aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "सर-ए-अर्श-ए-बरीं"
ایچ۔ ایس۔ اے۔ باری
ناشر
زیڈ۔ اے۔ برنی
مدیر
سنگ میل پبلی کیشنز، لاہور
صدر محکمہ معتمدی
صدر عالم صاحب
مصنف
سرائے اردو پبلی کیشنز، پاکستان
سنگ میل پبلی کیشنز، دہلی
مطبع ثمر ہند، لکھنؤ
عصری سنگ میل پبلی کیشنز، پٹنہ
سنگ میل پبلی كیشنز، لاهور
مکتبہ ناز برن، جامعہ نگر، نئی دہلی
صدر انجمن اسلامیہ، حیدرآباد
دفتر صدر محاسب سرکار عالی
مطبوعہ صدر انجمن پریس مسلم ہال، بنگلور
مدرسۃ الاصلاح سرائے میر، اعظم گڑھ
کون کہتا ہے سر عرش بریں رہتا ہےوہ تو اک درد ہے جو دل کے قریں رہتا ہے
اب وہ پھرتے ہیں اسی شہر میں تنہا لیے دل کواک زمانے میں مزاج ان کا سر عرش بریں تھا
سر عرش بریں ہے زیر پائے پیر میخانہکمال اوج پر ہے حسن عالمگیر مے خانہ
آسماں زاد زمینوں پہ کہیں ناچتے ہیںہم وہ پیکر ہیں سر عرش بریں ناچتے ہیں
یہ اگر سچ ہے تو پھر آج اسے ثابت کرکہ سنا ہے تو سر عرش بریں سنتا ہے
ہم عام طور پر دشمن سے دشمنی کے جذبے سے ہی وابستہ ہوتے ہیں لیکن شاعری میں بات اس سے بہت آگے کی ہے ۔ ایک تخلیق کار دشمن اور دشمنی کو کس طور پر جیتا ہے ، اس کا دشمن اس کیلئے کس قسم کے دکھ اور کس قسم کی سہولتیں پیدا کرتا ہے اس کا ایک دلچسپ بیان ہمارا یہ شعری انتخاب ہے ۔ ہمارے اس انتخاب کو پڑھئے اور اپنے دشمنوں سے اپنے رشتوں پر از سرنو غور کیجئے ۔
ہجر محبّت کے سفر میں وہ مرحلہ ہے , جہاں درد ایک سمندر سا محسوس ہوتا ہے .. ایک شاعر اس درد کو اور زیادہ محسوس کرتا ہے اور درد جب حد سے گزر جاتا ہے تو وہ کسی تخلیق کو انجام دیتا ہے . یہاں پر دی ہوئی پانچ نظمیں اسی درد کا سایہ ہے
عشق اور رومان پر یہ شاعری آپ کے لیے ایک سبق کی طرح ہے، آپ اس سے محبت میں جینے کے آداب بھی سیکھیں گے اور ہجر و وصال کو گزارنے کے طریقے بھی۔ یہ پہلا ایسا خوبصورت مجموعہ ہے جس میں محبت کے ہر رنگ، ہر کیفیت اور ہر احساس کو قید کرنے والے اشعار کو اکٹھا کر دیا گیا ہے۔ آپ انہیں پڑھیے اور عشق کرنے والوں کے درمیان شئیر کیجیے۔
सर-ए-अर्श-ए-बरींسر عرش بریں
on higher sky
فردوس بریں
عبدالحلیم شرر
تاریخی
عرش غزل
علیم صبا نویدی
کلیات
ناول
دیوان عرش
میر کلو عرش
دیوان
اخگر مشتاق رحیم آبادی
رباعی
سفر مینا
اشفاق احمد
سحر مبین
مبین صدیقی
حفظ اللسان
ضیا الدین خسرو
مثنوی
غالب
ٹی این راز
شرح
انتخاب غزلیات برق
مرزارضا برق ؔ
انتخاب
غالب کا سفر کلکتہ اور کلکتے کا ادبی معرکہ
خلیق انجم
تحقیق
تمدن عرب
گستاؤ لی بان
تاریخ
فکر انسانی کا سفر ارتقاء
خواجہ غلام السیدین
واقعات اسلام کا انسائیکلوپیڈیا
محمد حسین گوہر
اسلامیات
آئینہ عرب
عالمی تاریخ
جبکہ باقی ہے بہت اس کی بلندی کا سفرذکر انساں کا سر عرش بریں ہوتا ہے
رکتے رکتے بھی سر عرش بریں جا پہنچےگرتے گرتے بھی بہت خود کو سنبھالا ہم نے
آس بندھتی ہے ذرا دیر اسے تکنے میںکون کہتا ہے سر عرش بریں کچھ بھی نہیں
شمع احساس بجھا کر ہیں سر عرش بریںاس بلندی سے ہمیں تم نہ اتارو لوگو
ذرا سن تو کہ اب مظلوم نا امید ہو کریہ کہتے ہیں سر عرش بریں کوئی نہیں ہے
پہنچے سر عرش بریں امید تو ایسی نہیںہاتھوں ہی تک محدود ہے میری دعا کی دسترس
اے طائر لاہوت غم خاک بسر پرہنگامے سر عرش بریں تھے کہ نہیں تھے
دل وہ در ہے جو سر عرش بریں کھلتا ہےروز کرتا ہوں میں دل کھول کے رب سے باتیں
جو دور نگاہوں سے سر عرش بریں ہےوہ نور سر گنبد خضرا نظر آیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books