ویلنٹائن ڈے پر اشعار
محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
-
موضوعات : عشقاور 3 مزید
دل میں کسی کے راہ کئے جا رہا ہوں میں
کتنا حسیں گناہ کئے جا رہا ہوں میں
-
موضوعات : روماناور 4 مزید
کوئی سمجھے تو ایک بات کہوں
عشق توفیق ہے گناہ نہیں
تم کو آتا ہے پیار پر غصہ
مجھ کو غصے پہ پیار آتا ہے
آئنہ دیکھ کے کہتے ہیں سنورنے والے
آج بے موت مریں گے مرے مرنے والے
وصل کا دن اور اتنا مختصر
دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے
-
موضوعات : مشہور اشعاراور 1 مزید
جو کہا میں نے کہ پیار آتا ہے مجھ کو تم پر
ہنس کے کہنے لگا اور آپ کو آتا کیا ہے
آخری ہچکی ترے زانوں پہ آئے
موت بھی میں شاعرانہ چاہتا ہوں
-
موضوعات : روماناور 5 مزید
یارو کچھ تو ذکر کرو تم اس کی قیامت بانہوں کا
وہ جو سمٹتے ہوں گے ان میں وہ تو مر جاتے ہوں گے
-
موضوع : رومان
میں جب سو جاؤں ان آنکھوں پہ اپنے ہونٹ رکھ دینا
یقیں آ جائے گا پلکوں تلے بھی دل دھڑکتا ہے
-
موضوعات : روماناور 2 مزید
پتھر مجھے کہتا ہے مرا چاہنے والا
میں موم ہوں اس نے مجھے چھو کر نہیں دیکھا
-
موضوعات : روماناور 2 مزید
عاشقی سے ملے گا اے زاہد
بندگی سے خدا نہیں ملتا
سب لوگ جدھر وہ ہیں ادھر دیکھ رہے ہیں
ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں
-
موضوع : رومان
بے چین اس قدر تھا کہ سویا نہ رات بھر
پلکوں سے لکھ رہا تھا ترا نام چاند پر
انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ
دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دئیے مسکرا کے ہاتھ
-
موضوعات : انگڑائیاور 2 مزید
شب وصال ہے گل کر دو ان چراغوں کو
خوشی کی بزم میں کیا کام جلنے والوں کا
لوگ کانٹوں سے بچ کے چلتے ہیں
میں نے پھولوں سے زخم کھائے ہیں
نگاہیں اس قدر قاتل کہ اف اف
ادائیں اس قدر پیاری کہ توبہ
ہنس کے فرماتے ہیں وہ دیکھ کے حالت میری
کیوں تم آسان سمجھتے تھے محبت میری
-
موضوعات : روماناور 2 مزید
ابھی آئے ابھی جاتے ہو جلدی کیا ہے دم لے لو
نہ چھیڑوں گا میں جیسی چاہے تم مجھ سے قسم لے لو
میں چاہتا تھا کہ اس کو گلاب پیش کروں
وہ خود گلاب تھا اس کو گلاب کیا دیتا
-
موضوع : پھول
علاج اپنا کراتے پھر رہے ہو جانے کس کس سے
محبت کر کے دیکھو نا محبت کیوں نہیں کرتے
یہ تو کہئے اس خطا کی کیا سزا
میں جو کہہ دوں آپ پر مرتا ہوں میں
آج بھی شاید کوئی پھولوں کا تحفہ بھیج دے
تتلیاں منڈلا رہی ہیں کانچ کے گلدان پر
-
موضوعات : پھولاور 1 مزید
تم پھر اسی ادا سے انگڑائی لے کے ہنس دو
آ جائے گا پلٹ کر گزرا ہوا زمانہ
اگرچہ پھول یہ اپنے لیے خریدے ہیں
کوئی جو پوچھے تو کہہ دوں گا اس نے بھیجے ہیں
جو دل رکھتے ہیں سینے میں وہ کافر ہو نہیں سکتے
محبت دین ہوتی ہے وفا ایمان ہوتی ہے
عشق میں جی کو صبر و تاب کہاں
اس سے آنکھیں لڑیں تو خواب کہاں
پھول ہی پھول یاد آتے ہیں
آپ جب جب بھی مسکراتے ہیں
-
موضوع : پھول
دل ہے قدموں پر کسی کے سر جھکا ہو یا نہ ہو
بندگی تو اپنی فطرت ہے خدا ہو یا نہ ہو
دل کا کیا حال کہوں صبح کو جب اس بت نے
لے کے انگڑائی کہا ناز سے ہم جاتے ہیں
چاہت کا جب مزا ہے کہ وہ بھی ہوں بے قرار
دونوں طرف ہو آگ برابر لگی ہوئی
ایک محبت کافی ہے
باقی عمر اضافی ہے
عشق ہی عشق ہے جہاں دیکھو
سارے عالم میں بھر رہا ہے عشق
-
موضوعات : عشقاور 1 مزید
کانٹے تو خیر کانٹے ہیں اس کا گلہ ہی کیا
پھولوں کی واردات سے گھبرا کے پی گیا
-
موضوعات : پھولاور 1 مزید
ہمیشہ ہاتھوں میں ہوتے ہیں پھول ان کے لئے
کسی کو بھیج کے منگوانے تھوڑی ہوتے ہیں
دنیا سے کہو جو اسے کرنا ہے وہ کر لے
اب دل میں مرے وہ علیٰ الاعلان رہے گا
حضرت دل آپ ہیں کس دھیان میں
مر گئے لاکھوں اسی ارمان میں
کئی طرح کے تحائف پسند ہیں اس کو
مگر جو کام یہاں پھول سے نکلتا ہے
محبت نیک و بد کو سوچنے دے غیر ممکن ہے
بڑھی جب بے خودی پھر کون ڈرتا ہے گناہوں سے
سنو کہ اب ہم گلاب دیں گے گلاب لیں گے
محبتوں میں کوئی خسارہ نہیں چلے گا
-
موضوع : پھول
دو تند ہواؤں پر بنیاد ہے طوفاں کی
یا تم نہ حسیں ہوتے یا میں نہ جواں ہوتا
کچھ کہتے کہتے اشاروں میں شرما کے کسی کا رہ جانا
وہ میرا سمجھ کر کچھ کا کچھ جو کہنا نہ تھا سب کہہ جانا
معرکہ ہے آج حسن و عشق کا
دیکھیے وہ کیا کریں ہم کیا کریں
ہر بچہ آنکھیں کھولتے ہی کرتا ہے سوال محبت کا
دنیا کے کسی گوشے سے اسے مل جائے جواب تو اچھا ہو
نگہ نکلی نہ دل کی چور زلف عنبریں نکلی
ادھر لا ہاتھ مٹھی کھول یہ چوری یہیں نکلی