aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "aa.iina-vaar"
محکمۂ اطلاعات ورابطۂ عامہ اترپردیش، لکھنؤ
ناشر
دل کو آئینہ وار کرتے رہےہم خزاں کو بہار کرتے رہے
آئنہ وار جھلملائے ہیںاپنے معکوس و منعطف کے لیے
کسی کا نقش نہیں باندھئے گا آنکھوں میںجسے بھی دیکھیے آئینہ وار دیکھئے گا
آئینہ وار دیدۂ دل تیری سمت ہےاس حیرتی کو اپنے ذرا یار دیکھنا
دل ترا فولاد ہو تو آپ ہو آئینہ وارصاف یک باری سنے میری اگر روداد تو
وزیر علی صبا لکھنؤی تقریباً ۱۸۵۰ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آتش کے شاگرد تھے۔ دو سو روپیہ واجد علی شاہ کی سرکار سے اور تیس روپیہ ماہوار نواب محسن الدولہ کے یہاں سے ملتا تھا۔ افیون کے بہت شوقین تھے۔ جو شخص ان سے ملنے جاتا اس کی تواضع منجملہ دیگر تکلفات افیون سے بھی ضرور کرتے۔ ۱۳؍جون ۱۸۵۵ء کو لکھنؤ میں گھوڑے سے گرکر انتقال ہوا۔ ایک ضخیم دیوان’’غنچۂ آرزو‘‘ ان کی یادگار ہے۔
ہوا کا ذکر آپ کو شاعری میں بار بار ملے گا ۔ ہوا کا کردار ہی اتنا مختلف الجہات اور متنوع ہے کہ کسی نہ کسی سمت سے اس کا ذکر آ ہی جاتا ہے ۔ کبھی وہ چراغوں کو بجھاتی ہے تو کبھی جینے کا استعارہ بن جاتی ہے اور کبھی ذرا سی خنکی لئے ہوئے صبح کی سیر کا حاصل بن جاتی ہے ۔ ہوا کو موضوع بنانے والے اشعار کا یہ انتخاب آپ کے لئے حاضر ہے ۔
بیگم اختر کی گائی ہوئیں ١٠ مشهور غزلیں
आईना-वारآئینہ وار
reflecting, mirroring
بھگوان مہاویر اور ان کا وعظ
نامعلوم مصنف
تاریخ قدیم یونان و تاریخ حکماء فلاسفہ یونان
مرزا محمد ملک
عالمی تاریخ
جنگ اور امن
لیو ٹالسٹائی
ناول
آداب الاستاد والوالدین
اخلاقیات
علم النفس والقواے
مولوی انعام علی
آئینہ
بیگم وائی علیخاں
معاشرتی
الامن و العلیٰ
امام احمد رضا خاں بریلوی
بچوں کی تفسیر
ابو محمد مصلح
اخلاقی کہانی
تفسیر الجن والجان علی مافی القرآن
تجدید و احیائے دین
سید ابوالاعلیٰ مودودی
وسیلۃ الوصول
قاضی بخشش احمد
تائید المحمد و القرآن ترجمہ آپالوجی فار محمدؐ اینڈ قرآن
جان ڈیون پورٹ
آئینہ
ارشاد الطالبین و ارشاد السالکین
شرف الدین احمد یحییٰ منیری
سہروردیہ
الجن والجان علیٰ ما فی القرآن
سید احمد
ہاتھوں میں وقت کے تو کوئی سنگ بھی نہ تھاکیوں ٹوٹ کر بکھر گئے آئینہ وار لوگ
آئینہ وار خوش ہیں بہت بے لباسیاںجیسے کہ ننگ و نام کی چادر بھی کچھ نہیں
کیا کیا جھمک گئے ہیں رخسار یار دونوںرہ رہ گئے مہ و خور آئینہ وار دونوں
اب تو منہ دے مجھے اے نور نظر آئینہ وارگر گئیں پلکیں سرشک آنکھ سے جھڑتے جھڑتے
یہ مرگ انبوہ جس کی تا میں دبی ہوئی آگ کی حرارتہے آخری فیصلوں کا موسم کہ آئینہ وار میں یہاں پہ
آئینہ وار وسعت ذوق جنوں کا ہےہر ذرہ میری خاک کا صحرا کہیں جسے
ہٹاؤ آئنہ امیدوار ہم بھی ہیںتمہارے دیکھنے والوں میں یار ہم بھی ہیں
آئینہ ہی کو کب تئیں دکھلاؤ گے جمالباہر کھڑے ہیں کتنے اور امیدوار بھی
خواہشوں کو گلے کا ہار نہ کرموت سے خود کو ہمکنار نہ کر
ہوا کے وار پہ اب وار کرنے والا ہےچراغ بجھنے سے انکار کرنے والا ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books