aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "chhak.de"
کرشن چندر
1914 - 1977
مصنف
ماہ لقا چندا
1768 - 1824
شاعر
چندر بھان کیفی دہلوی
1878/79 - 1941
طالب دہلوی
1910 - 1975
سحر عشق آبادی
1903 - 1978
نظر کانپوری
born.1948
کیلاش ماہر
born.1928
رام چندر ورما ساحل
born.1947
چندر پرکاش جوہر بجنوری
1923 - 1995
پریمی رومانی
born.1953
چندر واحد
born.1958
پنڈت چندر بھان برہمن
1574 - 1662
اکشے کمار شرما
ستیش شکلا رقیب
born.1961
چندر پرکاش شاد
پتھر مجھے کہتا ہے مرا چاہنے والامیں موم ہوں اس نے مجھے چھو کر نہیں دیکھا
تاریخ کے آسیبی چھکڑے کوبے پروائی اور اناڑی پن سے کھینچتے ہیں
اور چھکڑے میں جتا رینگ رہا ہے تازیزخم ہی زخم ہے کوڑے کا ز سر تا بہ کمر
رات ہوتے ہیخوابوں کا چھکڑا چل پڑتا ہے
چھ یا سات پرانے گھر آپس میں مل کر بیٹھے تھےاک ٹوٹے پھوٹے چھکڑے میں اک دو کتے اونگھ رہے تھے
مایوسی زندگی میں ایک منفی قدر کے طور پر دیکھی جاتی ہے لیکن زندگی کی سفاکیاں مایوسی کے احساس سے نکلنے ہی نہیں دیتیں ۔ اس سب کے باوجود زندگی مسلسل مایوسی سے پیکار کئے جانے کا نام ہی ہے ۔ ہم مایوس ہوتے ہیں لیکن پھر ایک نئے حوصلے کے ساتھ ایک نئے سفر پر گامزن ہوجاتے ہیں ۔ مایوسی کی مختلف صورتوں اور جہتوں کو موضوع بنانے والا ہمارا یہ انتخاب زندگی کو خوشگوار بنانے کی ایک صورت ہے ۔
تمنائیں اور آرزوئیں ایک طور پر انسان کا سرمایہ بھی ہیں اور ساتھ ہی زندگی میں ایک گہرے دکھ اور حسرتوں کا سبب بھی ۔ انسان انہیں پالتا ہے لیکن وہ تمنائیں کبھی پوری نہیں ہوتیں ۔ ہم نے تمنا اور اس کی مختلف شکلوں پر محیط شاعری کا ایک چھوٹا سا انتخاب کیا ہے ۔ اس قسم کی شاعری ہمیں زندگی کو نئے ڈھنگ سے اور پہلے سے زیادہ بڑی اور پھیلی ہوئی سطح پر سوچنے کیلئے تیار کرتی ہے ۔
छकड़ेچھکڑے
carriage
छकड़ाچھکڑا
wheelbarrow; cart
الٹا درخت
ناول
ہم وحشی ہیں
افسانوی ادب
آدھے گھنٹے کا خدا
نصابی کتاب
دروازے کھول دو
ڈرامہ
ایک عورت ہزار دیوانے
عصمت چغتائی
جگدیش چندر ودھاون
فکشن تنقید
چلتے ہو تو چین کو چلیے
ابن انشا
نثر
شکست
عہد وسطی کا ہندوستان
ستیش چندر
ہندوستانی تاریخ
کرشن چندر کے بہترین افسانے
اوپندر ناتھ اشک
ان داتا
کرشن چندر: شخصیت اور فن
چلتے ہو تو چین کو چلئے
کرشن چندر کے دس بہترین افسانے
شہزاد منظر
قصہ / داستان
آدھا راستہ
پھر مجھ کو چاہنے کا تمہیں کوئی حق نہیںتنہا کراہنے کا تمہیں کوئی حق نہیں
تو جو چاہے تو اٹھے سینۂ صحرا سے حبابرہرو دشت ہو سیلی زدۂ موج سراب
تم میں حوروں کا کوئی چاہنے والا ہی نہیںجلوۂ طور تو موجود ہے موسیٰ ہی نہیں
ملاتے ہو اسی کو خاک میں جو دل سے ملتا ہےمری جاں چاہنے والا بڑی مشکل سے ملتا ہے
چاہے امید کی شمعیں ہوں کہ یادوں کے چراغمستقل بعد بجھا دیتا ہے رفتہ رفتہ
تم اپنی شرطوں پہ کھیل کھیلو میں جیسے چاہے لگاؤں بازیاگر میں جیتا تو تم ہو میرے اگر میں ہارا تو میں تمہارا
میں تو غزل سنا کے اکیلا کھڑا رہاسب اپنے اپنے چاہنے والوں میں کھو گئے
تمہاری آنکھوں کی توہین ہے ذرا سوچوتمہارا چاہنے والا شراب پیتا ہے
چاہے ہے پھر کسی کو مقابل میں آرزوسرمے سے تیز دشنۂ مژگاں کیے ہوئے
کہیں چاک جاں کا رفو نہیں کسی آستیں پہ لہو نہیںکہ شہید راہ ملال کا نہیں خوں بہا اسے بھول جا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books