aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "naved-e-baKHshish-e-isyaa.n"
نوید اے شیخ
ناشر
ادارئہ آسان اردو، حیدرآباد
ابو عمر عثمان
مصنف
موسسہ چاپ و انتشارات آستان، تہران
عثمان ابن حسن
مکبہ ناول ہال اسٹریٹ صدر کراچی
ادارئہ بہمنی نیوز، بخشی حویلی، گلبرگہ
کتبخانہ مرکزی آستان قدس رضوی
بزم ادب عثمان شاہی، حیدرآبا،د دکن
مجلس حضرت عثمان غنی، کراچی
شیخ محمد عثمان اینڈ سنز تاجران کتب
نوید بخشش عصیاں اسے سنا دیناجو شرمسار کہیں داغؔ رو سیاہ ملے
یوں تو ہوس بخشش و انعام بہت ہےمل جائے جو ساقی سے وہی جام بہت ہے
رندوں میں یوں ہی بخشش پیر مغاں رہےہو لاکھ قحط پھر بھی یہ دریا رواں رہے
نویدؔ صبح کا حاصل ہے سورجاجالا ہوگا تاروں کو مٹا کر
کوئی نوید صبح تو آئے گی اے نویدؔدم توڑنے لگے ہیں ستم کے اندھیرے آ
شاعری پڑھتے ہوئے جو ایک بنیادی بات ذہن میں رکھنے کی ہے وہ یہ ہے کہ تخلیقی زبان لفظ کواس کے معنی اوراس سے وابستہ عمومی تصورسے بہت آگے لے جاتی ہے ۔ آسمان کلاسیکی شاعری کا ایک بنیادی استعارہ ہے اوراس استعارے کے اردگرد پھیلی ہوئی تصورات کی دنیا بھی آسمان کےعمومی تصورسے بہت مختلف ہے ۔ عشق کے باب میں آسمان ایک مضبوط کردار کے طورپرسامنے آتا ہے ۔ عاشق کے خلاف ساری چالیں وہی چلتا ہے اوراس پر ہونے والے سارے ظلم وستم اسی کی کارکردگی کا نتیجہ ہیں ۔ اسی لئےعاشق اسی کی طرف ایک نظرکرم کی امید لئےدیکھتا رہتا ہے ۔ یہ ایک چھوٹا سا انتخاب ہم آپ کیلئے پیش کررہے ہیں ۔
नवेद-ए-बख़्शिश-ए-इस्याँنوید بخشش عصیاں
good news of forgiveness of sin
حدائق بخشش کامل
ریحان رضا خان
حدائق بخشش
امام احمد رضا خاں بریلوی
نعت
شرح حدائق بخشش
محمد فیض احمد اویسی رضوی
دیوان صابر
صابر سنبھلی
مجموعہ
نوید فکر
سید سبط حسن
مقالات/مضامین
جویبار بخشش
حامد امروہوی
نوید سحر
فہیم جوگاپوری
حامد حسن شاد
غزل
ہم کنارے آ لگے تھک کر نویدؔاور دریا عمر بھر چلتا رہا
مبتلا کار شب و روز میں ہے شہر نویدؔاور اسی شہر میں گم ہے کوئی کام اپنا بھی
کیا جانے نویدؔ اور ہی کر جائیں اجالاقرطاس فروزاں پہ تری کور سی آنکھیں
سیارگاں تو اپنی روش پر تھے گامزنلیکن نویدؔ تو کہاں چکر میں آ گیا
کسی کی آنکھ نے خواب تحیر تان رکھا ہےنویدؔ اس دام یکتائی میں پھنسنا رہ گیا باقی
ذائقہ جا سکا نہ منہ سے نویدؔدعوت شوخ و شنگ اڑائی تھی
جھکنے لگی ہے قوس قزح صبح دم نویدؔیہ ٹوکری گلاب کی سر پر لوں اور گاؤں
یہ کون چھوڑ گیا ہے مقام اصل نویدؔیہ کس کی باس دفینے کے بیچ کھلتی ہے
نویدؔ کر تو دیا شہر آئنہ پامالاب اندرونی صف دار و گیر کھینچتا ہوں
آ جائے گا نویدؔ وہ اک روز راہ پراچھا ہے اپنی راہ سے بھٹکا ہوا تو ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books