aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "asr-e-nau"
ادارہ عصر نو، کراچی
ناشر
عصر نو مجھ کو نگاہوں میں چھپا کر رکھ لےایک مٹتی ہوئی تہذیب کا سرمایہ ہوں
ترا علاج شفا گاہ عصر نو میں نہیںخرد کے گھاؤ تو دیوانہ پن چھپائے گا
نظام عصر نو یہ کہہ رہا ہےاندھیرے پھیلتے ہیں روشنی سے
عصر نو کیتیرگی میں
معراج ارتقا ہے تماشا نہ جانیےتہذیب عصر نو کو برہنہ نہ جانیے
شاعری میں صبر عاشق کا صبر ہے جو طویل ہجر کو وصال کی ایک موہوم سی امید پر گزار رہا ہوتا ہے اور معشوق اس کے صبر کا برابر امتحان لیتا رہتا ہے ۔ یہ اشعار عاشق اور معشوق کے کردار کی دلچسپ جہتوں کا اظہاریہ ہیں ۔
یہ دس ایسی غزلوں کا مجموعہ ہے جنہیں نامور گلوکاروں نے اپنی آواز دی ہے، یہ غزلیں محبت اور عشق کے شدید جذبے سے لبریز ہیں۔ ہماری یہ پیشکش آپ کے لیے خاص ہے۔ یہاں آپ ان غزلوں کو پڑھ سکتے ہیں جنہیں ابھی تک صرف سنتے رہے ہیں۔
بہاریوں توایک موسم ہے جواپنی خوشگوارفضا اورخوبصورتی کی بنا پرسب کیلئے پسندیدہ ہوتا ہے لیکن شاعری میں بہار محبوب کے حسن کا استعارہ بھی ہے اورزندگی میں میسرآسانی والی خوشی کی علامت بھی ۔ کلاسیکی شاعری کےعاشق پریہ موسم ایک دوسرے ہی اندازمیں وارد ہوتا ہے کہ خزاں کے بعد بہار بھی آکرگزرجاتی ہے لیکن اس کے ہجرکی میعاد پوری نہیں ہوتی ۔ احتجاجی اورانقلابی شاعری میں بہارکی استعاراتی نوعیت ایک اور رخ اختیارکر لیتی ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب ان تمام جہتوں کو محیط ہے۔
अस्र-ए-नौعصر نو
new age
आधुनिक काल, नवीन काल, मौजूदा समय
عصر نو
محمد صادق ضیا
مجموعہ
اقبال اور نژاد نو
آعا یمین
چھوٹا سا قطعئہ زمین اور حیات نو
لیونڈ بریزنیف
ہندی ادب کی تاریخ
محمد حسن
غیر افسانوی ادب
تعمیر نو
اندرجیت لال
آہنگ نو
عاصی نطامی دہلوی
دیہات کی کی تعمیر نو اور ٹیگور
رابندرناتھ ٹیگور
تصوف کے مسائل اور مباحث
مرزا صفدر علی بیگ
فلسفہ تصوف
پروفیسر ریاض الرحمٰن شروانی کا فکر نو
شائستہ خان
صبح نو کی ادبی خدمات اور دیگر مضامین
ترنم جہاں
Article Collection
بین الاقوامی تعلقات کو از سر نو تشکیل دینے اور انسان دوستانہ بنانے کی ضرورت
وادم زگلادن
امت مسلمہ کی تشکیل نو میں طلبہ اور نو جوانوں کا کردار
مصطفیٰ طحان
افکار نو
جمیل احمد کندھائپوری
تنقید
بزم نو کا ادبی سفرنامہ
محمد یعقوب اسلم
تذکرہ
نوع انسان اور تاریخ و تہذیب عالم
اے۔اے۔ہاشمی
تہذیبی وثقافتی تاریخ
اقتضائے عصر نو ہے زندگی تو درکنارموت کو بھی حسن کے سانچے میں ڈھلنا چاہیئے
شراب عصر نو میں بے خودی ہے نے خودی ساقیجو تو نے آج سے پہلے پلائی تھی وہی مے لا
عصر نو کامیاب کیا ہوگامیری تہذیب کو مٹانے میں
میری غزل عروجؔ اک تصویر عصر نو ہےمیں نے اسے سنوارا تہذیب فکر و فن سے
شاعری بے پناہ ہے اب بھیعصر نو کو سلام لکھ دینا
اگر دکھائی دئے مجھ کو آدمی آسیبتو عصر نو کی بصیرت پہ حرف کیوں آئے
برق کی دسترس سے دور عصر نو کے اے طیوراور بلند آشیاں اور بلند آشیاں
عصر نو کے پیکر میں خود کو ڈھالنا ہوگاوقت کے تقاضوں کو ٹھیک سے سمجھ لے تو
یہ عصر نو کی چتاؤں میں آگ کیسی ہےکہ روح راکھ ہوئی اور بدن جلا بھی نہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books