aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "हमारे"
کالج ادب سماج اور ہماری نسل، لاہور
ناشر
ہمارا ادارہ، کراچی
مکتبہ ہماری آواز پبلی کیشنز، پاکستان
ہمارا چمن پبلی کیشنز، کلکتہ
ہمارہ ادارہ، کراچی
ہماری طاقت پبلی کیشنز، جے پور
ہمارا اقدام پتھر گٹی، حیدرآباد
مکتبہ ہمارا ادب، گورکھپور
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دونہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
محبتوں کی وسعتیںہمارے دست و پا میں ہیں
جو ہم پہ گزری سو گزری مگر شب ہجراںہمارے اشک تری عاقبت سنوار چلے
ساری دنیا کے غم ہمارے ہیںاور ستم یہ کہ ہم تمہارے ہیں
چپک رہا ہے بدن پر لہو سے پیراہنہمارے جیب کو اب حاجت رفو کیا ہے
عورت کو موضوع بنانے والی شاعری عورت کے حسن ، اس کی صنفی خصوصیات ، اس کے تئیں اختیار کئے جانے والے مرداساس سماج کے رویوں اور دیگر بہت سے پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے ۔ عورت کی اس کتھا کے مختلف رنگوں کو ہمارے اس انتخاب میں دیکھئے ۔
آج اپنے قارئین کے لئے دکن کے مشہور شاعروں کی کچھ غزلوں کا ایک انتخاب پیش کیا جا رہا ہے،یہ غزلیں اردو زبان کے ایک الگ رنگ سے روشناس کرائیں گی ۔پڑھئے اور زبان کا لطف لیجئے ۔
ترقی پسند دور میں جو شاعری ہوئی وہ اس وقت کے سماج کو صحیح راہ دکھانے کے لئے تھی - کئی شاعروں نے اس وقت ایسے کلام کہے جس میں ذاتی دکھ درد کے ساتھ ساتھ سماج کی اصلاح بھی تھی -
हमारेہمارے
my, our
ours
ہمارے ہندوستانی مسلمان
ڈبلیو ڈبلیو ہنٹر
تاریخ
سارے سخن ہمارے
فیض احمد فیض
کلیات
سائنس ہمارے لئے
ولیم ایچ کراوز
سائنس
ہاتھ ہمارے قلم ہوئے
راجندر سنگھ بیدی
نصابی کتاب
ہمارے ہندوستانی مسلمان کا جواب
سر سید احمد خاں
مقالات/مضامین
ہمارے جوش صاحب
خورشید علی خاں
سوانح حیات
ہمارے ادبی، لسانی اور تعلیمی مسائل
سید ابوالخیر کشفی
تعلیم
ہمارے خواجہ
خواجہ معنی اجمیری
چشتیہ
ہمارے ذاکر صاحب
رشید احمد صدیقی
ہندوستاں ہمارا
جاں نثار اختر
نظم
ہمارے تعلیمی مسائل
خلیفہ صلاح الدین
خطبات
گیت ہمارے۔۔۔۳
امجد اسلام امجد
گیت
ہماری آزادی
ابوالکلام آزاد
ہمارے درد سانجھے ہیں
نایاب
مجموعہ
گیت ہمارے۔۔۔۔۲
آج کیوں سینے ہمارے شرر آباد نہیںہم وہی سوختہ ساماں ہیں تجھے یاد نہیں
ہمارے خط کے تو پرزے کئے پڑھا بھی نہیںسنا جو تو نے بہ دل وہ پیام کس کا تھا
آتے جاتے پل یہ کہتے ہیں ہمارے کان میںکوچ کا اعلان ہونے کو ہے تیاری رکھو
کیا کہیں کتنے مراسم تھے ہمارے اس سےوہ جو اک شخص ہے منہ پھیر کے جانے والا
وہ آئے گھر میں ہمارے خدا کی قدرت ہےکبھی ہم ان کو کبھی اپنے گھر کو دیکھتے ہیں
ہمارے دل میں سیل گریہ ہوگااگر با دیدۂ پر نم نہ ہوں گے
ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائےچراغوں کی طرح آنکھیں جلیں جب شام ہو جائے
نہ ہم سفر نہ کسی ہم نشیں سے نکلے گاہمارے پاؤں کا کانٹا ہمیں سے نکلے گا
تم ہمارے کسی طرح نہ ہوئےورنہ دنیا میں کیا نہیں ہوتا
کسے خبر ہے کہ عمر بس اس پہ غور کرنے میں کٹ رہی ہےکہ یہ اداسی ہمارے جسموں سے کس خوشی میں لپٹ رہی ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books