aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ali adil shah shahi"
علی عادل شاہ ثانی
1638 - 1674
شاعر
عقیل شاہ
born.1980
عادل شاہ
born.1995
وسیم عقیل شاہ
افسانہ نگار
ابراہیم عادل شاہ ثانی
1580 - 1626
مصنف
محمد عادل شاہ
ضمیر عاقل شاهی
سید شاہ شاہد علی
سید محی الدین علی شاہ شاہد
مدیر
انور صابری
1901 - 1985
پیر مہر علی شاہ
واجد علی شاہ اختر
1823 - 1887
میکش اکبرآبادی
1902 - 1991
شاہ جی علی
جعفر طاہر
1917 - 1977
پیو سات ریج رہنا لذت اسے کتے ہیںاپ ریج پھر رجھانا صنعت اسے کتے ہیں
جب شام شہر میں آتی ہےمیں اس کو گھر لے آتا ہوں
خمیدہ راہ کو سیدھا غلط بتایا ہےکسی نے اندھوں کو رستہ غلط بتایا ہے
اسی کو دوست رکھا دوسرا بنایا نہیںکئی بناتے ہیں میں نے خدا بنایا نہیں
بڑی چوروں کو آسانی ہے مجھ میںکسی اندھے کی نگرانی ہے مجھ میں
وزیر علی صبا لکھنؤی تقریباً ۱۸۵۰ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آتش کے شاگرد تھے۔ دو سو روپیہ واجد علی شاہ کی سرکار سے اور تیس روپیہ ماہوار نواب محسن الدولہ کے یہاں سے ملتا تھا۔ افیون کے بہت شوقین تھے۔ جو شخص ان سے ملنے جاتا اس کی تواضع منجملہ دیگر تکلفات افیون سے بھی ضرور کرتے۔ ۱۳؍جون ۱۸۵۵ء کو لکھنؤ میں گھوڑے سے گرکر انتقال ہوا۔ ایک ضخیم دیوان’’غنچۂ آرزو‘‘ ان کی یادگار ہے۔
کلیات شاہی
کلیات
عہد ابراہیم عادل شاہ ثانی کے متولیان ریاست
سید علی محسن
تاریخ
القول الجمیل مع شرح شفاء العلیل
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی
سماع اور دیگر اصطلاحات
تصوف
کتاب نورس
موسیقی
شفاء العلیل
بیجاپور دی کیپیٹل آف دی عادل شاہی کنگس
ہنری کزن
شفا العلیل
ترجمہ
دیوان آسی
دیوان
شفا العیل ترجمہ القول الجمیل
انوار تیراہی
محل خانہ شاہی
خود نوشت
دیکھے نہ فقیری کو کوئی شک سے ہماریدیوار میں در بنتا ہے دستک سے ہماری
ترا کرم کہ میں جب مات تک پہنچ جاتاتو کوئی ہاتھ مرے ہاتھ تک پہنچ جاتا
کوئی تو راہ سجھا دور تک اندھیرا ہےکہاں ہے میرے خدا دور تک اندھیرا ہے
نہیں کہ دشت کو ہجرت زیادہ مشکل ہےگھروں میں اس سے بھی وحشت زیادہ مشکل ہے
چمک رہی ہے جو آنکھوں میں روشنی کی طرحوہ دل پہ چھائی ہوئی ہے کسی پری کی طرح
زوال عمر میں کعبے کی آرزو کیسیعقیلؔ رات گئے کیا کسی کے گھر جانا
راہ وفا پہ کم ہیں خسارے ہمارے دوستہیں اس سفر کے اپنے ستارے ہمارے دوست
ایک ہی دشت تھا وہ بھی نہ کھنگالا میں نےدل پہ لینا نہیں تھا پاؤں کا چھالا میں نے
گلیوں میں لہو ریزی کا کچھ حل نکل آئےلوگ اس لیے خود جانب مقتل نکل آئے
مرے دکھ درد ہر اک آنکھ سے اوجھل پڑے تھےشکر صد شکر کہ بس روح پہ ہی بل پڑے تھے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books