aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "लूटने"
ایس۔ایل۔لونے
مصنف
بڑے وہ آئے دل و جاں کے لوٹنے والےنظر سے چھیڑ دیا گدگدا کے لوٹ لیا
نہ کیوں انجام الفت دیکھ کر آنسو نکل آئیںجہاں کو لوٹنے والے خود اپنا گھر لٹا بیٹھے
سکھ چین مرا لوٹنے والے آ کسی دنمجھ کو بھی چرا لے مری نیندوں کی طرح تو
آپ کے بابو گوپی ناتھ کو لٹ جانے میں مزا آتا ہے، اسے دوسروں کو لوٹنے میں۔ بابو صاحب کو پیروں فقیروں کے تکیوں اور رنڈیوں کے کوٹھوں سے رغبت تھی۔ صادق کو ان سے کوئی دلچسپی نہیں تھی۔۔۔ مگر ان تمام تفاوتوں کے باوجود میں جب بھی بابو گوپی...
کس نے وفا کا ہم کو وفا سے دیا جواباس راستے میں لوٹنے والے ہی سب ملے
سفر میں رہبر کا کردار ہمیشہ مشکوک رہا ہے ۔ قافلے کے لٹنے کے پیچھے رہبر کی دغابازیاں تصور کی گئی ہیں ۔ شاعروں نے اس مضمون کو ایک وسیع تر استعاراتی سطح پر برتا ہے اور نئے نئے پہلو تلاش کئے ہیں ۔ یہ شاعری نئی حیرتوں کے ساتھ نئے حوصلے پیدا کرتی ہے ۔ ایک انتخاب حاضر ہے ۔
مستوی علم مثلّت
طبیعیات
پندار کا صنم کدہ ویراں کیے ابھی تین ہفتے بھی نہ گزرے ہوں گے کہ کسی نے مرزا کو پٹی پڑھا دی کہ سگرٹ ترک کرنا چاہتے ہو تو حقہ شروع کردو۔ ان کے لیے یہ ہومیوپیتھک مشورہ کچھ ایسا نیا بھی نہ تھا۔ کیوں کہ ہومیو پیتھی کا بنیادی...
اگر کوئی دعویٰ کند باطل شود بمقام موضع کاٹھ، عقب جامع مسجد کلاں...
مختصر یہ کہ سب کچھ مل جل کر مشاعرہ لوٹنے میں مدد دیتا تھا۔ ایک نمائش کے مشاعرہ میں تو تمغہ تک دیا گیا تھا۔ اخباروں میں تصویریں چھاپی گئیں۔ رسالوں کے ایڈیٹروں نے بڑی منت کے خطوط لکھے کہ میں اپنا تازہ کلام بھیجوں۔ بے شمار رسالے اور اخبار...
جنہوں نے لوٹا تھا مولا حسین کا لاشہانہیں سناں سے ردا لوٹنے کی خواہش تھی
شہر میں ابھی مرزا کی ساکھ قائم تھی اور دکان دار عام طور پر اس کی یہ ادائیں سہنے کے عادی تھے چنانچہ جوتے والے نے اپنے دو کارندے مرزا کی خدمت پر مامور کر دیے مگر مرزا کو کوئی جوتا پسند نہیں آ رہا تھا اور وہ بار بار...
شیلا نے گردن اٹھا کر میری طرف دیکھا۔ ’’دیکھو شیلا، میں تم سے التجا کرتا ہوں کہ خودکشی کے خیال سے باز آؤ۔۔۔تم زندہ رہو، ضرور زندہ رہو۔‘‘...
آنکھ پہچانتی ہے لوٹنے والوں کو مگرکون پوچھے گا مری بے سر و سامانی سے
جگت گورو چنگی محصول پر محرر تھے۔ تمام دن وہ گلقند میں استعمال ہونے والے گلاب کے پھولوں اور خام کھالوں پر محصول لگاتے رہے۔ کبھی کبھی کسی سے کچھ لے کر اسے یوں ہی چھوڑ دیتے۔ آخر جگت گورو تھے نا، اور رتنی کی لُوٹ مچانی تھی۔ اس طرح...
’’نہیں مجھے کچھ نہیں ہوا۔‘‘ اس نے کہا، ’’بچپن ہی سے میری حالت کبھی کبھی ایسی ہو جایا کرتی ہے۔ مگر چند ہی دنوں میں آپ ہی آپ ٹھیک ہو جاتی ہوں۔‘‘ دن پر دن گزرتے گئے مگر اس کی حالت میں فرق نہ آیا۔ اس دوران اس کا جی...
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books