aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "hujuum-e-gam-o-hasrat"
آٗئی۔ گاوریلوف
مصنف
مجلس حضرت عثمان غنی، کراچی
ناشر
نمائندہ کتاب گھر، یو۔ پی۔
دانش گاہ پنجاب، لاہور
نشر گاہ ادب، ناگپور سٹی
حسرت بی۔ اے۔
مدیر
ایم اے کے حسرت
حضرت مسیح موعود
او. پی. گھئی
حضرت رعد جونپوری
قومی کتاب گھر، دیوبند، یوپی
دیوان حضرت دیوان
کارپردازان اردو کتاب گھر، لاہور
شعبہ نشر و اشاعت جامعہ چشتیہ خانقاہ حضرت شیخ العالم ردودلی شریف، فیض آباد
ادب لطیف اشاعت گھر، تاشقند
ہجوم غم جاوداں ہو رہا ہےمرے صبر کا امتحاں ہو رہا ہے
پھر ہجوم غم جاناں ہے خدا خیر کرےپھر مری موت کا ساماں ہے خدا خیر کرے
اک ہجوم غم و کلفت ہے خدا خیر کرےجان پر نت نئی آفت ہے خدا خیر کرے
بولے وہ ہجو غم و حسرت کو جو دیکھاکیوں اس میں رہیں ہم کہ ہے کاشانہ کسی کا
میں ہجوم غم سے گھبرایا نہیںکوئی لمحہ گرچہ راس آیا نہیں
مجاہد آزادی اور آئین ساز اسمبلی کے رکن ، ’انقلاب زندہ باد‘ کا نعرہ دیا ، شری کرشن کے معتقد ، اپنی غزل ’ چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے‘ کے لئے مشہور۔
آرزؤں اور امیدوں کے ناکام ہونے کے بعد ان کی حسرت ہی بچتی ہے ۔ حسرت دکھ ، مایوسی ،افسوس اور احساس محرومی سے ملی جلی ایک کیفیت ہے اور ہم سب اپنی زندگی کے کسی نہ کسی لمحے میں اس کیفیت سے گزرتے ہیں ۔ کلاسیکی شاعری میں حسرت کی بیشتر صورتیں عشق میں ناکامی سے پیدا ہوئی ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور اس حسرت بھرے بیانیے کی اداسی کو محسوس کیجئے ۔
گھر کے مضمون کی زیادہ تر صورتیں نئی زندگی کے عذاب کی پیدا کی ہوئی ہیں ۔ بہت سی مجبوریوں کے تحت ایک بڑی مخلوق کے حصے میں بے گھری آئی ۔ اس شاعری میں آپ دیکھیں گے کہ گھر ہوتے ہوئے بے گھری کا دکھ کس طرح اندر سے زخمی کئے جارہا ہے اور روح کا آزار بن گیا ہے ۔ ایک حساس شخص بھرے پرے گھر میں کیسے تنہائی کا شکار ہوتا ہے، یہ ہم سب کا اجتماعی دکھ ہے اس لئے اس شاعری میں جگہ جگہ خود اپنی ہی تصویریں نظر آتی ہیں ۔
سفینہ غم دل
قرۃالعین حیدر
اصلاحی و اخلاقی
سلک غم حسین
احمد علی عجیب
سلام
اے غم دل کیا کریں
ضیا کرناٹکی
شاخ نہال غم
عشرت ظفر
مقالات/مضامین
آزار غم عشق
مہندر پرتاپ چاند
مجموعہ
کلیات حسرت
عبدالقدیر صدیقی
انوار انجم
داغ دلگیر
سید انتظام الدین شاہ جمالی
انتخاب
عزیز مشتری (معروف) فسانہ غم و حسرت
محمد قاسم علی خاں قمر
یادگار بزم غم
نفیس لکھنوی
مرثیہ
خورشید الاسلام
بزم غم دلگیر
قصۂ مقتول جفا
حافظ امیرالدین
قصہ / داستان
انتخاب کلام حسرت موہانی
حسرتؔ موہانی
ہجوم غم ہے قلب غمزدہ ہےمری محفل مرا خلوت کدہ ہے
ہجوم غم میں کس زندہ دلی سےمسلسل کھیلتا ہوں زندگی سے
جب ہجوم غم سے جی گھبرا گیاجانے کیوں لب پر ترا نام آ گیا
زندگی وقف غم و حسرت و آلام سہیآپ دے دیں تو یہی عشق کا انعام سہی
ہجوم غم زدگاں صبر سے مکر نہیں جائےاور اتہام اسی بے بسی کے سر نہیں جائے
ہجوم غم میں بہر حال مسکرانا ہےہوا کے رخ پہ چراغ یقیں جلانا ہے
ہجوم غم سے مسرت کشید کرتے ہیںکہ ہم تو زہر سے امرت کشید کرتے ہیں
ہجوم غم میں اگر مسکرا سکو تو چلوکہ ظلمتوں میں کرن بن کے آ سکو تو چلو
ہجوم غم کی وہ سوغات یاد آتی ہےلہو کے اشکوں کی بارات یاد آتی ہے
ہجوم غم میں جو گھبرا کے آج رو دیتےہمیں یقیں تھا کہ پھر آپ کو بھی کھو دیتے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books