aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "sar-e-shaakh-e-anaa"
پس آئینہ پبلیشرز
ناشر
بزم آئینہ پبلیکیشنز، کرنول
مکتبئہ آئینئہ سخن، لکھنؤ
سعد اے دلوی
ساز سعید
مصنف
صدر عالم ندوی
مدیر
صدر عالم صاحب
صدر محکمہ معتمدی
سعید اے شیخ
محكمه تعلقات عامه، پنجاب
صدر انجمن اسلامیہ، حیدرآباد
اے۔ ون آفسیٹ پریس، نئی دہلی
خورشید اے۔ شیخ
اے ون آفسٹ پریس ،دہلی
نوید اے شیخ
میں ادھ مرا گلاب سر شاخ نیم جاںہاتھوں سے تو نے مجھ کو سنوارا تو میں گیا
سر شاخ طلب زنجیر نکلییہ کس کے خواب کی تعبیر نکلی
آج بھی زخم ہی کھلتے ہیں سر شاخ نہالنخل خواہش پہ وہی بے ثمری رہنا تھی
جو اپنے سر پہ سر شاخ آشیاں گزریکسی کے سر پہ قفس میں بھی وہ کہاں گزری
جو ایک زخم سر شاخ دل مہکتا ہےاسی سے ہم نے یہ جانا کہ عشق زندہ ہے
عشق اور رومان پر یہ شاعری آپ کے لیے ایک سبق کی طرح ہے، آپ اس سے محبت میں جینے کے آداب بھی سیکھیں گے اور ہجر و وصال کو گزارنے کے طریقے بھی۔
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
ہجر محبّت کے سفر میں وہ مرحلہ ہے , جہاں درد ایک سمندر سا محسوس ہوتا ہے .. ایک شاعر اس درد کو اور زیادہ محسوس کرتا ہے اور درد جب حد سے گزر جاتا ہے تو وہ کسی تخلیق کو انجام دیتا ہے . یہاں پر دی ہوئی پانچ نظمیں اسی درد کا سایہ ہے
سر شاخ تمنا
عمر فرحت
غزل
سر شاخ طلب
سلطان اختر
سرِ شاخ طوبیٰ
فضا ابن فیضی
شاخ نہال غم
عشرت ظفر
مقالات/مضامین
انوار انجم
مجموعہ
خورشید الاسلام
علی امجد
افسانہ
کئی چاند تھے سر آسماں
رشید اشرف خان
ناول تنقید
مگر ایک شاخ نہال غم
رخشندہ روحی مہدی
شاخ زریں
جیمس جارج فریزر
تہذیبی وثقافتی تاریخ
حرف سر دار
حبیب جالب
شاعری تنقید
شاخ تنہا
خورشید رضوی
اختر لکھنوی
شاعری
سر وادیٔ سینا
فیض احمد فیض
چراغاں سرخواب
تم سر شاخ سمن باغ میں آیا نہ کروباغ میں منچلے بھنورے بھی اڑا کرتے ہیں
چاند کب سے ہے سر شاخ صنوبر اٹکاگھاس شبنم میں شرابور ہے شب ہے آدھی
بولتا رہتا ہے جو آج سر شاخ اناچپ سی لگ جائے گی جس روز فنا بولے گی
غموں کے پھول سر شاخ مسکراتے ہیںاداسیوں کے یہ موسم کہاں سے آتے ہیں
غنچہ جو سر شاخ چٹکتے ہوئے دیکھاپہلو میں بہت دل کو دھڑکتے ہوئے دیکھا
برق سر شاخسار دیکھیے کب تک رہےہم کو یقین بہار دیکھیے کب تک رہے
غبار سا ہے سر شاخسار کہتے ہیںچلا ہے قافلۂ نوبہار کہتے ہیں
جب بھی کھلتا ہے سر شاخ کوئی تازہ گلابتم اسے توڑ کے جوڑے میں سجا لیتی ہو
سر شاخسار گلاب ہیں یہ جو خواب ہیںکبھی خار زار عذاب ہیں یہ جو خواب ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books