aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ".urff"
افتخار عارف
born.1943
شاعر
عرفان صدیقی
1939 - 2004
عرفان ستار
born.1968
تعشق لکھنوی
1824 - 1892
شاد عارفی
1900 - 1964
خالد عرفان
born.1958
عرفان جعفری
عارف امام
born.1956
شوکت پردیسی
1924 - 1995
زین العابدین خاں عارف
1817 - 1852
عین عرفان
born.1984
اکرام عارفی
عفیف سراج
born.1979
عارف شفیق
عارف اعظمی
born.1951
مصنف
تم سے بچھڑ کر زندہ ہیںجان بہت شرمندہ ہیں
اٹھو یہ منظر شب تاب دیکھنے کے لیےکہ نیند شرط نہیں خواب دیکھنے کے لیے
خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہےایسی تنہائی کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے
بدن میں جیسے لہو تازیانہ ہو گیا ہےاسے گلے سے لگائے زمانہ ہو گیا ہے
دل پاگل ہے روز نئی نادانی کرتا ہےآگ میں آگ ملاتا ہے پھر پانی کرتا ہے
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
اہم ترین جدید شاعروں میں شامل، اپنے نوکلاسیکی لہجے کے لیے معروف
بھروسے کے ٹوٹنے اور بکھرنے کا دکھ اور اس کی پائیداری سے حاصل ہونے والا اعتماد دونوں ہی تجربے بہت اہم انسانی تجربے ہیں ۔ انسان اپنی ذات تک محدود نہیں ہوتا بلکہ وہ سماجی زندگی میں رشتوں کے ایک جال میں پھنسا ہوتا ہے ، جہاں وہ کسی پر بھروسہ کرتا بھی ہے اور اس پر بھروسہ کیا بھی جاتا ہے ۔ شاعروں نے زندگی کی بہت چھوٹی چھوٹی حقیقتوں کو اپنے تخلیقی اظہار کا موضوع بنایا ہے ، بھروسے اور اس کی مختلف شکلوں کو مشتمل یہ شاعری ہمیں زندگی کا ایک نیا شعور عطا کرتی ہے ۔
रफ़ीफ़رفیف
a person of high rank, The Daurian Lily
معراج العروض
عارف حسن خان
علم عروض / عروض
شہر ملال
کلیات
جدید پریکٹس آف میڈیسن
ہربنس لال
طب
عشق نامہ
مجموعہ
اردو میں نثری نظم کا آغاز و ارتقاء
محمد عارف خاں
تحقیق
شہر علم کے دروازے پر
انتخاب
آبشار
عارف مارہروی
رومانی
عرفان محبت
محمد احمد پرتاپ گڑھی
کتاب دل و دنیا
نصاب بلاغت
حرف باریاب
اقلیم ہنر
رؤف امیر
تنقید
دریا
ائمۂ اربعہ
ابوالعرفان ندوی
سوانح حیات
مغل ہندوستان کا طریق زراعت
عرفان حبیب
کھیتی باڑی
دعا کو ہات اٹھاتے ہوئے لرزتا ہوںکبھی دعا نہیں مانگی تھی ماں کے ہوتے ہوئے
وہ سبطین محمد، جن کو جانے کیوں بہت ارفعتم ان کی دور کی نسبت سے بھی یکسر مکر جانا
خود کو بکھرتے دیکھتے ہیں کچھ کر نہیں پاتے ہیںپھر بھی لوگ خداؤں جیسی باتیں کرتے ہیں
شادؔ غیرممکن ہے شکوۂ بتاں مجھ سےمیں نے جس سے الفت کی اس کو باوفا پایا
رات کو جیت تو پاتا نہیں لیکن یہ چراغکم سے کم رات کا نقصان بہت کرتا ہے
مرے خدا مجھے اتنا تو معتبر کر دےمیں جس مکان میں رہتا ہوں اس کو گھر کر دے
ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہےرنج کم سہتا ہے اعلان بہت کرتا ہے
تم پرندوں سے زیادہ تو نہیں ہو آزادشام ہونے کو ہے اب گھر کی طرف لوٹ چلو
نگاہیں اس قدر قاتل کہ اف افادائیں اس قدر پیاری کہ توبہ
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books