ہماری مجلس مشاورت اس کو اتفاق رائے سے پسند کرتی ہے تو ہم اس کو نئی فہرست میں شامل کریں گے ۔ہمیں قوی امید ہے کہ آپ کو ہماری یہ کوشش پسند آئی ہوگی اور آپ اس فہرست کو سنوارنے اور آراستہ کرنے میں معاونت فرمائیں گے۔
شاعری میں زلف کا موضوع بہت دراز رہا ہے ۔ کلاسیکی شاعری میں تو زلف کے موضوع کے تئیں شاعروں نے بے پناہ دلچسپی دکھائی ہے یہ زلف کہیں رات کی طوالت کا بیانیہ ہے تو کہیں اس کی تاریکی کا ۔اور اسے ایسی ایسی نادر تشبہیوں ، استعاروں اور علامتوں کے ذریعے سے برتا گیا ہے کہ پڑھنے والا حیران رہ جاتا ہے ۔ شاعری کا یہ حصہ بھی شعرا کے بے پناہ تخیل کی عمدہ مثال ہے ۔
استاد کو موضوع بنانے والے یہ اشعار استاد کی اہمیت اور شاگرد و استاد کے درمیان کے رشتوں کی نوعیت کو واضح کرتے ہیں یہ اس بات پر بھی روشنی ڈالتے ہیں کہ نہ صرف کچھ شاگردوں کی تربیت بلکہ معاشرتی اور قومی تعمیر میں استاد کا کیا رول ہوتا ہے ۔ اس شاعری کے اور بھی کئی پہلو ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
राज़-ए-दिलراز دل
secrets of heart
مخزن العجائب
منشی رام دین
طب یونانی
راز دل آشکار ہوتا ہےآدمی شرمسار ہوتا ہے
ہم راز دل چھپاتے مگر اپنی زندگیپوری کھلی کتاب اگر ہو تو کیا کریں
راز دل لاتے ہیں زباں تک ہمدکھ بھریں اے خدا کہاں تک ہم
لیجئے اب راز دل افشا ہواہر طرف باتیں ہوئیں چرچا ہوا
راز دل ہیں پوچھتے اور بولنے دیتے نہیںبات منہ پر آ رہی ہے لب ہلانا ہے منع
راز دل کیوں نہ کہوں سامنے دیوانوں کےیہ تو وہ لوگ ہیں اپنوں کے نہ بیگانوں کے
راز دل فاش کیا کرتے ہو کیا کرتے ہونام سے میرے حیا کرتے ہو کیا کرتے ہو
کہیں راز دل اب عیاں ہو نہ جائےنگاہ محبت زباں ہو نہ جائے
دل بھر آیا پھر بھی راز دل چھپانا ہی پڑاسامنے اس بد گماں کے مسکرانا ہی پڑا
راز دل جو تری محفل میں بھی افشا نہ ہوایا سر دار ہوا یا سر مے خانہ ہوا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books