aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "paa-e-anaa"
انجمن اعانت الانصار، فتحپور، یوپی
ناشر
مولانا ابوالکلام آزاد ریسرچ اینڈ ایجوکیشنل فاؤنڈیشن، یو۔ پی۔
اے اناؔ میری طبیعت میں ہے شوخی لیکندل شکن کوئی شرارت نہیں کرنے والی
اے اناؔ ہے یہی مرا شیوہاپنے دشمن کو بھی دعا دینا
نظر صاف آئے نہ تصویر جس میںمیں وہ آئنہ توڑنا چاہتی ہوں
تم ناصیہ فرسائی کو در ڈھونڈنے جاؤہم نقش کف پائے انا چوم رہے ہیں
اے اناؔ کس پر بھلا کیجے یقیںبک گئے غم خوار اب آئے گا کون
میرتقی میر اردو ادب کا وہ روشن ستارہ ہیں ، جن کی روشنی آج تک ادیبوں کے لئے نئے راستے ہموار کر رہی ہے - یہاں چند غزلیں دی جا رہی ہیں، جو مختلف شاعروں نے ان کی مقبول غزلوں کی زمینوں پر کہی اور انھیں خراج عقیدت پیش کی-
بیسویں صدی کا ابتدائی زمانہ دنیا کے لئے اور بالخصوص بر صغیر کے لئے خاصہ ہنگامہ خیز تھا۔ نئی صدی کی دستک نے نئے افکار و خیالات کے لئے ایک زرخیز زمین تیّار کی اور مغرب کے توسیع پسندانہ عزائم پر قدغن لگانے کا کام کیا۔ اس پس منظر نے اردو شاعری کے موضوعات اور اظہار کےمحاورے یکسر بدل کر رکھ دئے اور اس تبدیلی کی بہترین مثال علامہ اقبالؔ کی شاعری ہے۔ اقبالؔ کی شاعری نے اس زمانے میں نئے افکار اور روشن خیالات کا ایک ایسا حسین مرقع تیار کیا جس میں شاعری کے جملہ لوازمات نے اسلامی کرداروں اور تلمیحات کے ساتھ مل کر ایک جادو کا سا اثر پیدا کیا۔ لوگوں کو بیدار کرنے اور ان کے اندر ولولہ پیدا کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ اقبالؔ کی شاعری نے عالمی ادب کے جیّدوں سے خراج حاصل کیا اور ساتھ ہی ساتھ تنازعات کا محور بھی بنی رہی۔ اقبال بلا شبہ اپنے عہد کے ایسے شاعر تھے جنہیں تکریم و تعظیم حاصل ہوئی اور ان کے بارے میں آج بھی مستقل لکھا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ انھوں نے بچوں کے لئے جو شاعری کی ہے وہ بھی بے مثال ہے۔ان کی کئی نظموں کے مصرعے اپنی سادگی اور شکوہ کے سبب آج بھی زبان زد عام ہیں۔ مثلاً سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا یا لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری کا آج بھی کوئی بدل نہیں۔ یہاں ہم اقبالؔ کے مقبول ترین اشعار میں سے صرف ۲۰ اشعار آپ کی نذر کر رہے ہیں۔ آپ اپنی ترجیحات سے ہمیں آگاہ کر سکتے ہیں تاکہ اس انتخاب کو مزید جامع شکل دی جا سکے۔ ہمیں آپ کے بیش قیمت تاثرات کا انتظار رہے گا۔
پان ہندوستانی تہذیب کا ایک اہم حصہ رہا ہے ۔ اس کے کھانے اور کھلانے سے سماجی زندگی میں میل جول اور یگانگت کی قدریں وابستہ ہیں لیکن شاعروں نے پان کو اور بھی کئی جہتوں سے برتا ہے ۔ پان کی لالی اور اس کی سرخی ایک سطح پر عاشق کے خون کا استعارہ بھی ہے ۔ معشوق کا منھ جو پان سے لال رہتا ہے وہ دراصل عاشق کے خون سے رنگین ہے ۔ شاعرانہ تخیل کے پیدا کئے ہوئے ان مضامین کا لطف لیجئے ۔
पा-ए-अनाپائے انا
basis of ego
در پس آئینہ
ہمایوں اشرف
خطوط
پس آئینہ
جمیل ملک
نظم
پس آئینہ
یاسمین حمید
شاعری
آئینہ پس آئینہ
ارشد مسعود ہاشمی
تنقید
محمد کلیم ضیا
مجموعہ
مشہود چودھری
ضرب انا
پی.پی سری واستو رند
قرآنی سورتوں کا پس منظر اور تعارف
سید ابوالاعلیٰ مودودی
اسلامیات
اردو ادب پر ذرائع ترسیل عامہ کے اثرات
قیصر شمیم
تحقیق
مسلك اعلیٰ حضرت
محمد شمشاد حسین رضوی
Kabir And His Followers
ایف۔ ای۔ کے
تصوف
پس لفظ آئینہ
شفیق احمد شفیق
آئینہ افکار غالب
شان الحق حقی
شاعری تنقید
دولت آصفیہ اور حکومت برطانیہ
اے اناؔ تم مت گرانا اپنے ہی کردار کوان کو کہنے دو کہ خود داری کہاں آ گئی
شب نے رنگت کے لیے ہی ماہ و اختر کو اناؔدیکھیے ٹانکا ہے کیسے اپنی اس پوشاک میں
بیٹھی ہوئی تھیں تخت پہ خوشیاں تو ٹھاٹ سےان کو ہٹا کے ہو گئے آسین زخم دل
طلب کی راہ میں پائے انا سے بارہا الجھاکبھی انکار کا حلقہ کبھی اقرار کا حلقہ
پکارو کہہ کے ہمیں چھاؤں جی نہ بہلے گابچے جو دھوپ سے پائے شجر کی گرد ہوئے
تو سہی اک عکس لیکن یہ حصار آئنہلوگ تجھ کو دیکھنا چاہیں برون در تو آ
شہر کے لوگ اچھے ہیں ہمدرد ہیں پر ہماری سنو ہم جہاں گرد ہیںداغ دل مت کسی کو دکھانا سجن یہ زمانہ نہیں وہ زمانہ سجن
ہے سو اداؤں سے عریاں فریب رنگ انابرہنہ ہوتی ہے لیکن حجاب خواب کے ساتھ
اس شہر کے لوگوں پہ ختم سہی خوش طلعتی و گل پیرہنیمرے دل کی تو پیاس کبھی نہ بجھی مرے جی کی تو بات کبھی نہ بنی
آئنوں سے دور وصف آئنہ داری کو شانؔلوگ کہتے ہیں کہ کوئی آئینہ گر لے گیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books