aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "Gaalib"
مرزا غالب
1797 - 1869
شاعر
غالب ایاز
غالب احمد
غالب عرفان
غالب اکیڈمی، دہلی
ناشر
غالب انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی
اسد اللہ غالب
غالب نما پبلی کیشنز، لاہور
ادارہ یادگار غالب، کراچی
ادارہ مطالعات غالب، سرینگر
غالب اکیڈمی، کراچی
محمد غالب بھونگیری
مصنف
غالب میموریل ویلفیئر سوسائٹی، نئی دہلی
اراکین بزم غالب
زرقا نسیم غالب
ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکندل کے خوش رکھنے کو غالبؔ یہ خیال اچھا ہے
عشق نے غالبؔ نکما کر دیاورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے
محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کااسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدالڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
میں نے مانا کہ کچھ نہیں غالبؔمفت ہاتھ آئے تو برا کیا ہے
غالبیات تنقید پر دس بہترین کتابیں یہاں پڑھیں۔ اس صفحہ پر غالبیات تنقید پر کتابیں دستیاب ہیں، جن کو ریختہ نے ای بک قارئین کے لیے منتخب کیا ہے۔
لکھنو کے ممتاز اور رجحان ساز کلاسیکی شاعرمرزا غالب کے ہم عصر
ممتاز فلم ساز و ہدایت کار، فلم نغمہ نگار اور افسانہ نگار۔ مرزا غالب پر ٹیلی ویژن سیریل کے لئے مشہور۔ ساہتیہ اکادمی ایوارڈ یافتہ
ग़ालिबغالب
conqueror, predominant, victorious
pen name of a great Urdu poet Mirza Asadullah Khan
'ग़ालिब'غالبؔ
गुलाबگلاب
the rose
ग्लोबگلوب
Globe
دیوان غالب
2009دیوان
شرح دیوان غالب
یوسف سلیم چشتی
1959شرح
بیان غالب
آغا محمد باقر
2000شرح
غالب ان انگلش ورس
روشن چفلا
2004ترجمہ
غالب کے پتر
شری رام شرما، شری نواس شرما
1958خطوط
انتخاب خطوط غالب
1989خطوط
دیوان
دیوان غالب اردو
1914دیوان
1861دیوان
یادگار غالب
الطاف حسین حالی
1897شاعری
نوائے سروش
غالب
گوپی چند نارنگ
2013تنقید
خطوط غالب
1969غیر افسانوی ادب
تفہیم غالب
شمس الرحمن فاروقی
2006شرح
آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تککون جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تک
کہاں مے خانہ کا دروازہ غالبؔ اور کہاں واعظپر اتنا جانتے ہیں کل وہ جاتا تھا کہ ہم نکلے
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلےبہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالبؔشرم تم کو مگر نہیں آتی
ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونقوہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
یہ مسائل تصوف یہ ترا بیان غالبؔتجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا
ہوا ہے شہہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتاوگرنہ شہر میں غالبؔ کی آبرو کیا ہے
یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتااگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا
عشق پر زور نہیں ہے یہ وہ آتش غالبؔکہ لگائے نہ لگے اور بجھائے نہ بنے
رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائلجب آنکھ ہی سے نہ ٹپکا تو پھر لہو کیا ہے
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books