aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "mohamad arshad ul ghazali"
قاضی محمد ارشد الحسینی
ناشر
محمد عرفان علی
محمد ارشاد علی
born.1986
مصنف
عرفان بارہ بنکوی
born.1946
حکیم محمد عرفان الحسینی
مدیر
محمد علی ارشد شرفی
میری تقدیر رہ گئی سوئیالتجا کر کے بات بھی کھوئی
یوں نہ برباد ہو خدا کوئیحال دل سن کے رو دیا کوئی
زندگانی ہے مری تیری نظر ہونے تکروشنی شمع کی ہے نور سحر ہونے تک
آ گئی نیند سر شام خدا خیر کرےکس لیے مل گیا آرام خدا خیر کرے
اتنی سی حقیقت تو ان اشکوں کی جانی ہےجم جائے تو یہ خوں ہے بہہ جائے تو پانی ہے
زمانے بیت گئے مگر محمد رفیع آج بھی اپنی آواز کی ساحری کے زور پر ہرکسی کے دل پر اپنی حکومت جمائے ہوئے ہیں ، ان کے گائے ہوئے بھجن ، اورنغموں کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے۔ آج ہم آپ کے لئے کچھ مشہورو معروف شاعروں کی ایسی غزلیں لے کر حاضر ہوئے ہیں جنہیں محمد رفیع نے اپنی آواز دی ہے اور ان غزلوں کے حسن میں لہجے اور آواز کا ایسا جادو پھونکا ہے کہ آدمی سنتا رہے اور سر دھنتا رہے ۔
آبشار غزل
انتخاب
الغزالی
شبلی نعمانی
سوانح حیات
بشر صہبائی
مجموعہ
الغزالی آن اسلامک گائڈینس
محمد ابوالقاسم
اسلامیات
سالک لکھنوی: عہد اور شاعری
تحقیق
جزاء المیون لاہالی الغبون
محمد ارشاد حسین دہلوی
ارشاد المنطق
مولوی محمد سلامت اللہ
منطق
The Ethical Philosophy Of Al-Ghazzali
محمد عمرالدین
پیمانۂ غزل
محمد شمس الحق
عرفان محبت
محمد احمد پرتاپ گڑھی
فوائد ارشاد الحق، لطائف الحق، فوائد الحق
محمد عبدالحق
نقشبندیہ
تذکرہ استاذ العلماء
محمد ارشد اعظمی
منجہا العشقیۃ ارشاد الواشیۃ
مرزا محمد بیگ
جزاالمیون لا ہالی الغبون
ملی ہے درد کی نعمت نشاط جاں کے لئےنہ آہ و نالہ کی خاطر نہ کچھ فغاں کے لئے
چکر سا چل رہا ہے زمین و زماں کے بیچانسان جی رہا ہے یقین و گماں کے بیچ
کچھ تو حاصل ہو گیا عرفان میخانہ مجھےآج پیمانے کو میں تکتا ہوں پیمانہ مجھے
ایک ڈھب کے جو قوافی ہیں ہم ان میں انشاؔاک غزل اور بھی چاہیں تو سنا سکتے ہیں
عرفان و آگہی کے سزا وار ہم ہوئےسویا پڑا تھا شہر کہ بیدار ہم ہوئے
جن کو مئے عرفان وفا راس نہ آئیان کو کبھی جینے کی ادا راس نہ آئی
مرتے مرتے اثر سوز نہاں باقی ہےبجھ گیا دل کا دیا پھر بھی دھواں باقی ہے
ہے نور خدا بھی یہاں عرفان خدا بھییہ ذات کہ ہے وادیٔ سینا بھی حرا بھی
اگر عرفان ہستی عقدۂ مشکل نہیں ہوتاتو پھر انسانیت کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا
سوداؔ تو اس غزل کو غزل در غزل ہی کہہہونا ہے تجھ کو میرؔ سے استاد کی طرف
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books