aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "sazaa-vaar-e-tamaashaa"
ہم سزاوار تماشا تھے ہمیں دیکھنا تھااپنے ہی قتل کا منظر تھا مگر کیا کرتے
ہم سزاوار تماشہ تھے ہمیں دیکھنا تھااپنے ہی قتل کا منظر تھا مگر کیا کرتے
سزاوار ارے آرے ہوئے ہیںبھلا اتنے تو ہم بارے ہوئے ہیں
کوئی موسم بھی سزاوار محبت نہیں ابزرد پتوں کو ہواؤں سے شکایت نہیں اب
ہماری کیف سزاوار احتساب نہیںخیال چشم ہے کچھ ساغر شراب نہیں
وزیر علی صبا لکھنؤی تقریباً ۱۸۵۰ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آتش کے شاگرد تھے۔ دو سو روپیہ واجد علی شاہ کی سرکار سے اور تیس روپیہ ماہوار نواب محسن الدولہ کے یہاں سے ملتا تھا۔ افیون کے بہت شوقین تھے۔ جو شخص ان سے ملنے جاتا اس کی تواضع منجملہ دیگر تکلفات افیون سے بھی ضرور کرتے۔ ۱۳؍جون ۱۸۵۵ء کو لکھنؤ میں گھوڑے سے گرکر انتقال ہوا۔ ایک ضخیم دیوان’’غنچۂ آرزو‘‘ ان کی یادگار ہے۔
بیسویں صدی کا ابتدائی زمانہ دنیا کے لئے اور بالخصوص بر صغیر کے لئے خاصہ ہنگامہ خیز تھا۔ نئی صدی کی دستک نے نئے افکار و خیالات کے لئے ایک زرخیز زمین تیّار کی اور مغرب کے توسیع پسندانہ عزائم پر قدغن لگانے کا کام کیا۔ اس پس منظر نے اردو شاعری کے موضوعات اور اظہار کےمحاورے یکسر بدل کر رکھ دئے اور اس تبدیلی کی بہترین مثال علامہ اقبالؔ کی شاعری ہے۔ اقبالؔ کی شاعری نے اس زمانے میں نئے افکار اور روشن خیالات کا ایک ایسا حسین مرقع تیار کیا جس میں شاعری کے جملہ لوازمات نے اسلامی کرداروں اور تلمیحات کے ساتھ مل کر ایک جادو کا سا اثر پیدا کیا۔ لوگوں کو بیدار کرنے اور ان کے اندر ولولہ پیدا کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ اقبالؔ کی شاعری نے عالمی ادب کے جیّدوں سے خراج حاصل کیا اور ساتھ ہی ساتھ تنازعات کا محور بھی بنی رہی۔ اقبال بلا شبہ اپنے عہد کے ایسے شاعر تھے جنہیں تکریم و تعظیم حاصل ہوئی اور ان کے بارے میں آج بھی مستقل لکھا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ انھوں نے بچوں کے لئے جو شاعری کی ہے وہ بھی بے مثال ہے۔ان کی کئی نظموں کے مصرعے اپنی سادگی اور شکوہ کے سبب آج بھی زبان زد عام ہیں۔ مثلاً سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا یا لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری کا آج بھی کوئی بدل نہیں۔ یہاں ہم اقبالؔ کے مقبول ترین اشعار میں سے صرف ۲۰ اشعار آپ کی نذر کر رہے ہیں۔ آپ اپنی ترجیحات سے ہمیں آگاہ کر سکتے ہیں تاکہ اس انتخاب کو مزید جامع شکل دی جا سکے۔ ہمیں آپ کے بیش قیمت تاثرات کا انتظار رہے گا۔
صدائے جرس و دیگر افسانے
مسز عبدالقادر
ہارر فکشن
صدائے دل و دوای پیری
نواب غلام احمد خان
شاعری
طریقہ قل سلسلہ اصدیقہ چشتیہ و اوراد اصدقیہ شہودیہ
مشاہد اصدق
چشتیہ
خانواۂ مولانا سید نجف علی خاں جھجّری کی راجستھان میں سو سالہ علمی و ادبی خدمات
شاہد احمد جمالی
خواتین ٹملناڈو کی دینی، علمی و ادبی خدمات
علیم صبا نویدی
سوانح حیات
طب جسمانی و طب روحانی
امام محمد غزالی
سماع اور دیگر اصطلاحات
کیجیے ظلم سزا وار جفا ہم ہی ہیںکھینچیے تیغ کہ مدت سے فدا ہم ہی ہیں
یا علیؑ ہے گا میرؔ پیر فقیراب سزاوار لطف شاہا ہے
فنا ہو کے راہ محبت میں حسرتؔسزاوار خلد بقا ہو گئے ہم
ہم سزاوار ہر سزا یوں ہیںبن سکے ہم نہ خود نگر یارو
نظر واصل نور ہو جائے گیسزاوار خواب سحر ہو تو لے
جمال یار سزاوار جہت خاص نہیںعجیب مرحلہ در پیش ہے نظر کے لئے
آج میں ہی سزاوار جور و ستمکل تری مانگ کا میں ہی سندور تھا
سزا وار خطاب خضر وہ انساں ہے دنیا میںکہ رہ گم کردہ کی جس سے ہدایت ہو ہدایت ہو
حضور عشق سزاوار صد ملامت ہےوہ نا مراد جو الفت میں شاد کام رہا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books