aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ".gali"
غالی محمد الامین الشنقیطی
مصنف
اشاعت منزل اردو گلی، حیدرآباد
ناشر
مرکزی پریس، گلی قاسم جان، دہلی
صدیق اینڈ سنز گلی قاسم جان، دہلی
مرزا غالب
1797 - 1869
شاعر
تنویر غازی
born.1978
عابد اللہ غٓازی
1936 - 2021
عاکف غنی
عاجز ہنگن گھاٹی
1936 - 2008
غالب ایاز
born.1981
صدیق مجیبی
1931 - 2014
غیاث احمد گدّی
1928 - 1986
غنی اعجاز
1929 - 2010
غالب احمد
born.1928
الیاس احمد گدی
born.1934
سنا ہے درد کی گاہک ہے چشم ناز اس کیسو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دونہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
حسن اور اس پہ حسن ظن رہ گئی بوالہوس کی شرماپنے پہ اعتماد ہے غیر کو آزمائے کیوں
رات بھر پچھلی سی آہٹ کان میں آتی رہیجھانک کر دیکھا گلی میں کوئی بھی آیا نہ تھا
غالب کے کلام میں جو فکری گہرائی اور جذبات کی شدت ہے، ان میں جگجیت سنگھ نے اپنی آواز دے کر ایسی فضا قائم کی ہے کہ کلام اور آواز کے سنگم میں سامع کھو سا جائے۔ اس انتخاب میں غالب کی وہ غزلیں شامل ہیں جنہیں جگجیت سنگھ نے اپنی آواز میں پیش کیا ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ غالب کی وہ کون سی غزلیں ہیں جنہیں جگجیت سنگھ نے اپنی آواز سے سجایا ہے۔
مرزا غالب نے کئی نسلوں کو متسصر کیا ہے - شاعر انکے مضامین، اسلوب اور زبان سے کافی کچھ سیکھا - یہی وجہ ہے کہ شاعروں نے انکی زمینوں پر غزلیں کہی اور انھیں خراج پیش کیا - ہم یہاں چند غالب کی ہم زمین غزلیں شایع کر رہے ہیں - پڑھیں اور لطف لیں -
بیگم اختر کی گائی ہوئیں ١٠ مشهور غزلیں
गलीگَلی
سنسکرت
محلّہ یا بستی کا تنگ راستہ جس میں دو رویہ مکان بنے ہوں، کوچہ، تنگ سڑک
गालीگالی
ہندی
دشنام، بد زبانی، فحش بات
ग़ालीغالی
عربی
غلو کرنے والا، حد سے تجاوز کرنے والا
गईگئی
گیا کی تانیث، گزری ہوئی، رفتہ، گزشتہ تراکیب میں مستعمل
بے آواز گلی کوچوں میں
احمد فراز
گلی کوچے
انتظار حسین
افسانہ
بے آواز گلی کوچوں میں
مجموعہ
گلی گلی کہانیاں
مرزا ادیب
ہماری گلی
احمد علی
ناول
زندگی کی بند گلی
سائرہ ہاشمی
کہانیاں/ افسانے
شور ہے گلی گلی
آشا رانی لکھوٹیا
معاشرتی
اک گلی شہر میں تھی
اسد اعوان
غزل
تاریخ مدینہ منورہ
گلی محلے کے کچھ کھیل
ملک راج آنند
گالی
مہندر ناتھ
لیلیٰ تیری گلی میں
مینا ناز
رومانی
شگوفہ،حیدرآباد
سید مصطفیٰ کمال
اندھی گلی میں سورج
وضاحت نسیم
اس گلی نے یہ سن کے صبر کیاجانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں
اب تو اپنا بھی اس گلی میں فرازؔآنا جانا نہیں کہ تجھ سے کہیں
تیری گلی میں سارا دندکھ کے کنکر چنتا ہوں
بستیو اب تو راستہ دے دواب تو میں اس گلی کو بھول گیا
دن میں وحشت بہل گئیرات ہوئی اور نکلا چاند
کھیلنے کے لیے بچے نکل آئے ہوں گےچاند اب اس کی گلی میں اتر آیا ہوگا
یوں اٹھے آہ اس گلی سے ہمجیسے کوئی جہاں سے اٹھتا ہے
گلی سے کوئی بھی گزرے تو چونک اٹھتا ہوںنئے مکان میں کھڑکی نہیں بناؤں گا
ہو گئی ہے پیر پربت سی پگھلنی چاہئےاس ہمالے سے کوئی گنگا نکلنی چاہئے
خوشبو کی طرح گزرو مری دل کی گلی سےپھولوں کی طرح مجھ پہ بکھر جاؤ کسی دن
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books