aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "dar-o-diivaar-o-baam"
دار عرفات، لکھنؤ
ناشر
دار عرنوس، نئی دہلی
دار عمر للطباعت و النشر، نئی دہلی
ڈاکٹر اے وحید
مصنف
ڈاکٹر اے عبد اللہ
مدیر
ڈاکٹر۔ اے۔ آر بیدار
ڈاکٹر اے ایچ یوؤنگ
دائرہ الکٹرک پریس، حیدرآباد
انجمن درس ادب، چاند پور
ادارہ درس اسلام، دیوبند
ادارۂ درس قرآن، دیوبند
حلقہ درس قرآن، علی گڑھ
حلقۂ بزم ادب، للت پور
دیوان حضرت دیوان
مکتبۂ دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ
رقص میں ہوں گے در و دیوار و بامتخلیہ حیرت میں گم ہو جائے گا
گونجا کئے کبھی جو نوا ہائے عیش سےکس حال میں ہیں وہ در و دیوار و بام دیکھ
برباد سکون در و دیوار نہ ہوبے حرمتیٔ کوچہ و بازار نہ ہو
قبر در و دیوار سے آگے نکلےہر ثابت و سیار سے آگے نکلے
ہے سبزہ زار ہر در و دیوار غم کدہجس کی بہار یہ ہو پھر اس کی خزاں نہ پوچھ
خفا ہونا اور ایک دوسرے سے ناراض ہونا زندگی میں ایک عام سا عمل ہے لیکن شاعری میں خفگی کی جتنی صورتیں ہیں وہ عاشق اور معشوق کے درمیان کی ہیں ۔ شاعری میں خفا ہونے ، ناراض ہونے اور پھر راضی ہوجانے کا جو ایک دلچسپ کھیل ہے اس کی چند تصویریں ہم اس انتخاب میں آپ کے سامنے پیش کر رہے ہیں ۔
دیر وحرم اور ان سے وابستہ افراد کے درمیان کی کشمکش اور جھگڑے بہت پرانے ہیں اور روز بروز بھیانک روپ اختیار کرتے جارہے ہیں ۔ شاعروں نے اس موضوع میں ابتدا سے ہی دلچسپی لی ہے اور دیر وحرم کے محدود دائرے میں بند ہوکر سوچنے والے لوگوں کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔ دیر وحرم پر ہمارے منتخب کردہ ان اشعار کو پڑھ کو آپ کو اندازہ ہوگا کہ شاعری کی دنیا کتنی کھلی ہوئی ، کشادہ اور زندگی سے بھرپور ہے ۔
آج کے شراب پینے والے ساقی کو کیا جانیں ، انہیں کیا پتا ساقی کے دم سے میخانے کی رونق کیسی ہوتی تھی اور کیوں مے خواروں کے لئے ساقی کی آنکھیں شراب سے بھرے ہوئے جاموں سے زیادہ لذت انگیزیز اور نشہ آور ہوتی تھیں ۔ اب تو ساقی بار کے بیرے میں تبدیل ہوگیا ہے ۔مگر کلاسیکی شاعری میں ساقی کا ایک وسیع پس منظر ہوتا تھا۔ ہمارا یہ شعری انتخاب آپ کو ساقی کے دلچسپ کردار سے متعارف کرائے گا ۔
दर-ओ-दीवार-ओ-बामدر و دیوار و بام
door and wall and roof
در و دیوار
احمد ندیم قاسمی
افسانہ
حصار بے درو دیوار
یاسمین حمید
مجموعہ
پس دیوار زنداں
شورش کاشمیری
درودیوار سے آگے
مظفر ابدالی
بے در و دیوار
سید احمد شمیم
پسِ دیوارِ شب
سکندر محسن
پس دیوار گل
پس دیوارزنداں
حامد لطیف
پس دیوار حرف
فضا ابن فیضی
شاعری
پس دیوار گریہ
شہناز نبی
پاس دیوار زندہ
خود نوشت
دیوار گریہ اشعار کے پیچھے
انور مسعود
زیروبم
فارغ بخاری
عطاء الحق قاسمی
تحقیق
یہ مصرع کاش نقش ہر در و دیوار ہو جائےجسے جینا ہو مرنے کے لیے تیار ہو جائے
حملہ ہے چار سو در و دیوار شہر کاسب جنگلوں کو شہر کے اندر سمیٹ لو
محبت میں جو ہارے ہو تو بہتر ہے پلٹ جاؤدر و دیوار سنگ و بام سب ہی یاد کرتے ہیں
تم جو آئے ہو تو شکل در و دیوار ہے اورکتنی رنگین مری شام ہوئی جاتی ہے
نہیں بدلے در و دیوار زنداں آؤ دیوانوجو پہلے تھے وہی ہیں ساز و ساماں آؤ دیوانو
شرط دیوار و در و بام اٹھا دی ہے تو کیاقید پھر قید ہے زنجیر بڑھا دی ہے تو کیا
در و دیوار چمن آج ہیں خوں سے لبریزدست گلچیں سے مبادا کوئی دل ٹوٹا ہے
یہی دیوار و در و بام تھے میرے ہم رازانہی گلیوں میں بھٹکتی تھی جوانی میری
اک برف سی جمی رہے دیوار و بام پراک آگ میرے کمرے کے اندر لگی رہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books