ایک آنسو میں ترے غم کا احاطہ کرتے
ایک آنسو میں ترے غم کا احاطہ کرتے
عمر لگ جائے گی اس بوند کو دریا کرتے
عشق میں جاں سے گزرنا بھی کہاں ہے مشکل
جان دینی ہو تو عاشق نہیں سوچا کرتے
ایک تو ہی نظر آتا ہے جدھر دیکھتا ہوں
اور آنکھیں نہیں تھکتی ہیں تماشہ کرتے
تو نے یہ خطۂ خاشاک دیا تھا میں نے
کر دیا خون پسینہ اسے دنیا کرتے
زندگی نے ہمیں فرصت ہی نہیں دی ورنہ
سامنے تجھ کو بٹھا بیٹھ کے دیکھا کرتے
ہم سزاوار تماشہ تھے ہمیں دیکھنا تھا
اپنے ہی قتل کا منظر تھا مگر کیا کرتے
اب یہی سوچتے رہتے ہیں بچھڑ کر تجھ سے
شاید ایسے نہیں ہوتا اگر ایسا کرتے
شہر کے لوگ اب الزام تمہیں دیتے ہیں
خود برے بن گئے عاصمؔ اسے اچھا کرتے
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 79)
- Author :عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.